وزارت خارجہ حکام نے کشمیر کاز کیلئے مختص فنڈز عیاشیوں پر اڑا دیئے‘ پی اے سی میں انکشاف

سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ‘ نوابزدہ عماد خان بھی غیر قانونی طریقہ سے ٹریولنگ الائونسز لینے والوںمیں شامل وزیر خارجہ کی گاڑی کے ٹائروں پر بیس لاکھ خرچ‘ کرپشن روکنے کیلئے وزرت میں مالی ڈسپلن قائم کروں گا‘ سیکرٹری خارجہ کی پی اے سی کو یقین دہانی

بدھ 21 دسمبر 2016 21:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 دسمبر2016ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے کشمیر کاز کیلئے مختص فنڈز عیاشیوں پر اڑادئیے ، اجلاس میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور نوابزادہ عماد خان بھی غیر قانونی طریقہ سے ٹریولنگ الائونس وصول کرنے والوں میں شامل ہیں۔

سیکرٹری خارجہ پی اے سی کو یقین دلایا کہ غیر قانونی طریقہ سے وصول کرنے والے سفارتکاروں سے ایک ایک پائی وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائی جائے گی اور وزارت کے اندر مالی ڈسپلن کو مزید مستحکم کیا جائے گا تاکہ وزارت کے اندر مال بدعنوانیوں کو کم کیا جاسکے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس نوید قمر کی صدارت میں ہوا جس میں شفقت محمود ‘ محمود خان اچکزئی ‘ شیخ روحیل اصغر ‘ راجہ جاوید اخلاص ‘ رشید گوڈیل اور ڈاکٹر عذرا پچیہو نے شرکت کی اجلاس میں وزارت خارجہ کے مالی سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ کے زیر استعمال مرسڈیز گاڑی کے ٹائروں کی خریداری پر 20 لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے ہیں جن کی اب تحقیقات جاری ہیں جبکہ واشنگٹن میں سفارتخانہ کی عمارت کی تعمیر کے نام پر سابق سفیر نے 15 ملین ڈالر کا قرضہ غیر قانونی طریقہ سے حاصل کیا تھا ۔یاد رہے کہ جب قرضہ حاصل کیا گیا تھا اس وقت امریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمن تھی جو پیپلزپارٹی کی سینیٹر ہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام کشمیر کاز کی تشہیر کے نام پر لاکھوں روپے ڈکار گئے ہیں سیکرٹری خارجہ نے متفرق اشیاء کی خریداری کیلئے وزارت خزانہ سے پندرہ کروڑ روپے سسے (151 ملین) سے زائد حاصل کئے تھے جو اصل مقصد پر خرچ کرنے کی بجائے افسران کی گاڑیوں کے پیٹرول‘ فرنیچر کی خریداری اور صدر وزیراعظم کے بیرونی دوروں پر اٹھنے والے اخراجات پر خرچ کردیئے ۔

کشمیر کاز کے لئے وصول کئے گئے لاکھوں روپے کشمیر ڈائریکٹوریٹ کے افسران نے گاڑیوں کے پیٹرول پر خرچ کردیئے تھے۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ وزیر خارجہ کی مرسڈیز تیز کار کے ٹائروں کی خریداری پر 20 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات اٹھائے گئے تھے آڈٹ حکام نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت خارجہ میں کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانیوں کی وجہ س وزارت کے اندر مالی ڈسپلن کی کمی اور جزا و سزا کے عدم ماحول کی وجہ سے ہے۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے پی ایس کو یقین دلایا کہ متقبل میں وزارت خارجہ میں مالی ڈسپلن کے قیام کیلئے جدید طریقوں سے استفادہ کیاجائے گا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے حکام نے ساٹھ ملین روپے اخراجات زیادہ ظاہر کئے تھے جبکہ متعلقہ حکام نے اکائونٹس بک بھی مرتب نہیں کی ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ نئے سسٹم تنصیب کردیا ہے جس کے نتیجہ میں مالی بدعنوانی کم ہوگئی اور اگلے سال کے آخر تک وزارت خارجہ کے تمام بیرونی مشن کمپیوٹر سسٹم میں منسلک ہوجائیں گے جس پر شفقت محمود نے دکھ کا اظہار کیا کہ لوگ چاند پر پہنچ گئے ہیں وزارت خارجہ نے ابھی تک پرانے سسٹم کے تحت مالی معاملات بٹھا لئے ہیں۔

زمانہ قدیم کے طریقوں سے اکائونٹس بنائے گئے ہیں ڈاکٹر عذرا پلیجو نے کہا کہ بیرونی ملکوں میں ہمارے مشنز کس طرح اکائونتش بناتے ہوں گے اور اس لئے ساٹھ ملین کا سکینڈل آیا ہے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بیرونی سفارتخانوں میں اکائونٹنٹ ہوتا ہے ماہر اکائونٹس نہیں ہوتے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 2014 ء میں سکینڈل آیا اور ڈی اے سی میں تین دن میں رپورٹ کا کہا لیکن سیکرٹری خارجہ نے تین سال لگا دیئے اس کی کون وضاحت کرے گا۔

آڈٹ حکام نے وزارت خارجہ حکام نے سیونگ کے باوجود ساٹھ کروڑ روپے خزانے میں جمع ہی نہیں کرائے۔ وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ اکائونٹس میں ہیر پھیر کمپیوٹر سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ہے محمود خان اچکزئی نے طعنہ دیا کہ کمپیوٹر سسٹم کا علم وزارت خارجہ کو آگیا ہے پاکستان کے 122 ملکوں میں مشنز ہیں لیکن پانچ سفارتخانوں کے علاوہ کہیں ماہر اکائونٹس نہیں جس پر شفقت محمود نے دکھ کا اظہار کیا۔

آڈیٹر جنرل نے کہا کہ وزارت کے تمام مالی معاملات کا اختیار سیکرٹری خارجہ کے پاس ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ واشنگٹن میں سفارتخانہ کی تعمیر کیلئے 90 ملین روپے کا قرضہ لے لیا گیا جو کہ غیر قانونی اقدام ہے اس قرضہ لینے میں قواعد و ضوابط فالو بھی نہیں کئے گئے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ 15 ملینڈالر کا قرضہ لیا جبکہ 2.3 ملین قرضہ ادا کرنا باقی ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ نے ٹریولنگ الائونسز کی مد میں 111 ملین روپے ہیر پھیر کئے تھے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ میں نے یہ رقوم لوگوں کی تنخواہوں اور پنشن سے کٹوتی کی ہے ان لوگوں نے اب سرتاج عزیز کو میری شکایات لگانا شروع کردی ہیں۔ یہ غیر قانونی اخراجات حنا ربانی کھر اور نوابزادہ ملک عماد اللہ کے دور میں ہوئے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت خارجہ کے حکام نے 597 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے اپنے اکائونٹس میں منتقل کئے تھے۔

2013-14 ء وزارت خارجہ نے حکومت سے پندرہ ارب روپے سے زائد گرانٹ وصول کی اس میں سے ساٹھ کرور روپے بچائے جو قومی خزانہ میںجمع کرانے کی بجائے اکائونٹس میں منتقل کرالئے۔ پی اے سی نے ہدایت کی تھی کہ اب یہ معاملہ وزارت خانہ سے ریگولرائزڈ کیاجائے۔ پی اے سی نے سیکرٹری خارجہ کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ بینکوں سے قرصے لینے سے گریز کرے اور یہ کام وزارت خانہ کو ہی دیا جائے تو بہتر ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ قرضہ لیتے وقت سیکرٹری خارجہ نے قواعد و ضوابط کی پاسداری نہیں کی اور نہ ہی اکانومی ڈویژن وزارت کو اعتماد میں لیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف ہوا کہ وزارت خارجہ کے 188 سفارتکاروں نے غیر قانونی طریقہ سے 111 ملینر وپے کھا چکے ہیں سفارتکاروں نے جھوٹ کے سہارا پر رقوم ٹریولنگ اور ٹی اے ڈی اے کی مد میں ہضم کی ہیں سیکرٹری خارجہ نے پی اے سی کو یقین دلایا کہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور ملزمان کی تنخوائوں اور پنشنروں سے یہ رقوم واپس لائیں گے غیر قانونی طور پر الائونسز لینے والوں میں سابق وزیر خزانہ حنا ربانی کھر‘ ملک عماد کے حوالے سے غیر قانونی طور پر وصول کئے گئے ٹی اے ڈی اے ٹریولنگ الائونسز کے متعلقہ آڈٹ اعتراضات کو ریگولرائزڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے غیر قانونی طور پر الائونسز لینے والے سفارتکاروں میں اطہر محمود سفیر سری لنکا‘ سفیر عبدالجلیل خان‘ سفارت کار ذیشان حیدر رضوی‘ خالد میاں اور سفیر محمد اسلم شامل ہیں۔

(عابد شاہ/رانا مشتاق)

متعلقہ عنوان :