حکومت اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی بھرپور کوششیں

شام ویمن اورمشرق وسطیٰ و افریقہ میں جاری تنازعات کے باوجود مسئلہ کشمیر پورا سال اقوام متحدہ کے ایوانوں میں گونجتا رہا وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب ان کوششوں کا نقطہ عروج رہا

جمعرات 22 دسمبر 2016 12:54

حکومت اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی بھرپور کوششیں
اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2016ء) شام ویمن اورمشرق وسطیٰ و افریقہ میں جاری تنازعات کے باوجود مسئلہ کشمیر پورا سال اقوام متحدہ کے ایوانوں میں گونجتا رہا جو پاکستان کی حکومت اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی بھرپور کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ ان کوششوں کا نقطہ عروج وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب تھا جس میں انہوں نے پاکستان کے اس موقف کو بھرپور انداز میں عالمی برادری کے سامنے پیش کیا کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے حل کیا جائے۔

وزیر اعظم پاکستان نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر عالمی رہنمائوں کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی اٹھایا ۔

(جاری ہے)

اس کے بعد مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کی موثر کوششیں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پر عزم انداز میں جاری رکھیں ۔ انہوں نے نوجوان کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر و استبداد میں اضافے سے بھی آگاہ کیا ۔

ان کی ان کوششوں کا اعتراف اقوام متحدہ میں تعینات دنیا بھر کے ممالک کے مندوبین نے بھی کیا او راس بات کو تسلیم کیا کہ بھارت کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی ثابت کرنے میں ناکام ہوا ہے ۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے عالمی ادارہ کے نئے سربراہ انٹونیوگوٹریز سے ملاقات میں بھی اس معاملے کو اٹھایا، جو یکم جنوری 2017ء سے اپنا عہدہ سنبھالنے والے ہیں۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اس کی کئی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں نوجوان کشمیری رہنما برہان وانی کے قتل اورنہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا معاملہ اٹھایا اور مسئلہ کشمیر کے طویل عرصہ سے حل طلب ہونے اور اس حوالہ سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے کو اقوام متحدہ کی بڑی ناکامی قرار دیا۔

ان کوششوں کے نتیجہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کنٹرول لائن پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو تشویشناک قرار دیا۔ اس طرح جنرل اسمبلی کے صدر پیٹر تھامسن نے بھی کنٹرول لائن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سلامتی کونسل کے صدر فوڈ سیک نے کونسل کو اس حوالہ سے بریفنگ دی ۔عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بھارتی اور پاکستانی مندوبین میں جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں پاکستان مندوبین نے بھارت کے نام نہاد دعوئوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اس دوران سلامتی کونسل کو 15خطوط لکھے جن میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ظلم و ستم اور اس مسئلہ کے حل کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اوڑی حملہ دراصل مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی بھارتی سازش تھی۔ بھارتی فوجیوں نے حالیہ عرصہ کے دوران ایک سو سے زیادہ کشمیریوں کو قتل ، سینکڑوں کو بصارت سے محروم اور ہزاروں کو زخمی کیا۔

انہوں نے باور کرایا کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کی قسمت کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔ ایک اور پاکستانی مندوب ٹیپو عثمان نے بھارتی دعوئوں کا دندان شکن جواب دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حقائق تبدیل نہیں ہوئے۔ کشمیر کا متنازعہ ہونا بین الاقوامی سطح پر مسئلہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے اور بھارتی سیکیورٹی اہلکار بنیادی انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں ۔

پاکستان سبوتاژ اور تخریب کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں جبکہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات اور عزم کا پوری دنیا اعتراف کر رہی ہے اور پاکستان کو کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنے میں نمایاں کامیابیاں ملی ہیں۔