سفا گولڈ مال سکینڈل کی انکوائری دو ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی ،شیخ انصر
سابقہ انکوائری رپورٹ میں سی ڈی اے کے چند کرپٹ افسران کو بے گناہ قرار دے کر رپورٹ کو مشکوک بنا دیا گیا تھا تحقیقات کو حتمی نتیجہ تک پہنچائیں گے اور ذمہ دار کرپٹ افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، سی ڈی اے افسران نے نیب کے ساتھ مکمل تعاون کیا، تمام متعلقہ دستاویزات بھی فراہم کر دی ہیں اب نیب کی انکوائری سست روی کا شکار ہے تو ہمارا کوئی قصور نہیں ، چیئر مین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کی آن لائن سے گفتگو
اتوار 18 دسمبر 2016 19:11
(جاری ہے)
حکومت کی کرپشن بارے زیرو برداشتکی پالیسی کے تحت کرپٹ افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور لوٹی ہوئی ایک ایک پائی وصول کی جائے گی۔
میئر اسلام آباد نے کہا صفا گولڈ مال وفاقی دارالحکومت کا سب سے بڑے سکینڈلز میں سے ایک ہے۔ سابقہ سی ڈی اے انتظامیہ نے اس پلازے کے مالک کو چار سٹوریز اضافی تعمیر کرنے کی چھوٹ دی اور متعلقہ افسران نے آنکجھیں بند کر لیں تھی۔ جب واقعہ کی تحقیقات ہوئیں تو ذمہ دار افسران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی بجائے دو افسران کو ذمہ دار قرار دیا گیا حالانکہ اس 3ارب سے زائد کے سکینڈلز میں سی ڈی اے کے بڑے بڑے افسران ملوث ہیں ۔ 3ارب روپے کی کرپشن صرف دو افسران نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے بورڈ نے عدالتل عالیہ میں واضح بیان جمع کرایا ہے کہ صفا گولڈ مال 3ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرا دیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ سی ڈی اے انتظامیہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے میں کتنی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ انتظامیہ نے صرف 17کروڑ جرمانہ عائد کیا جبکہ موجودہ انتظامیہ نی3ارب کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ انصر عزیز نے کہا کہ سابقہ انکوائری رپورٹ میں قرار دیئے گئے مرکزی ملزم گریڈ 19کے افسر غلام مرتضیٰ ملک اگر ریٹائرڈ بھی ہو گئے تو کوئی مسئلہ نہیں ہم ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ کرپشن میں ملوث حاضر سروس ار ریٹائرڈ افسران کو ادھر ادھر بھاگنے نہیں دیں گے۔ شیخ انصر عزیز نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ صفا گولڈ مال پلازے کے مالک کا تعلق میرے گاؤں اور آبائی ضلع سے ہے میں انہیں جانتا تک نہیں ۔ یاد رہے کہ نیب حکام گزشتہ 3سالوں سے سکینڈل کی انکوائری کرنے میں مصروف ہے جو مکمل نہیں ہو سکی۔ سی ڈی اے کے چیئر مین نے اب ڈائریکٹر نجیب اللہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی جو رپورٹ دو ہفتوں میں مکمل کر کے رپورٹ متعلقہ حکام کو دے گی۔ صفا گولڈ مال سکینڈل اور گرینڈ حیات ہوٹل سکینڈل سابقہ زرداری حکومت کے دور کی پیداوار ہیں ۔ سی ڈی اے نے گرینڈ حیات ہوٹل کی لیز کینسل کر دی تھی جبکہ اب صفا گولڈ مال پلازے کی لیز بھی ختم کئے جانے کا امکان ہے ۔ یاد رہے کہ ایف آئی اے بھی اس سکینڈل کی تحقیقات میں مصروف ہے جو3سالوں سے ابھی تک اس سکینڈل کی انکوائری مکمل نہیں کر سکی۔ صفا گولڈ مال زرداری حکومت سی ڈی اے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کو ختم کر کے پلازہ بنانے کے لئے پلاٹ اونے پونے داموں فروخت کیا تھا۔ معاہدے کے مطابق چار منزلیں تعمیر کرنے کی اجازت تھی چند مالکان نے سات منزلیں تعمیر کر لیں جبکہ سی ڈی اے افسران بھی خاموش تماشائی بنے رہے۔ پی اے سی کی ہدایت پر نیب اور ایف آئی اے گزشتہ3سالوں سے انکوائری میں مصروف ہیں لیکن ابھی تک کامیابی سے یہ ذمہ داری پوری نہیں کر سکے۔ سی ڈی اے کی پہلی انکوائری رپورٹ میں غلام مرتضیٰ اور عمار ادریس کو ذمہ دار قرار دے کر باقی افسران کو بچا لیا گیا تھا جبکہ اصل ملزمان تک پہنچنے کے لئے چیئر مین سی ڈی اے کے دوبارہ انکوائری کا حکم دے دیا۔۔( علی/رانا مشتاق)متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.