سفا گولڈ مال سکینڈل کی انکوائری دو ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی ،شیخ انصر

سابقہ انکوائری رپورٹ میں سی ڈی اے کے چند کرپٹ افسران کو بے گناہ قرار دے کر رپورٹ کو مشکوک بنا دیا گیا تھا تحقیقات کو حتمی نتیجہ تک پہنچائیں گے اور ذمہ دار کرپٹ افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، سی ڈی اے افسران نے نیب کے ساتھ مکمل تعاون کیا، تمام متعلقہ دستاویزات بھی فراہم کر دی ہیں اب نیب کی انکوائری سست روی کا شکار ہے تو ہمارا کوئی قصور نہیں ، چیئر مین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کی آن لائن سے گفتگو

اتوار 18 دسمبر 2016 19:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2016ء) میئر اسلام آباد چیئر مین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز نے کہا ہے کہ سفا گولڈ مال سکینڈل کی انکوائری دو ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی سابقہ انکوائری رپورٹ میں سی ڈی اے کے چند کرپٹ افسران کو بے گناہ قرار دے کر رپورٹ کو مشکوک بنا دیا گیا تھا۔ صفا گولڈ مال سکینڈل کی تحقیقات کو حتمی نتیجہ تک پہنچائیں گے اور ذمہ دار کرپٹ افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

سی ڈی اے افسران نے اس سکینڈل میں نیب کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے اور تمام متعلقہ دستاویزات بھی فراہم کر دی ہیں۔ تاہم اب نیب کی انکوائری سست روی کا شکار ہے تو اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ چیئر مین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے آن لائن کوبتایا کہ قومی خزانہ کی ایک ایکپ ائی کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کی کرپشن بارے زیرو برداشتکی پالیسی کے تحت کرپٹ افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور لوٹی ہوئی ایک ایک پائی وصول کی جائے گی۔

میئر اسلام آباد نے کہا صفا گولڈ مال وفاقی دارالحکومت کا سب سے بڑے سکینڈلز میں سے ایک ہے۔ سابقہ سی ڈی اے انتظامیہ نے اس پلازے کے مالک کو چار سٹوریز اضافی تعمیر کرنے کی چھوٹ دی اور متعلقہ افسران نے آنکجھیں بند کر لیں تھی۔ جب واقعہ کی تحقیقات ہوئیں تو ذمہ دار افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی بجائے دو افسران کو ذمہ دار قرار دیا گیا حالانکہ اس 3ارب سے زائد کے سکینڈلز میں سی ڈی اے کے بڑے بڑے افسران ملوث ہیں ۔

3ارب روپے کی کرپشن صرف دو افسران نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے بورڈ نے عدالتل عالیہ میں واضح بیان جمع کرایا ہے کہ صفا گولڈ مال 3ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرا دیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ سی ڈی اے انتظامیہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے میں کتنی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ انتظامیہ نے صرف 17کروڑ جرمانہ عائد کیا جبکہ موجودہ انتظامیہ نی3ارب کا دعویٰ کر رکھا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ انصر عزیز نے کہا کہ سابقہ انکوائری رپورٹ میں قرار دیئے گئے مرکزی ملزم گریڈ 19کے افسر غلام مرتضیٰ ملک اگر ریٹائرڈ بھی ہو گئے تو کوئی مسئلہ نہیں ہم ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ کرپشن میں ملوث حاضر سروس ار ریٹائرڈ افسران کو ادھر ادھر بھاگنے نہیں دیں گے۔ شیخ انصر عزیز نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ صفا گولڈ مال پلازے کے مالک کا تعلق میرے گاؤں اور آبائی ضلع سے ہے میں انہیں جانتا تک نہیں ۔

یاد رہے کہ نیب حکام گزشتہ 3سالوں سے سکینڈل کی انکوائری کرنے میں مصروف ہے جو مکمل نہیں ہو سکی۔ سی ڈی اے کے چیئر مین نے اب ڈائریکٹر نجیب اللہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی جو رپورٹ دو ہفتوں میں مکمل کر کے رپورٹ متعلقہ حکام کو دے گی۔ صفا گولڈ مال سکینڈل اور گرینڈ حیات ہوٹل سکینڈل سابقہ زرداری حکومت کے دور کی پیداوار ہیں ۔ سی ڈی اے نے گرینڈ حیات ہوٹل کی لیز کینسل کر دی تھی جبکہ اب صفا گولڈ مال پلازے کی لیز بھی ختم کئے جانے کا امکان ہے ۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے بھی اس سکینڈل کی تحقیقات میں مصروف ہے جو3سالوں سے ابھی تک اس سکینڈل کی انکوائری مکمل نہیں کر سکی۔ صفا گولڈ مال زرداری حکومت سی ڈی اے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کو ختم کر کے پلازہ بنانے کے لئے پلاٹ اونے پونے داموں فروخت کیا تھا۔ معاہدے کے مطابق چار منزلیں تعمیر کرنے کی اجازت تھی چند مالکان نے سات منزلیں تعمیر کر لیں جبکہ سی ڈی اے افسران بھی خاموش تماشائی بنے رہے۔

پی اے سی کی ہدایت پر نیب اور ایف آئی اے گزشتہ3سالوں سے انکوائری میں مصروف ہیں لیکن ابھی تک کامیابی سے یہ ذمہ داری پوری نہیں کر سکے۔ سی ڈی اے کی پہلی انکوائری رپورٹ میں غلام مرتضیٰ اور عمار ادریس کو ذمہ دار قرار دے کر باقی افسران کو بچا لیا گیا تھا جبکہ اصل ملزمان تک پہنچنے کے لئے چیئر مین سی ڈی اے کے دوبارہ انکوائری کا حکم دے دیا۔۔( علی/رانا مشتاق)

متعلقہ عنوان :