دارلحکومت مظفرآباد میں محکمہ ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ غیر قانونی اڈہ قائم

نیلم پل تا دومیل پل تک کا سفر منٹوں کے بجائے گھنٹوں میں طے ہونے لگا

جمعرات 22 دسمبر 2016 12:02

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) دارلحکومت مظفرآباد میں محکمہ ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ غیر قانونی اڈہ قائم‘ مافیااور حکومت کے اشاروں پر ناچنے والے ٹریفک اے ایس آئی اہلکاروں کے آگے بے بس‘ نیلم پل تا دومیل پل تک کا سفر منٹوں کے بجائے گھنٹوں میں طے ہونے لگا‘ آنے جانے والی ایمبولینس جو مریضوں کو ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتالوں میں شفٹ کرنے کے لئے مریضوں کو لے جاتے ہیں وہ بھی ٹریفک جا م ہونے کے باعث ٹریفک میں پھنس کر رہ جاتی ہے مریض کو بروقت امداد پہنچانے کے بجائے مریض اللہ میاں کو پیارا ہوجاتا ہے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا محکمہ ٹریفک پولیس نے شہر میں قائم غیر قانونی اڈے ختم نہ کرسکے جس کے باعث چہلہ پل سی ایم ایچ سٹاپ نیلم پل ، جنگلات چوک ، گیلانی چوک ، تانگہ سٹینڈ سمیت دیگر مقامات پر گاڑیوں کی بھر مار جبکہ ٹریفک اہلکاران نے ماہوار رکشوں ، سوزوکیوں سے تین سے سو پانچ سو روپیہ فی گاڑی وصول کرتے ہیں راولپنڈی ، راولاکوٹ ، باغ اور دیگر روٹ پر چلنے والی گاڑیوں سے 1ہزار روپے سی15سو وصول کرتے ہیں جو کہ سوالیہ نشان ہے انسپکٹر جنرل پولیس بشیر میمن ، ڈپٹی انسپکٹر جنرل ٹریفک پولیس ڈاکٹر لیاقت ٹریفک پولیس میں جو سفارشی اور میرٹ سے ہٹ کر تعینات کئے گئے ہیں ان کو تبدیل کرکے شہر میں اے ایس آئی سے اوپر افسران کو تعینات کیا جائے جو ٹریفک بحال کرنے کے لئے موثر اقدامات کریں جبکہ نیلم پل ، بینک روڈ ، تانگہ اسٹینڈ ،اور مصروف ترین اولڈ سیکرٹریٹ ایس ایس پی آفس نزد کچہری روڈ 15کے سامنے اکثر ٹریفک گھنٹوں جام رہنے لگی ہے جبکہ اے ایس آئی صاحبان اور ٹریفک سارجنٹ سائیڈ ایریئے میں گاڑی لگا کر آنے جانے والے گاڑیوں کو بلاجوز تھوک کے حساب سے چلان کر کے افسرانوں کو بھی خوش کردیتے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس میں ایسے افسران بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ خبریں ہمارا کچھ بگاڑ نہیں سکتی ہم خود وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے رابطہ میں ہیں اس لئے ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا دوسری جانب شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹریفک بحالی کے نظا م کو بہتر بنائیں بصورت دیگر شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :