جسٹس (ر)جاوید اقبال کا ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ

رپورٹ میں اس وقت کے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کوذمہ دار قرار نہیں دیا گیا، کمیشن نے کسی کو بری الذمہ قرار نہیں دیا ، ذمہ داروں کا مکمل تعین کردیا کہ کون کس مرحلے پر ذمہ دار تھا،کون کس مرحلے پر ذمہ داری پوری نہیں کرسکا،رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمدکرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، میری چھوٹی بیٹی نے پوچھا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں تھا کہ نہیں تو میں نے جواب دیا کہ اگر یہ بتادوں تو رپورٹ میں باقی بچے گا کیا ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)جاوید اقبال کیصحافیوں سے بات چیت

پیر 19 دسمبر 2016 15:18

جسٹس (ر)جاوید اقبال کا ایبٹ آباد کمیشن  کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 دسمبر2016ء) ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی موجودگی پرایبٹ آباد میں امریکی آپریشن کے بعد کمیشن کی مرتب کردہ رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میںکسی کو بری الذمہ قرار نہیں دیا بلکہ ذمہ داروں کا مکمل تعین کردیا ہے کہ کون کس مرحلے پر ذمہ دار تھا اور کون کس مرحلے پر ذمہ داری پوری نہیں کرسکا،رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمدکرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، میری چھوٹی بیٹی نے پوچھا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں تھا کہ نہیں تو میں نے جواب دیا کہ اگر یہ بتادوں تو رپورٹ میں باقی بچے گا کیا،پیر کو یہاں پارلیمنٹ لاجز میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہاکہ ایبٹ آبادکمیشن کی رپورٹ کسی الماری میں پڑی ہوگی اس کو منظر عام پر لایا جائے، یہ بات غلط ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ میں کسی کو بر ی الذمہ قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میڈیا رپورٹس آئیں کہ ایبٹ آباد کمیشن نے سب کو بری الذمہ قرار دیا ہے تو اس پر حیران ہوا کہ میں نے تو کسی کو اپنی رپورٹ میں بری الذمہ قرار نہیں دیا،ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ سفارشات کے ساتھ حکومت کے پاس موجود ہیں۔ میں نے حلف اٹھا رکھا ہے اس لئے رپورٹ سے متعلق کچھ بتا نہیں سکتا لیکن یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ تمام واقعات ،تمام شواہد اور تمام قوائف دلائل کے ساتھ رپورٹ میں موجود ہیں،ذمہ داروں اور ذمہ داری کا تعین رپورٹ میں کردیا ہے کہ کون کس مرحلے پر ذمہ دارتھا اور کس مرحلے پر کس کی ذمہ داری تھی اب حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سفارشات پر عملدرآمد کرائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں اس وقت کے آرمی چیف اوراس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کوذمہ دار قرار نہیں دیا گیا تاہم جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے بارے میں لکھ دیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ میری چھوٹی بیٹی مجھ سے پوچھتی ہے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں تھا کہ نہیں تو میں نے بیٹی کو جواب دیا کہ اگر یہ بتادوں اسا مہ بن لادن وہاں تھا یا نہیںتو رپورٹ میں باقی بچے گا کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت نے ایبٹ آباد کمیشن کیلئے 5کروڑ روپے مختص کیے تھے تاہم ہم نے تمام رقم حکومت کو واپس کردی

متعلقہ عنوان :