قومی شناختی کارڈز کی تصدیقی مہم کے دوران 58 ہزار سے زائد جعلی شناختی کارڈز کا سراغ لگایا گیا ہے‘ وزیر مملکت داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان

منگل 20 دسمبر 2016 16:55

قومی شناختی کارڈز کی تصدیقی مہم کے دوران 58 ہزار سے زائد جعلی شناختی ..
اسلام آباد ۔20دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 دسمبر2016ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ قومی شناختی کارڈز کی تصدیقی مہم کے دوران 58 ہزار سے زائد جعلی شناختی کارڈز کا سراغ لگایا گیا ہے‘ جعلی شناختی کارڈز بنانے میں نادرا کے 54 ملازمین ملوث پائے گئے‘ 16 برطرف ہو چکے ہیں‘ 2244 افراد نے خود اپنی غیر ملکی شہریت کے بارے میں آگاہ کیا۔ منگل کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر احمد حسن‘ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کی مہم کے دوران 58 ہزار سے زائد جعلی شناختی کارڈز کا سراغ لگایا گیا ہے۔

94 لاکھ سے زائد افراد کو اس حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لئے ایس ایم ایس بھجوائے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز بنانے میں نادرا کے 54 ملازمین ملوث پائے گئے جن میں سے 16 برطرف کئے جاچکے ہیں۔ ملوث ملازمین کے کیسز کارروائی کے لئے ایف آئی اے کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 9330‘ فاٹا میں 2820‘ پنجاب میں 15 ہزار سے زائد‘ بلوچستان میں آٹھ سے زائد‘ اسلام آباد میں 900 سے زائد‘ گلگت بلتستان میں 27 اور آزاد جموں و کشمیر میں 795 جعلی شناختی کارڈز کا پتہ چلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2244 افراد نے خود آگاہ کیا کہ وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔ ان میں افغانستان‘ بنگلہ دیش اور بھارت کے شہری بھی شامل ہیں۔