ْ چین اور ناروے کا چھ سال سے زائد عرصے کے تعطل کے بعد تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک چینی مجرم کو نوبل امن انعام دینے کے اعلان کے بعد معطل ہو گئے تھے چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے ، متعدد امور بارے تعاون اہمیت کا حامل ہے ، وزیر اعظم ناروے ناروے نے ایک چین پالیسی اور چین کی خود مختاری اور علاقائی یکجہتی کی پاسداری کے عزم کا اعادہ کیا ہے ، چین میں بیان چین نے نوبل انعام دیئے جانیوالے باشندے کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں گیارہ سال قید کی سزا سنائی ہے

بدھ 21 دسمبر 2016 14:45

اوسلو/بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 دسمبر2016ء) چین اور ناروے نے گذشتہ روز چھ سال تک منجمد رہنے کے بعد اپنے تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس طرح دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے نئے دورکا آغاز ہوا ہے ، کئی مبصرین کو توقع ہے کہ تعلقات کی بہتری دوطرفہ عملی تعاون میں بالخصوص اور عالمی تجارت میں بالعموم نئی مہمیز ثابت ہو گی ، دونوں ممالک آزادانہ تجارتی مذاکرات کی بحالی اور تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے سے رضا مند ہو گئے ہیں ، چین کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر تبصرہ کرتے ہوئے ناروے کی وزیر اعظم ارنا سول برگ نے کہا کہ چین کے ساتھ ان کے ملک کے تعاون کیلئے مواقع کھلتے جارہے ہیں ۔

سول برگ نے ناروے کی قومی پارلیمنٹ سٹورٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اعلان کی بنیاد پر ہم نے آج سے چین کے ساتھ اپنے سیاسی اور سفارتی تعلقات کو پوری طرح بحال کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2010ء کے بعدسے چین کے ساتھ ہمارا کوئی سیاسی رابطہ نہیں تھا ، کئی بین الاقوامی پہلوئوں اور کئی انفرادی معاملات میں ہمارے لئے باعث چیلنج تھا ، یہ چیلنج ناروے کی صنعت کیلئے بھی باعث چیلنج تھا ۔

چین اور ناروے کے درمیان تعلقات اوسلو میں قائم نوبل کمیٹی کی طرف سے 2010ء نوبل امن انعام سزایافتہ چینی مجرم لایو شیائو بو کو دینے کے بعد سے روبہ زوال رہے ، لایو کو 25دسمبر 2009ء کو بیجنگ کی ایک عدالت کی طرف سے انہیں حکومت کا تختہ الٹنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گیارہ سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا ۔سول برگ نے کہا کہ یہ حقیقت کہ اب ہم نے اپنے تعلقات معمول کے مطابق بحال کر لئے ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی کیلئے کئی سطحوں پر تکلیف دہ اور طویل سفارتی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے ، ناروے کی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل مشترکہ تاریخ ہے اور ناروے ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان پچاس سال سے زیادہ عرصے تک تقریباً تمام شعبوں میں وسیع اور قریبی تعاون رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب ہم چین کے ساتھ تعاون کیلئے کھلنے والے نئے مواقعوں کے منتظر ہیں ، چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے ، ہماری یہ بات اہم ہے کہ ہم کئی بین الاقوامی امور کے بارے میں جو ہماری مشترکہ دلچسپی سے متعلق ہے کے بارے میں تعاون کرے ، ان میں ماحولیات سے لے کر پائیدار مقاصد اور بین الاقوامی ایجنڈ ے کے دیگر موضوعات کے متعلق ہے۔

قبل ازیں پیر کو بیجنگ میں جاری کئے جانیوالے ایک بیان کے مطابق ناروے کی حکومت نے ایک چین پالیسی کے بارے میں اپنے عزم ، چین کی خود مختاری اور علاقائی یکجہتی کے مکمل احترام کا اعادہ کیا اور کہا کہ ناروے چین کے اہم مفادات اور اہم خدشات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اور ناروے اس امرکو تسلیم کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں اور کئی اہم شعبوں میں تعاون میں اضافہ کرنے کے لئے زبردست گنجائش ہے ۔

دورے پر آئے ہوئے ناروے کے وزیر خارجہ بورگ برینڈے کے ساتھ پیر کو اپنی ملاقات میں چین کے وزیر اعظم لائی کی چیانگ نے کہا کہ دونوں ممالک کے وزیر خارجہ نے جامع اور تفصیلی مذاکرات کئے ہیں اور دوطرفہ مراسم کی بحالی کے بارے میں معاہدہ طے پاگیا ہے ۔لی نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ وہ دوطرفہ تعلقات میں نئے باب کے آغاز کیلئے ناروے کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور پائیدار ، صحت مندانہ اور مستحکم تعلقات کو آگے بڑھایا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ چین ناروے حکومت کی ایک چین پالیسی کی پاسداری کرنے اور اس کی اس خواہش کہ چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر اور ترقی د ی جا ئے کو سراہتا ہے ،برینڈے نے اپنی تقریر میں کہا کہ تعلقات کی بحالی تاریخی اہمیت کی حامل ہے اور بین الاقوامی برادری کیلئے مثبت پیغام ہے ۔

متعلقہ عنوان :