کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کو حتمی نہ سمجھا جائے،یہ ایک جج کی رپورٹ ضرور ہے،سپریم کورٹ کی نہیں،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفراللہ خان کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

پیر 19 دسمبر 2016 23:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2016ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفراللہ خان نے کہا ہے کہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کو حتمی رپورٹ نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ سپریم کورٹ کے ایک جج کی رپورٹ ضرور ہے لیکن سپریم کورٹ کی رپورٹ نہیں، پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اس سے بھی بہتر طریقے سے لڑنی چاہیے تاکہ اس ناسور کا جڑ سے خاتمہ یقینی بنایا جا سکے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس جنگ کو مل کر لڑنا ہے کسی ایک فرد، ادارے یا صوبے کا یہ کام نہیں اور نہ ہی اکیلے اس جنگ میں کامیابی ممکن ہے اس لیے ہمیں اپنی اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا، یہ ایک لمبا کام ہے جس کے لیے خیبر پختونخواہ حکومت کو اپنے صوبے میں، سندھ حکومت کو سندھ میں، پنجاب اور بلوچستان جہاں ہماری حکومت ہے وہاں ہمیں بھرپور کام کرنا ہوگا تاکہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنایا جا سکے اور اس عمل میں وفاق صوبوں کے ساتھ پہلے بھی تعاون کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا، معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ وفاقی حکومت کی موثر اور کارآمد پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر اور پر امن ہے جو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے اور انشااللہ مزید بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت سنبھالی ملک بھر میں دہشت گردی و انتہا پسندی عروج پر تھی، کراچی سمیت بلوچستان اور دیگر بڑے شہروں میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور قبضہ مافیا کا راج تھا لیکن وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی ملکی امن و امان کی بہتر صورت حال کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ اقدامات کیے جن کی بدولت آج ملک میں امن و امن کی صورت حال میںکافی بہتری آئی ہے اور کراچی جیسے شہر میں بھی لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے، موجودہ حکومت ملک سے اندھیروں سمیت عوامی فلاح و بہبود کے متعدد منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے جس سے صورت حال مزید بہتر ہو گی۔