سیمنٹ انڈسٹری نی189 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے ہیں
بدھ 21 دسمبر 2016 20:27
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ سیمنٹ کی قیمتوں کو کم کرنے اور صارفین کو سہولت پہنچانے کے لیے بہت ضروری ہے کہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں کمی کی جائے اور یہ عمل انڈسٹری کی ترقی میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
سیمنٹ انڈسٹری ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔گزشتہ کئی برسوں سے برآمدات میں مسلسل کمی ہونے کے باوجود سیمنٹ کی پیداوار میں شاندار اضافہ ہوا ہے، ملکی سیمنٹ برآمدات سال 2012-13ء میں 8.57 ملین ٹن تھیں جس میں اب تک 46 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے اور اس کی سطح سال 2015-16 ء میں 5.87 ملین ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم، مقامی کھپت میں اضافے کی وجہ سے سیمنٹ کی صنعت کو سہارا ملا ہے۔سیمنٹ کی برآمدات میں ہونے والی کمی کے عوامل میں ایندھن اور دیگر پیداواری عناصر کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ درآمدی ملکوں کی جانب سے پاکستان سیمنٹ کے لیے کھڑی کی جانے والی بندشیں بھی ایکسپورٹ کی کمی کی بڑی وجہ ہیں۔ ان بندشوں میں جنوبی افریقہ کی جانب سے مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کا نفاذ شامل ہے۔ اسی طرح درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے درآمدی سیمنٹ پر 19 فیصد امپورٹ ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے جس میں تعلیم کے فروغ کے لیے 3 فیصد ایجوکیشن سیس کی ڈیوٹی شامل ہے۔ اس طرح پاکستان کو دیگر سیمنٹ برآمدی ملکوں کے مقابلے میں زیادہ مشکلات درپیش ہیں جن کی پیداواری لاگت کم ہے۔ملک میں سی پیک اور دیگر حکومتی منصوبوں کے باعث سیمنٹ کی طلب میں اضافہ ہوا ہے ، اس حوالے سے سیمنٹ انڈسٹری نے دو سال کے دوران اپنی استعداد میں 44 ملین ٹن سے 60 ملین ٹن تک کا اضافہ کیا ہے۔ اس طرح سیمنٹ کی درآمد کا سوچنا بھی غیر دانش مندانہ اقدام ہوگا۔چیئرمین اے پی سی ایم اے نے کہا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے درآمد پر بندشیں عائد کی جارہی ہیں اس پس منظر میں کچھ حلقوں کی جانب سے ملک کی مقامی پیداوار کے خلاف درآمدی سیمنٹ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ یہ عمل تمام معاشی نظریوں کے خلاف ہے۔ ان حلقوں کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدام کی تجویز سے قبل ڈیوٹی کے ختم کئے جانے والے اثرات جاننے کے لیے دیگر صنعتوں جیسے ٹائل اور ٹائر انڈسٹری کا جائزہ لیں۔سیمنٹ صنعت میں فیول کا استعمال 60 فیصد سے 70 فیصد تک اس کی مجموعی پیداواری لاگت ہے۔ انڈسٹری نہ صرف کوئلے کی درآمد پر عائد 11.7 فیصد ڈیوٹی برداشت کرتی ہے بلکہ کوئلے کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے مالی بوجھ کو بھی برداشت کررہی ہے۔ (مئی 2016ء میںکوئلے کی قیمت 54 ڈالر تھی جو بڑھ کر 105 ڈالر ہوگئی ہی)۔ تاہم اس کے باوجود انڈسٹری پر صارفین سے زیادہ قیمت وصول کرنے کا تاثر دیا جاتا ہے۔مزید تجارتی خبریں
-
ایس ای سی پی نے نیا آن لائن کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم ’ایس ای سی پی ایکس ایس‘ متعارف کروا دیا
-
بینک دولتِ پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)کا اجلاس 29اپریل کو ہوگا
-
بجلی 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
-
امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 10 پیسے کا اضافہ
-
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
-
ایل پی جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر9 فیصد اضافہ
-
کریڈٹ کارڈز کے زریعہ خریداری اورادائیگیوں میں مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر26.1 فیصداضافہ
-
ملک میں دالوں کی درآمدات میں جاری مالی سال کے دوران کمی
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس72 ہزار445پوائنٹ کی نفسیاتی حد عبور کرگیا
-
برائلرگوشت اورفارمی انڈوں کے نرخ
-
بینک الفلاح کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 9.9ارب روپے کا خالص منافع
-
بجلی کی قیمت میں 2روپے 94پیسے فی یونٹ مزید اضافے کا امکان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.