آصف علی زر داری کو وطن واپس آ کر پارٹی کی قیادت اپنے ہاتھوں میں لینی چاہیے ،ْ وزیر اعظم

جمعرات 22 دسمبر 2016 14:38

آصف علی زر داری کو وطن واپس آ کر پارٹی کی قیادت اپنے ہاتھوں میں لینی ..
سرائیوو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زر داری کو وطن واپس آ کر پارٹی کی قیادت اپنے ہاتھوں میں لینی چاہیے ،ْ میثاق جمہوریت کے بعد این آر او سے ہمیں دھچکا لگا ،ْ دھرنے کے منفی اثرات کے باوجود 2018ء میں بجلی بحران ختم کر دیں گے ،ْ دھرنے کی وجہ سے وقت ضائع نہ ہوتا تو بجلی کا بحران 2017 میں ختم ہو جاتا ،ْ ہم نے نیپرا کے بجائے خود ریٹ طے کر کے 100 ارب روپے بچائے ،ْاس سے زیادہ شفافیت ہو ہی نہیں سکتی ،ْتمام شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیںاور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہے ،ْ پاکستان کو چلانا دھرنے والوں کے بس کی تو بالکل بات نہیں ۔

بوسنیا ہرزے گوینا کے دارالحکومت سرائیوو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری سے اچھا تعلق ہے جو قائم رکھنا چاہتے ہیں، ہم نے آصف زرداری کو صدارت کے بعد اچھے انداز میں رخصت کیا، آصف علی زرداری کے وطن واپس آنے کی خوشی ہے ،ْ انہیں وطن واپس آکر اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور پیپلز پارٹی کی قیادت اپنے ہاتھ میں لینی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پی پی حکومت کے اسکینڈلز پر مجھ سے پوچھا گیا کہ استعفے کیوں نہیں دیتی یہاں تو دھرنوں کو شکرانے میں بدلنے اور استعفوں کو واپس لینے کا بھی چلن ہے ،ْ میثاق جمہوریت کے بعد جو این آر او کیا اس سے ہمیں دھچکا لگا۔وزیراعظم نے ایک بار پھر دھرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دھرنے کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ 9 ماہ کیلئے ملتوی ہوا، دھرنے کے منفی اثرات کے باوجود 2018ء میں بجلی بحران ختم کر دیں گے لیکن اگر دھرنے کی وجہ سے وقت ضائع نہ ہوتا تو بجلی کا بحران 2017 میں ختم ہو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ چین والے پنجاب اسپیڈ کی بات ایسے ہی ہوا میں نہیں کرتے، ایل این جی پلانٹ وقت سے پہلے مکمل ہو رہا ہے۔ نیلم جہلم پراجیکٹ بد انتظامی کا شکار تھا جسے حکومت نے بہتر کر دیا، نیلم جہلم منصوبہ بغیر تیاری کے شروع کرنا ملک کے ساتھ زیادتی تھی۔ 1999میں لوڈ شیڈنگ کا بحران نہیں تھا اور ہم بھارت کو بجلی فروخت کرنے کی بات کر رہے تھے اور پھر 2013 میں بھارت سے بجلی خریدنے کی بات ہو رہی تھی۔

ریگولیٹری اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے سے متلعق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ اتھارٹیز نجی شعبے کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ہیں لیکن نیپرا نجی شعبے کے بجائے حکومت کو ریگولیٹ کرنے لگا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا ایل این جی کا بہت زیادہ ٹیرف دے رہا تھا، ہم نے اس سے آدھا ٹیرف لگوایا، ہم نے نیپرا کے بجائے خود ریٹ طے کر کے 100 ارب روپے بچائے، اس سے زیادہ شفافیت ہو ہی نہیں سکتی، ایل این جی پلانٹ کے ریٹ ہم بہت نیچے لے کر آئے، ہم نیپرا کی مانتے تو 2018 میں بھی بجلی کا مسئلہ حل نہ ہو پاتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم تمام شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیںاور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہے بلکہ حکومت نے کام کیا ہے تاہم بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اگر بجلی کا نظام ٹھیک کر دیں تو اگلا الیکشن آ پ کا ہے مگر میں جواب میں کہتا ہوں یہ سودا بڑا سادہ ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق صحافی نے سوال کیا کہ پی ٹی ائی کہتی ہے 2017ء الیکشن کا سال ہے جس پر وزیرا عظم نے جواب دیا کہ میرا ضمیر اس پر جواب دینا گوارہ نہیں کرتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو چلانا دھرنے والوں کے بس کی تو بالکل بات نہیں انہوںنے کہاکہ افسوس اس بات کا نہیں کہ کوئی مجھے برا بھلا کہے انہوںنے کہاکہ اب تو دھرنے شکرانے میں بدل جاتے ہیں ،ْاستعفے واپس لے لیے جاتے ہیں ،ْوزیراعظم پاکستان کو چلانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ۔