اسلام کو پسند کرتی ہوں، السلام و علیکم سلامتی کا پیغام ہے‘ لتا حیا

مذہب اسلام پسند ہے مگر کچھ حدود کی وجہ سے مسلم ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی اللہ بہتر جاتا ہے کہ اس نے میرے نصیب میں کیا لکھا ہے مسلمانوں کا فرقوں میں تقسیم ہونا بر ا لگتاہے،،مسلمانوں کا مذہب بہت اچھا ہے فرقوں میںنہ پڑیں فلسطین‘ کشمیر اور شام میں بے گناہوں کے قتل عام پر بہت تکلیف ہوتی ہے، چاہتی ہوں سرحدوں کی لڑائی کو مٹنا چاہیے ،مجھے پاکستان سے محبت بھرے پیغامات آنے پر شکریہ ادا کرتی ہوں،معروف بھار تی شاعرہ کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

اتوار 18 دسمبر 2016 20:20

اسلام کو  پسند کرتی ہوں، السلام و علیکم سلامتی کا پیغام ہے‘ لتا حیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2016ء) معروف بھارتی شاعرہ لتا حیا نے کہا ہے کہ اسلام کو پسند کرتی ہوں، السلام و علیکم سلامتی کا پیغام ہے‘ ’ مذہب اسلام پسند ہے مگر کچھ حدود کی وجہ سے مسلم ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی ، باقی اللہ بہتر جاتا ہے کہ اس نے میرے نصیب میں کیا لکھا ہے۔،پاکستان سے مجھے قران مجید کا تحفہ آیا تھا جسے میں پڑھتی ہوں،مسلمانوں کا فرقوں میں تقسیم ہونا بر ا لگتاہے،،مسلمانوں کا مذہب بہت اچھا ہے فرقوں میںنہ پڑیں ،فلسطین‘ کشمیر اور شام میں بے گناہوں کے قتل عام پر بہت تکلیف ہوتی ہے، چاہتی ہوں سرحدوں کی لڑائی کو مٹنا چاہیے ،مجھے پاکستان سے بہت سارے محبت بھرے پیغامات آتے ہیں جن کا میں شکریہ ادا کرتی ہوں،لتا میرا نا م ہے جبکہ شاعری میں تخلص کیلئے حیا رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ لتا حیا نے کہا کہ مجھے ہندی اور اردو میںکوئی فرق نہیں لگتا ‘ ہم لوگ ہندوستان میں رہتے ہیں اور مجھے یہ کہنے میںفخر محسوس ہوتا ہے کہ اردو نے جنم ہی ہندوستان کو دیا ہے اردو زبان کی خوبصورتی اور کشش نے مجھے شاعری کی طرف میری مادری زبان ہندی ہے میرے والد راجستھانی اور والدہ پنجاب سے تھیں ۔

ہر زبان کی اپنی خوبصورتی اور خوبی ہوتی ، ہم لوگ ملی جلی زبان بولتے ہیں۔ شاعری کا تعداد تو معلوم نہیں ہے کہ اب تک کتنی شاعری کر چکی ہوں شاعری کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ مین نے دو کتابیں لکھی ہیں ‘ 1 حیات اور دوسری لتا سے حیات تک ابھی ہندی میںبھی ایک کتاب لکھ رہی ہوں ہر شاعر کا تخلص ہوتا ہے میں نے بہت سوچا کہ لتا کے ساتھ کیا لگائوں لوگوں نے بہت مشورے دیئے کسی نے کہا حیات رکھو‘ ساسرہ رکھوں مگر مجھے حیات بہت پسند آیا اور یہ عورتوں کے وقار کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔

میںنے اسلام کے بارے میں سب سے پہلے غزل حیدر آباد میں پڑھی ‘ مجھے مذہب اسلام کی بہت ساری باتیں پسند ہیں۔پاکستان سے میر تقی نے مجھے قران مجید کا تحفہ بھیجا جسے میں پڑ ھتی ہوں ‘ مجھے اسلام کی تہذیب‘ خلوص اور حیا بہت پسند ہے۔ مسلمانوں کی ایک بات بہت بری لگتی ہے وہ یہ کہ مسلمانوں کا فرقوں میں تقسیم ہونا‘ جب مسلمانوں کا رب ایک ‘ قرآن ایک نبی ایک، تو پھرکیوں تقسیم ہوتے ہیں اور فرقوں کو بنیاد بنا کرلڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حیدر آباد میں سب سے پہلے اسلام پر لکھی نظم رسائی جو انسان کو جینے کا انداز سکھاتا ہے ‘ سانسوں کی آمد کا گہرا راز سکھاتا ہے‘ وہ ہے سچا مذہب جو اسلام کہلاتا ہے۔ لتا حیا نے کہا کہ فلم میں کام کیا ہے اور تھیٹر میں بھی کام کیا ہے مگر دو سال بعد چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد مشاعرہ کو زیادہ توجہ دی۔ گانا نہیں گاتی۔ اگر سنگر ہوتی تو پھر شاعرہ نہ ہوتی۔

پاکستان میں بہت پہلے آئی تھی پاکستان آکر مجھے کوئی فرق نہیں لگا ایسے لگا جیسے اپنے ہی کسی شہر میں ہوں لوگوں نے بہت پیار اور عزت دی۔ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اسلام سے بہت زیادہ متاثر ہوں اور اسلام مذہب پسند بھی ہے۔ میرے خیال میں ’’ایک اللہ ہی سپریم پاور ہے اس کے نبی آخری ہے۔ اس کی کتب برحق ہے‘‘اگر ان سب باتوں کو ماننے سے انسان مسلمان ہوجاتا ہے تو مجھے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ۔

مجبوریوں کی وجہ سے مسلمان عورت جیسے فرائض ادا نہیں کر پاتی۔’’مذہب اسلام مجھے پسند ہے مگر کچھ حدود کی وجہ سے مسلم ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی‘‘باقی اللہ بہتر جاتا ہے کہ اس نے میرے نصیب میں کیا لکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کی تعریف کی وجہ سے کسی دشواری کا سامنا نہیں‘ چند لوگ ہر جگہ ایسے ہوتے ہیں جو انتشار چاہتے ہیں۔

میرے پاس بھی چند لوگ ایسے آتے ہیں میسجز بھی آتے ہیں مگر میں ان کو اپنے انداز میں مطمئن کرلیتی ہوں اور کہتی ہوں کہ مذہب کوئی بھی برا نہیں ہوتا ہمارے اعمال ہماری سوچ اس کوبرا بناتی ہے۔ خوش قسمتی ہے کہ اس میں سے آٹھ لوگ میری بات سے مطمئن ہوجاتے ہیں۔ ’’دنیا مین تباہی کا ذمہ دار مذہب نہیں سیاست ہے‘‘’’پیغمبروں کی تعلیمات سے دوری برائی کی طرف لے جاتی ہے‘‘ فلسطین‘ کشمیر اور شام میں بے گناہوں کے قتل عام پر بہت تکلیف ہوتی ہے‘ کشمیر میں جو حالات خراب ہیں اس پر بہت تکلیف ہوتی ہے چاہتی ہوں سرحدوں کی جو لڑائی ہے مٹنا چاہیے کبھی کبھی لگتا ہے قیامت تک اس مسئلے کا کوئی حل ہی نہ نکلے بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں روز کچھ نہ کچھ ادھر اور ادھر بھی ہوجاتا ہے جس پر بہت افسوس ہوتا ہے۔

آخر میں پاکستان کیلئے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا مذہب بہت اچھا ہے فرقوں میںنہ پڑیں ۔ جب سیاستدانوں کی باتوں میں آکر جب ہم ایک دوسرے سے نفرتیں کرنے لگتے ہیں ۔ میڈیا ‘ سوشل میڈیا پر میسجز دینے لگتے ہیں برے برے۔ یہ بات مجھے بہت بری لگتی ہے ۔ مجھے پاکستان سے بہت سارے محبت بھرے پیغامات آتے ہیں جن کا میں شکریہ ادا کرتی ہوں۔

متعلقہ عنوان :