پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کا27 دسمبر کو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کی 9ویں برسی چاروں صوبوں کی طرح آزاد کشمیر بھر میں عقیدت و احترام سے منانے کیلئے جملہ تنظیموں کا مشترکہ اجلاس ‘سابق وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر نے صدارت کی

جمعرات 22 دسمبر 2016 14:55

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 دسمبر2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر نے سابق وزیر اعظم پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی نویں برس27 دسمبربروز منگل چاروں صوبوں کی طرح آزاد کشمیر بھر میں انتہائی عقیدت و احترام ،نظریاتی جوش وخروش سے منانے کے لیے جملہ تنظیموں کا مشترکہ اجلاس ،جس کے مہمان خصوصی آرگنائرنگ کمیٹی کے سینئر ممبر سابق وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر تھے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 27 دسمبر کو جامعہ مسجد سہیلی سرکار میں قرآن خوانی کے بعد بڑا اجتماع ہوگا جس کے بعد لنگر تقسیم کیا جائے گا آزاد کشمیر بھر میں عام تعطیل ہو گی اور تمام ضلعی ، تحصیل ، سٹی مقامات سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے، جلوس ، ریلیاں نکالی جائیں گی اجلاس میں سابق وزیر محمد حنیف اعوان ، سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر ، سابق چیئرمین ایم ڈی اے اسد حبیب اعوان ، سینئر نائب صدر سید مجاز شاہ ، جہانگیر مغل، تنویر قریشی ، بشیر اعوان ، راجہ بشارت افضل ، شوکت راٹھور ، شگفتہ نورین کاظمی، سید قلب عباس، نصیر برہان ، شیخ اظہر ، وقار نذیر ، مراد چوہدری ، اویس اعوان، سردار دانش ، سید زمرد شاہ ، شبنم صداقت اعوان، شاہنواز فاروقی ، محسن اعوان ، تھانیدار (ر)افسر اعوان ، سید شجاعت کاظمی اظہرمنیر اعوان سمیت دیگر عہدیداروں اور کارکنان نے شرکت کی ،اجلاًس میں کئے گئے فیصلوں کے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر نے کہا 27 دسمبرصبح کا آغاز مساجد شریف اور گھروں میں قرآن خوانی و فاتحہ خوانی سے ہوگا برسی کی مناسبت سے آزاد کشمیر بھر میں بڑے بڑے پروقار اجتماعات ہونگے جن میں شہداء کے قومی عالمی کارناموں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور گڑھی خدا بخش شہداء کے مزار پر ملک گیر نظریاتی جلسہ عام ہوگا جس میں ملک بھر اور آزاد کشمیر سے پارٹی کے نظریاتی پیرو کار قافلوں کی صورت میں شرکت کرینگے ،جواں سال چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مہمان خصوصی ہونگے جو قومی عالمی امور کے علاوہ پاکستان کو درپیش اندرونی بیرونی خطرات کے علاوہ سیز فائر لائن ، ورکنگ بانڈری پر بھارت کی عسکری جارحیت سے ہونے والی غیر اعلانیہ محدود جنگ سے فوجی اور سول آبادی کا قتل عام ، مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت ، تحریک آزاد کشمیر کو دبانے کیلئے آٹھ لاکھ بھارتی افواج کے مظالم ، حریت کانفرنس کے رہنمائوں کی بلا جواز گرفتاریوں سے پیدا ہونے والی صورت حال اپنے چار نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈپرمستقبل کی سیاسی حکمت عملی کا اعلان کرینگے ، شوکت جاوید میر نے کہا کہ قائد اعوام پارٹی کے بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کی سر زمین کو متفقہ اسلامی آئین دیا ، ایٹمی پروگرام حاصل کر کے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ،پاکستان میں سیاست کو جاگیر داروں ، سرمایہ داروں کے خونی پنجوں سے بازیاب کروا کر مزدور ،کسان ، طلباء ، ہاری اور پسے ہوئے طبقات کے مرھون منت کیا افواج پاکستان کی تنظیم نو کی دنیا بھر میں پاکستان کے با وقار تعلقات قائم کرنے کیلئے مثالی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی ، اسی طرح کشمیری عوام کے حق آزادی کے لئے متفقہ قومی کشمیرپالیسی کی ابتداء کی ،محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی جمہوریت بحال کرنے کیلئے مارشل لاء سے طویل ترین جدوجہد کی اور جلا وطنی کی زندگی بسر کرتے ہوئے اپنے شہید والد اور دو جوان بھائیوں کے لاشے اٹھائے اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اللہ نے انھیں کامیابی عطا ء کی جس کے بعد انھوں نے پاکستانی اور کشمیری عوام کے لئے ناقابل فراموش خدمات سرانجام دیتے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی حاصل کر کے دفاعی قوت کی استعداد میں اضافہ کیا ، کشمیریوں کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ دلوایا ، شوکت جاوید نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پہلی بار محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے تمام سیاسی جماعتوں کے منتخب ممبران ، قومی اسمبلی و سینٹ پر مشتمل قومی کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لا کر بابائے جمہوریت نواب زادہ نصراللہ خان مرحوم کو چیئرمین مقرر کیا ، اور وزارت خارجہ میں کشمیری قیادت کو مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دینے کا عمل شروع کروایا ، انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے دہشت گردوں کی دھکمیوں کے باوجود پاکستان واپسی کا ارادہ ترک نہیں کیا اور 18 دسمبر کو سانحہ کار ساز میں ہونے والے 2 خود کش دھماکوں میں ان کے 200 کے قریب کارکنوں کو شہید کر دیا گیا لیکن انہوں نے پاکستان کا سبز اہلالی پرچم ملک کے کونے کونے میں دوبارہ لہرانے کے لئے قومی مہم شروع کی اور آخر کار 27 دسمبر کی شام لیاقت باغ کے جلسہ عام میں انہیں بے دردی سے شہید کر دیا گیا ،جس کے بعد مرد بحران ،مرد حر ، تباہ حال پاکستان کی قیادت سنبھالی اور پاکستان زندہ بان کا نعرہ’’انتقام نہیں جمہوریت‘‘ لگا کر شہیدوں کا مشن آگے بڑھایا۔

متعلقہ عنوان :