40 ارب کی مبینہ خوردبرد، نیب کامشتاق احمد ریئسانی کو چھوڑ نے کے فیصلے کا دفاع

قومی خزانے کو پلی بارگین کی تاریخ میں سب سے بڑی رقم دو ارب روپے حاصل ہو گی، ہمارے اس فیصلے پر تنقید بے جا ہے ، ترجمان نیب نوازش علی

جمعرات 22 دسمبر 2016 16:17

40 ارب کی مبینہ خوردبرد، نیب کامشتاق احمد ریئسانی کو چھوڑ  نے کے  فیصلے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 دسمبر2016ء) انسداد بدعنوانی کے قومی ادارے قومی احتساب بیورو(نیب)نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کیا ہے جس کے تحت بلوچستان کے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد ریئسانی کو دو ارب روپے کی رقم جمع کروانے پر چھوڑ دیا جائے گا۔ترجمان نیب کے مطابق مشتاق رئیسانی کی 2 ارب روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظور کی گئی ہے۔

وہ آئندہ دس سال تک کسی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل ہوں گے اور کسی بینک سے قرضہ بھی نہیں لے سکیں گے۔تاہم مختلف حلقوں کی جانب سے اسے مجرم کے ساتھ رعایت کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ اس فیصلے کے مخالفین کا کہنا تھا کہ جب مجرم پر میبنہ چالیس ارب کی خوردبرد کا الزام ہے تو محض دو ارب روپے ادا کر کے رہائی حاصل کرنا مناسب نہیں۔

(جاری ہے)

انٹیلیجنس بیورو کے سابق سربراہ مسعود شریف خٹک نے ایک ٹویٹ میں نیب کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کرپشن کو ہاں کہنا۔

پلی بارگین کا مطلب ہے کہ نیب کرپٹ شخص کو کہہ رہا ہے چلو مل کر پنپیں۔مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 60 کر وڑ روپے کی مالیت سے زائد کی ملکی اور غیر ملکی کر نسی برآمد کی گئی۔نیب کے ترجمان نوازش علی نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خزانے کو آج تک پلی بارگین کی تاریخ میں سب سے بڑی رقم یعنی دو ارب روپے حاصل ہوں گے۔ تاہم انہوں نے اس فیصلے پر تنقید کو بے جا قرار دیا۔

انھوں نے البتہ 40 ارب روپے کی بدعنوانی کے الزام پر کچھ نہیں کہا ہے۔ ان کا اصرار تھا کہ نیب متحرک ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی پر ڈیڑھ ارب روپے کرپشن کا الزام تھا جس کے بعد نیب نے ان کے گھر پر چھاپہ مارکر 75 کروڑ روپے سے زائد نقد رقم برآمد کی تھی۔اس کے علاوہ ان کی کراچی میں بھی کروڑوں روپے مالیت کی جائیداد کا انکشاف ہوا تھا۔ نیب نے مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کو بھی گرفتار کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :