وفاقی اور صوبائی حکومت کراچی کو 500ارب روپے کا ترقیاتی پیکج فراہم کرے ، حافظ نعیم الرحمن

میئر کراچی واٹر بورڈ ، کے ایم سی اور دیگر بلدیاتی اداروں میں بھرتی اپنے کارکنوں سے کام لیں منتخب چیئرمین ، وائس چیئرمین ، کونسلرز ، یوتھ کونسلرز اور 50سے زائد کونسلرز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

اتوار 18 دسمبر 2016 20:10

راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کراچی کو 500ارب روپے کا ترقیاتی پیکج فراہم کرے ، میئر کراچی واٹر بورڈ ، کے ایم سی اور دیگر بلدیاتی اداروں میں بھرتی اپنے کارکنوں سے کام لیں پھر اس کے بعد اختیارات کی بات کریں ، نعمت اللہ خان کے د ور میں ماس ٹرانزٹ کا پلان شامل تھا جس پر ابھی تک عمل نہیں ہوسکا جس سے کراچی کے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے ،ماس ٹرانزٹ پلان پر فور ی عملدرآمد کرایا جائے ،نادرا کے ناقص نظام نے شہریوں کو شدید ذہنی جسمانی اذیت میں ڈال دیا ہے ، کے الیکٹرک سے عوام کے لوٹے ہوئے پیسے واپس دلوائے جائیں، جماعت اسلامی کے منتخب چیئرمین ،وائس چیئرمین اور کونسلرز الحمد للہ اپنے اپنے علاقہ جات میں اپنی مدد آپ کے تحت عوام کی خدمت کے لیے کام کررہے ہیں ، میئر کراچی بھی شہر کے ترقیاتی کام کرائیں ، جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی نے شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لیے فعال کردار اداکررہی ہے اور شہر کی خدمت کررہی ہے ، یونیورسٹی روڈ کی تعمیر میں جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی نے اہم کردار ادا کیا اور عوام نے بھرپور ساتھ دیا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے اتوار کے روز منتخب چیئرمین ، وائس چیئرمین اور کونسلرز کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر یونین کونسل چیئرمین جنید مکاتی ، حنیف ملا ، عبد الصمد خان ، ولید احمد ، محمد نواز ، محمد زرین ، چوہدری فضل حق ، عبد القیوم زکریا محنتی وائس چیئرمین ، کونسلرز ، یوتھ کونسلرز 50سے زائد کونسلر ز بھی موجود تھے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم اور میئر وسیم اختر نے انتخاب کے وقت بڑے وعدے کیے تھے لیکن اب فرار کی خاطر اختیارات کا رونا رویا جارہا ہے اور صرف فوٹو سیشن اور میڈیا کوریج سے کام چلانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کراچی کے شہریوں کے لیے قطعا قابل قبول نہیں ہے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اس وقت کرپشن مافیا کا سب سے بڑا کردار بن چکا ہے اور ناجائز تعمیرات کے ذریعے پورے شہر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے ۔

شہر کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہورہا ہے جس سے آئندہ پانی ، سیوریج اور بجلی سمیت ہر طرح کے مسائل میں اضافہ ہوگا ۔نعمت اللہ خان کا کراچی ترقیاتی ماڈل آج بھی شہر کی ترقی کا ضامن ہے جس میں شہر کے ہر مسئلے کے حل کے لیے تجاویز تیار کی گئیں تھیں اور بہت سو ںپر کام شرو ع ہوگیا تھا لیکن بعد میں آنے والوں نے صرف ذاتی شہرت اور نمود و نمائش پر کام کیا اور ان اسکیموں کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔

نعمت اللہ خان کے دورمیں مسلسل کالجوں میں اضافہ جاری تھا ۔ طالبات کے لیے دو یونیورسٹیوں کے قیام اور اسکولوں کی حالت بہتر بنانے پر مسلسل کام جاری تھا ۔ صحت کے شعبوں میں KIHD کے قیام کے علاوہ8 چیسٹ پین سینٹراور ایک ڈائیگنوسٹک لیب کے قیام پر کام جاری تھا ۔ اسی طرح صفائی کے لیے گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن اور ماس ٹرانزٹ کے منصوبوں ، گرین بسوں کی فراہمی وغیرہ جیسے منصوبے جاری تھے ۔

لیکن بعد میں آنے والوں نے تو پارک تک چائنہ کٹنگ کرکے ختم کردیئے ۔ انہوں نے کہا سابقہ مشرقی پاکستان سے ہجرت کرنے والے افراد ،بنگلہ بولنے والے اور اسی طرح پشتو بولنے والوں کے قومی شناختی کارڈبنانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،حکومت قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لیے نادرا کے آفسز میں اضافہ کرے اور ہجرت کرنے والے افراد کے ساتھ کارڈ کے حصول کے لیے تعاون کرے ۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی زبوں حالی کے ذمہ دا رایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ہیں ،گزشتہ 35سال سے یہ صوبہ اور شہر کے اقتدار کے مالک اور اتحادی بنے ہوئے ہیں لیکن اس سب کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے ۔سٹی کونسل اور ڈسٹرک کونسلوں اور یونین کمیٹیوں کو ان کا کام کرنے دیا جائے ۔ اس وقت یہ ادارے بے وقعت بن کر رہ گئے ہیں، جماعت اسلامی نے کراچی کے لیے 500ارب روپے کا ترقیاتی پیکج تیار کیا ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ہر سطح پر مطالبہ کیا ہے کہ اس میں اپنا حصہ ڈالیں اور عمل درآمد کریں کیونکہ اب کراچی کے مسائل چھوٹے ترقیاتی کاموں سے حل ہونے والے نہیں ۔

واٹر بورڈ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے اور شہر میں ہر جگہ بہنے والا گٹروں کا پانی کروڑوں کی سڑکیں تباہ کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی کرپشن کی ہوشربا داستانیں اب کوئی راز نہیں رہیں بلکہ خود اپنی پارٹی کے راز دانوں سے لیکر سپریم کورٹ تک ہر جگہ ان کا چرچا ہے ۔ گزشتہ دنوں مصطفی کمال اور گورنر سندھ نے جس طرح رازوں سے پردہ اٹھایا اس سے کراچی شہر کے مجرم کٹہرے میں کھڑے صاف نظر آرہے ہیں ۔

تمام شہری اداروں میں چن چن کر کرپٹ افراد کا تقرر کیا جارہا ہے ، نوکریوں کی کھلے عام خریدو فروخت جاری ہے ۔90ہزار نوکریوں کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اس کے طریقے کار کو آج تک پوشیدہ رکھا جارہا ہے جس سے بدنیتی صاف ظاہر ہے ۔ پچھلے تمام ادوارمیں ان دونوں جماعتوں نے نااہل اور جرائم پیشہ افراد کا تقرر کیا اور نوکریوں کو فروخت کیا ، ترقیاتی اسکیموں کا زیادہ تر فنڈ ز یہاں موجود رہنماؤں نے خرد برد کیا اور اس کا بڑا حصہ باہر پارٹی رہنماؤں کو بھیج دیا گیا آج کراچی کا عام شہری ان جرائم کی سزا بھگت رہا ہے اس وقت بھی جاری ترقیاتی اسکیموں پر غیر شفاف طریقے سے کام ہورہا ہے ، بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام صرف فائل میں کیے گئے اور رقم کی بندر باٹ کرلی گئی ہے۔

گزشتہ دس سال کی اسکیموں کو منظر عام پر لایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کیا کام ہوا اور کتنے پیسے خرد برد ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا شہری اس وقت ہر ادارے میں دھکے کھا رہا ہے اس کی وجہ کرپشن اور متعلقہ اداروں میں بیٹھے افراد کی نااہلی اور بے حسی ہے۔ کے الیکٹرک کی شہریوں کے ساتھ زیادتی کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں لیکن اعلی ترین مناصب پر فائز افراد کے ذاتی فائدوں کی وجہ سے ہر ادارہ عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں کراچی کے رفاہی پلاٹوں پر چائنہ کٹنگ ، کے الیکٹرک کی بدترین کرپشن اور عوام سے زیادتی اور المرکز الاسلامی کے سینما گھر میں تبدیل کرنے کے خلاف کیسز فائل کیے ۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود اسلام آباد کے چکر لگائے لیکن اب تک کوئی نتیجہ نہ نکلنے پر سخت مایوسی کا سامنا ہے اور سمجھ میں نہیں آتا کہ کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور کس سے فریاد کریں ۔ انہوں نے عوام کو دعوت دی کہ اس صورتحال سے صرف جماعت اسلامی کی دیانتداراور پڑھی لکھی باصلاحیت قیادت ہی نکال سکتی ہے لہذا وہ جماعت اسلامی کے جھنڈے تلے جمع ہوجائیں ۔

متعلقہ عنوان :