مظفرآباد : مختلف تھانوں میں ناگردہ جرم قبول کرانے کیلئے انسانی سوز تشدد کرنے اور معزور کرنے کا انکشاف

حقیقی مجرموں کو پکڑنے اور ٹیسٹ کرنے کی 5%فیصد جبکہ بے گناہ افراد پر تشدد کی شرح 55%فیصد ہوگئی آزادحکومت ،چیف سیکرٹری انسپکٹرجنرل پولیس انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مطالبہ

جمعرات 22 دسمبر 2016 16:38

لندن /مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 دسمبر2016ء) آزادکشمیر بھر سمیت مظفرآباد کے مختلف تھانوں اور چوکیوں میں بے گناہ افراد کو جرم قبول کروانے کے لئے انسانی سوز تشدد کرنے اور معزور کرنے کا انکشاف ۔

(جاری ہے)

حقیقی مجرموں کو پکڑنے اور ٹیسٹ کرنے کی 5%فیصد شرح جبکہ بے گناہ افراد پر تشدد کی شرح 55%فیصد ہوگئی جس سے جرائم میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہونے لگ گیا حکومت آزادکشمیر ،انسپکٹرجنرل پولیس بشیر میمن ، چیف سیکرٹری آزادکشمیر ، آزادکشمیر بھر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مطالبہ ، تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ محکمہ پولیس آزادکشمیر بجائے جرائم اور کرائم ختم کرنے کے کاغذی کاروائیوں پر مصروف عمل ہیں جبکہ آزادکشمیر سمیت مظفرآباد کے مختلف تھانوں اور چوکیوں میں بڑے بڑے بینک ڈکیتیوں ، چوریوں اور قتلوں کے واقعات میں اصل ملزمان جن کو بااثر افراد یا سیاسی جماعتوں کی اشوباد حاصل ہوتی ہے ان کو چھوڑ کر بے گناہ افراد کو پھانس کر تھانوں کے اند ر اپنی مخصوص غیر انسانی سلوک اور ٹارچرز کے باعث جو جرم انھوں نے نہیں کیا ہوتا وہ بھی قبول کروالیتے ہیں اس میں زیادہ تر بے گناہ افراد ملوث ہوتے ہیں جو آج بھی مختلف جیلوں میں عمر قید یا سزائے موت کی سزا کاٹ رہیں ہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت آزادکشمیر ، چیف سیکرٹری آزادکشمیر اور انسپکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محکمہ پولیس کے اند رانسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیتے ہوئے تھانوں کے اندر ٹارچرز سیل کے بجائے ایسا نظام بنائیں جس سے اصل ملزم قانون کی گرفت میں جبکہ بے گنا افرادباہر ہواور آئندہ جرائم کو خیر آباد کہہ کر شریفوں کی زندگی بسر کریں انھوں نے مزید کہا کہ آزادکشمیر کے ضلع بھر میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندہ کو پولیس کی سطح تک تھانوں اور جیلوں کا ماہوار چیکنگ کا نظام رکھے اور قیدیوں سے شکایات کا عمل سامنے لایا جائے اس بارے محکمہ پولیس انسانی حقوق کے نمائندہ سے تعاون کریں ۔

متعلقہ عنوان :