وزیراعلیٰ نواب ثناء الله زہری سے ہمیں بہت سی توقعات وابستہ ہیں ،میر عبدالکریم نوشیروانی

ڈھائی سال قبل جب ڈاکٹر مالک کی حکومت تھی تو ہم اور ہمارے علاقے کے عوام اندھیرے میں بیٹھے رہے، کوئی شنوائی نہیں ہورہی تھی

اتوار 18 دسمبر 2016 20:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) مسلم لیگ (ق) کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نواب ثناء الله زہری سے ہمیں بہت سی توقعات وابستہ ہیں ڈھائی سال قبل جب ڈاکٹر مالک کی حکومت تھی تو ہم اور ہمارے علاقے کے عوام اندھیرے میں بیٹھے رہے ہماری کوئی شنوائی نہیں ہورہی تھی جب نواب ثناء الله زہری وزیراعلیٰ بنے تو ہمیں اور خاران کے عوام کو کوئی اُمید کی کرن نظر آئی کہ اب ہمارے مسائل حل ہونگے مگر ایک سال ہونے کو ہیں ہمیں کوئی مثبت تبدیلی نظر نہیں آرہی مایوسی کے اندھیرے اب بھی ہم پر چھائے ہوئے ہیں میری وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء الله زہری اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض سے اپیل ہے کہ وہ ہماری حالت زار پر رحم کھائیں اور ہمارے مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں اگر صورتحال یہی رہی تو میں مجبوراً ایم پی اے سے مستعفی ہوجائوں گا یا پھر اپوزیشن بنچوں پر جا کر بیٹھ جائوں گا۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ ہمارے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی ہورہی ہے اور اب تو انتہا ہوگئی ہے کہ صوبے کے ہر ضلع کو لیویز اور دیگر انتظامی پوسٹیں دی گئیں لیکن ضلع خاران کو صرف لیویز کی15 پوسٹیں دی گئی ہیں میری حکومت سے یہ گزارش ہے کہ برائے مہربانی یہ پوسٹیں بھی واپس لے لیں ہمیں اس کی ضرورت نہیں انہوں نے کہا کہ خاران کے عوام نے نہ صرف مجھے یہاں سے ووٹ دے کر منتخب کیا بلکہ خاران کا ایم این اے بھی (ن) لیگ کا ہے اسے بھی انہوں نے ووٹ دیا ہے لیکن اس کے باوجود ان کی کوئی داد رسی نہیں ہورہی اور اب صورتحال یہ ہے کہ عوام کو اس حکومت سے جو توقعات تھیں وہ اب ختم ہوتی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ خاران تحصیل کیلئے پندرہ لیویز اور چند کلاس فور کی پوسٹیں دینا کہاں کا انصاف ہی یہ تحصیل اب سب ڈویژن ہونے والی ہے یہاں پر پچاس لیویز، پندرہ جونیئر کلرک اور پندرہ بیس پوسٹیں دیگر انتظامی اُمور کی ہونی چاہئیں اسی طرح ٹو ملک سب تحصیل خاران کیلئے ایک بھی پوسٹ ریلیز نہیں کی گئی یہاں بھی چالیس لیویز اور دیگر انتظامی پوسٹوں کی ضرورت ہے اسی طرح خاران سب ڈویژن کو کوئی لیویز اور انتظامی پوسٹیں نہیں دی گئیں یہ سراسر خاران کے عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے اگر یہی صورتحال رہی تو پھر میں مجبور ہونگا کہ اپنے عوام کا ساتھ دیتے ہوئے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا ہے کے ساتھ ان کے حق کیلئے ایم پی اے شپ سے مستعفی ہوجائوں یا پھر اپوزیشن بنچوں پر جا کر بیٹھ جائوں کیونکہ میں اپنے عوام اور ووٹرز کے حق کیلئے نہ صرف ہر فورم پر آواز اُٹھائوں گا بلکہ انتہائی اقدام اُٹھانے سے بھی گریز نہیں کروں گا انہوں نے کہا کہ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے خاران کا دورہ کیا تھا وہ ہمارے محسن ہیں اُنہیں خاران کے مسائل اور یہاں کے حالات زار کا بخوبی علم ہے اُنہوں نے خاران کے عوام کی حب الوطنی بھی دیکھی اور یہاں پر امن و شانتی بھی دیکھی میری ان سے گزارش ہے کہ وہ خاران کے عوام کی داد رسی کیلئے نوٹس لیں اور خاران کے مسائل کے حل کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خاران کے عوام کے ساتھ اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوسکتا ہے کہ راسکوہ یونین کونسل کے 12 ہزار افراد ایٹمی دھماکے کے دوران انہیں یونین کونسل سے خاران شفٹ کیا گیا لیکن آج تک ان کی آبا کاری کیلئے کوئی مثبت اقدامات نہیں اُٹھائے گئے جبکہ اربوں روپے کے فنڈز چاغی کو تو دیئے گئے لیکن خاران کے ان متاثرین کی آبادکاری کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا آج بھی یہ لوگ در بدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اور ایٹمی دھماکوں کے بعد ہونے والی تابکاری کی وجہ سے مختلف بیماریوں کی زد میں ہیں میرا مطالبہ ہے کہ ان کی آباد کاری کیلئے وفاقی حکومت جلد از جلد فنڈز جاری کرے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ نواب ثناء الله زہری سے مطالبہ کیا کہ وہ خاران کے عوام کے مسائل کے حوالے سے اقدامات اُٹھائیں اور خاران کے عوام کو مایوسی کے اندھیروں سے باہر نکالیں انہوں نے مسلم لیگ (ق) کے صوبائی صدر جعفر مندوخیل اور دیگر اراکین اسمبلی سے بھی اس تمام صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ق) کا پارلیمانی گروپ بھی خاران کے مسائل پوسٹوں اور فنڈزکے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء الله زہری سے بات کرے بصورت دیگر مسلم لیگ (ق) کا پارلیمانی گروپ اس حوالے سے اپنی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی مرتب کرے۔

متعلقہ عنوان :