آلودگی پھیلانے پر ڈگر ی شوگر مل سیل کردی گئی

بدھ 21 دسمبر 2016 20:27

کراچی /ڈگری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 دسمبر2016ء)ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل کی قیادت میں ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ(ای پی اے سندھ) کی معائنہ ٹیم نے بدھ کے روزضلع میرپورخاص کے شہر ڈگری میں واقع ڈگری شوگر مل کو آلودگی پھیلانے پر سیل کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ای پی اے سندھ نے متعدد بار ڈگری شوگر مل کو تحریری طور پر اور زبانی سرزنش کی تھی کہ وہ اپنے پلانٹس سے نکلنے والے آبی و ٹھوس فُضلے کو مجوزہ ماحول دوست طریقوں سے ٹھکانے لگائے اور فضائی اخراج کو مقررہ حدود کے اندر رکھے۔

مذکورہ شوگر مل نے تمام تحریری و زبانی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول کی خلاف ورزی جاری رکھی جس کے نتیجے میں ای پی اے سندھ کی ٹیم نے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل کی قیادت میںمذکورہ شوگر ملر کا دورہ کیا اور منع کرنے کے باوجود ماحولیاتی خلاف ورزی کرتے رہنے پراُسے سیل کردیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ای پی اے سندھ کے ڈی جی نے میڈیا کے مقامی نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی اور آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف پورے سندھ میں بلاتفریق قانونی کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ای پی اے سندھ کی قانونی کارروائیویوں کا مقصد کسی بھی طرح صنعتی ترقی کی رفتار کو متاثر کرنا نہیںبلکہ ماحول کا تحفظ کرتے ہوئے صنعتی عمل جاری وساری رکھوانا ہے تاکہ ہماری بے ربط صنعتی ترقی کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلوں کو نہ بھگتا پڑے ۔جس میں صنعتی ترقی تو ہوتی ہے لیکن ماحول کو نقصان پہنچنے کے باعث ہمارے قدرتی ذرائع تباہ ہونے لگتے ہیں اور نتیجے میں خام مال مہنگا ہوجاتا ہے اور ہر صنعتی پیداوار کی قیمتیں آسمان تک جاپہنچنے کے ساتھ ساتھ اشیاء کی قلت کا بھی بڑھ جاتی ہے۔

واضح رہے کہ ای پی اے سندھ نے صوبے بھر کی تمام شوگر ملز کی کچھ عرصہ قبل ماحولیاتی نگرانی کرنے کے بعد آلودگی پھیلانے والی شوگر ملز کو سختی سے تحریری طور پر تنبیہ کی تھی کہ جلد از جلد وہ اپنے پیداواری عمل کے دوران ماحول کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اس ضمن میں اُٹھائے جانے والے اقدامات سے ای پی اے سندھ کو آگاہ رکھیں ، جو بھی شوگر ملز ای پی اے سندھ کی جانب سے جاری کی گئی ماحولیاتی ہدایات پر عمل نہیں کریں گی اُن کے خلاف ماحولیاتی قانون کے مطابق کارروئی کی جائے گی۔