پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کے ساتھ اچھا تعلق ہے جو قائم رکھنا چاہتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ زرداری صاحب واپس آرہے ہیں، وہ اپنی پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں گے،ملک میںدھرنوں اور استعفے واپس لینے کی روایت پڑ گئی ہے،پاکستان کو چلانا دھرنے والوں کے بس کی بات نہیں اب تو دھرنے شکرانے میں بدل جاتے ہیں،جن کا 7پوائنٹ ایجنڈا تھا وہ کیا دے کر گئے ہیں،ان کے دور میں ملک کو لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کی لعنت ملی،انشاء اللہ دھرنوں کے باوجود 2018میں بجلی کا بحران ختم کردیں گے،ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے نہیں رہے بلکہ کام کیا ، لوگ کہتے ہیں بجلی ٹھیک کر دیں تو الیکشن آپکا ہے،ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے معاملے کا جائزہ لوں گا،اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو رپورٹ سامنے آنی چاہیے، ہم تمام شعبوں میں اصلاحات لارہے ہیں،ریگولیٹری اتھارٹیز کام میں تاخیر کا سبب بن رہی تھیں،2013کے مقابلے میں آج پاکستان کہیں زیادہ خوشحال اور مستحکم ہے ،آج پاکستان اوربھارت میں بہت فاصلہ بڑھ گیا ہے

وزیراعظم محمد نواز شریف کی صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 22 دسمبر 2016 14:05

پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کے ساتھ اچھا تعلق ہے جو قائم رکھنا چاہتے ..
سرائیوو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 دسمبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کے ساتھ اچھا تعلق ہے جو قائم رکھنا چاہتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ زرداری صاحب واپس آرہے ہیں، وہ اپنی پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں گے،ملک میںدھرنوں اور استعفے واپس لینے کی روایت پڑ گئی ہے،پاکستان کو چلانا دھرنے والوں کے بس کی بات نہیں اب تو دھرنے شکرانے میں بدل جاتے ہیں،جن کا 7پوائنٹ ایجنڈا تھا وہ کیا دے کر گئے ہیں،ان کے دور میں ملک کو لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کی لعنت ملی،انشاء اللہ دھرنوں کے باوجود 2018میں بجلی کا بحران ختم کردیں گے،ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے معاملے کا جائزہ لوں گا،اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو رپورٹ سامنے آنی چاہیے، ہم تمام شعبوں میں اصلاحات لارہے ہیں،ریگولیٹری اتھارٹیز کام میں تاخیر کا سبب بن رہی تھیں،2013کے مقابلے میں آج پاکستان کہیں زیادہ خوشحال اور مستحکم ہے ،آج پاکستان اوربھارت میں بہت فاصلہ بڑھ گیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو بوسنیا میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ بوسنیا کے ساتھ خصوصی تعلقات 1990سے ہیں،میرے پہلے دور حکومت میں بوسنیا کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوئے ،بوسنیا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ،بیلاروس کے صدر بھی میرے اچھے دوست ہیں،بیلا روس نے نیو کلیئر سپلائرگروپ سے متعلق پاکستان کی حمایت کی، ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہے بلکہ حکومت نے کام کیا ہے تاہم بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اگر بجلی کا نظام ٹھیک کر دیں تو اگلا الیکشن آ پ کا ہے مگر میں جواب میں کہتا ہوں لوڈشیڈنگ ختم کرکیاگلی مدت سستاسودا ہے،جن کا 7پوائنٹ ایجنڈا تھا وہ کیا دے کر گئے ہیں،ان کے دور میں ملک کو لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کی لعنت ملی،سی پیک کا مغربی روٹ اور گوادر کوئٹہ چمن روٹ تیار ہوگیا ہے،لوگ کہتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ختم کردی تو اگلی مدت بھی ہماری ہوگی،لوڈشیڈنگ ختم کرکے اگلی مدت سستا سودا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہم تمام شعبوں میں اصلاحات لارہے ہیں،ہم اندرونی اور بیرونی دبائو ختم کرنا چاہتے ہیں،آج پاکستان اوربھارت میں بہت فاصلہ بڑھ گیا ہے۔دبائو سے بچنے کیلئے بیرونی معاملات کو احسن طریقے سے حل کرنا ضروری ہے،انشاء اللہ دھرنوں کے باوجود 2018میں بجلی کا بحران ختم کردیں گے،ریگولیٹری اتھارٹیز کام میں تاخیر کا سبب بن رہی تھیں،ریگولیٹریز کے بغیر بھی شفافیت کو یقینی بنایاجاسکتا ہے،ریگولیٹریز کے بغیر شفافیت یقینی بناناآسان ہے۔

انہوں نے کہاکہ دھرنے کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی،دھرنوں کی وجہ سے 9ماہ ضائع ہوگئے،نیلم جہلم پراجیکٹ بغیر فزیبلٹی شروع کیا،اس میں بھی کئی راز ہیں،شفافیت کو یقینی بنایاجاسکتا ہے،منصوبوں کی لاگت بھی کم کرکے دکھائی ہے،مجھے خوشی ہے کہ زرداری صاحب واپس آرہے ہیں،زرداری صاحب اپنی پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں گے۔صحافی کے وزیراعظم سے اس سوال کہ سال 2016کتنا مشکل گزرا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اچھا گزر گیا،الحمداللہ گزرگیا اور اچھا گزر سکتا ہے،فرض کے مطابق ذمہ داریاں ادا کریں تو پاکستان اور اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے،میں رواداری پر یقین رکھتا ہوں،یہ رواداری چلتی رہنی چاہیے،پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کے ساتھ میرا اچھا تعلق ہے،میں پیپلزپارٹی کے ساتھ اس تعلق کو رکھنا چاہتا ہوں،ہم نے زرداری صاحب کو صدارت کے بعد اچھے انداز سے رخصت کیا ۔

دھرنوں اور استعفے واپس لینے کی روایت پڑ گئی ہے،ایٹمی دھماکے کئے تو بھارت اور پاکستان پر پابندیاں لگیں ۔دھرنوں کی وجہ سے سی پیک تعطل کا شکار ہوا۔دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ 9ماہ کیلئے موخر ہوا۔ایک سوال کے جواب میں انھوںنے کہاکہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے معاملے کا جائزہ لوں گا،اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو رپورٹ سامنے آنی چاہیے۔صحافی نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے 2017الیکشن کا سال ہے جس پر وزیرا عظم نے جواب دیا کہ میرا ضمیر اس پر جواب دینا گوارہ نہیں کرتا۔