حکومت کو بتادیا بلدیہ فیکٹری حادثہ نہیں کھلم کھلا آتشزنی کا واقعہ ہے،ڈاکٹر اشرف طاہر

ہمارا کام تحقیقات کرنا تھا، فیکٹری میں لگائی گئی آگ میں تیزی لانے کے لیے مٹی کا تیل یا پیٹرول استعمال کیا گیا،ڈ ی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی پریس کانفرنس

جمعرات 22 دسمبر 2016 16:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 دسمبر2016ء) پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی(پی ایف ایس ای)کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد اشرف طاہر نے کہا ہے کہ حکومت کو بتادیا ہے کہ بلدیہ فیکٹری میں لگنے والی آگ حادثہ نہیں بلکہ کھلم کھلا آتش زنی کا واقعہ ہے،ہمارا کام تحقیقات کرنا تھا، فیکٹری میں لگائی گئی آگ میں تیزی لانے کے لیے مٹی کا تیل یا پیٹرول استعمال کیا گیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹراشرف طاہر کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں لگائی گئی آگ میں تیزی لانے کے لیے مٹی کا تیل یا پیٹرول استعمال کیا گیا،آگ کو تیز کرنے کے والے نشانات ملنے سے ثابت ہوتا ہے کہ آگ ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک مقصد کے تحت لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کام تحقیقات کرنا تھا،ہم نے حکومت کو بتادیا ہے کہ آگ کا واقعہ حادثہ نہیں بلکہ آتش زنی کا واقعہ ہے،اب آگے کا کام عدالتوں کا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ 2012 میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹان میں گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے سے 289 افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے تھے۔متاثرہ فیکٹری میں زیادہ تر تیار ہونے والی مصنوعات کی ترسیل جرمنی کی کمپنی کے آئی کے کو کی جاتی تھی، جس نے ہلاک ہونے ولے افراد کے اہل خانہ کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالرز کی امداد بھی فراہم کی تھی۔فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جس نے رواں برس اپنی رپورٹ میں واقعے کو منظم دہشت گردی کا منصوبہ قرار دیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ واقعہ حادثاتی نہیں بلکہ سوچی سمجھی دہشت گردی اور تخریب کاری کا منصوبہ تھا۔رواں ماہ 13 دسمبر کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای)کی ٹیم فیکٹری کو آگ لگانے میں ملوث مرکزی ملزم رحمن عرف بھولا کو بنکاک سے گرفتار کرکے کراچی لے آئی تھی۔رحمن عرف بھولا سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، ایک نجی ٹی وی نے رحمن عرف بھولا کی شروعاتی تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ رحمن کو بلدیہ ٹان فیکٹری میں ہولناک آگ لگانے اور زندگیاں نگلنے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔

ابتدائی تفتیش میں سامنے آنے والے انکشافات کے مطابق عبدالرحمن عرف بھولا بنکاک میں زیورات کا کاروبار کرتا تھا اور کراچی میں موجود اپنے اہل خانہ کو ہر ماہ 25 سے 26 ہزار روپے بھیجا کرتا تھا۔