علماء اور دینی مدارس اسلامی تہذیب کے محافظ ہیں ان کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا ،شام ،فلسطین ،کشمیر،برما کے مسلمانوں کی خونریزی پر عالمی برادری بالخصوص مسلم ممالک کے سربراہوں کی خاموشی شرمناک ہے

جمعیت علما اسلا م کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا تحفظ علماء ومدارس کنونشن سے خطاب

اتوار 18 دسمبر 2016 19:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 دسمبر2016ء) جمعیت علما اسلا م کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ علماء اور دینی مدارس اسلامی تہذیب کے محافظ ہیں ان کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا ،شام ،فلسطین ،کشمیر،برما کے مسلمانوں کی خونریزی پر عالمی برادری بالخصوص مسلم ممالک کے سربراہوں کی خاموشی شرمناک ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہو رمیں جمعیت علماء اسلام ضلع لاہور کے زیراہتمام منعقدہ تحفظ علماء ومدارس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن میں جمعیت کے اہم ذمہ داران اور کارکنان نے شرکت کی، جمعیت کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالروف فاورقی،صوبہ پنجاب کے امیر مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی، جامعہ منظور الاسلامیہ کے مولانا پیر سیف اللہ خالد ، مرکزی نائب امیر مولانا بشیر احمد شاد، ترجمان جمعیت مولانا سید یوسف شاہ، جمعیت کے سرپرست مولانا میاں محمد اجمل قادری، مرکزی نائب امیر ظہیر الدین بابر ایڈوکیٹ ، سیکرٹری اطلاعات مولانا عاصم مخدوم،مولانا قاری صفدر قاسمی، مولانا مفتی خلیل الرحمن حقانی، جمعیت طلبا کے امیر غازی الدین بابر، مولانا عتیق الرحمن، مولانا قاری اعظم حسین، مولانا مخدوم منظور احمد ،مولانا ایوب خان ڈسکوی،مولانا احمد علی ثانی ،مولانا عبدالخالق ہزاروی اور دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

قائد جمعیت مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں صوبائی اور وفاقی سطح پر اسلامی تہذیب و تعلیمات کے خلاف اسمبلیوں کے اقدامات آئین پاکستان اور نظریہ پاکستان سے بغاوت ہے، اسمبلیوں میں بیٹھے مذہبی رہنماؤں کا خاموش رہنا المناک ہے، آئین سے انحراف پر ان کے خلاف مقدمات قائم کئے جائیں اور انہیں عوامی نمائندگی کے لئے نااہل قرار دیا جائے، یہ تسلسل ہے پرویز مشرف کے دور میں حدودا للہ کو پامال کرنے کا۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حلب میں مسلمانوں کا قتل عام انسانیت کی تذلیل ہے،جمعیت علماء اسلام ملک میں تحفظ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس صحابہ کے لئے جدوجہد کوتیز کرے گی۔ نفاذ شریعت ہماری منزل ہے،اور منزل حاصل ہونے تک آرام سے نہیں بیٹھ سکتے۔ مفکرین ختم نبوت کے لئے حکومتوں کا امریکی دباؤ پر نرم رویہ افسوسناک ہے ، مولانا سمیع الحق نے کہا کہ قادیانیوں کے مسئلہ پر ۴۷۹۱ء کی قرارداد ۴۸۹۱ء کے امتناع قادیانیت آرڈیننس کے تمام پہلوؤں پر عمل درآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام سے یونیورسٹی شعبہ منسوب کرنا کھلم کھلا قادیانیت نوازی ہے ۔خلیج کے مسائل ۔سعودی عرب ،ایران،یمن تنازعہ پر او آئی سی کا خاموش رہنا کسی بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے ، مسلم رہنماؤں کوکشیدگی ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کا حقوق نسواں قانون اور سندھ اسمبلی کا اسلام قبول کرنے پر پابندی کا بل۔

پاکستان میں اسلام کو پابند سلاسل کرنے کے مترادف ہے۔ کسی صورت اس کو نظر انداز نہیںکیا جاسکتا۔ یہ بل واپس لئے جائیں، حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ اپنا مستقبل اوراپنی آخرت برباد نہ کریں۔ مولانا سمیع الحق نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اسپیکر صوبہ سندھ اسمبلی اور وزیر قانون صوبہ سند ھ کوجیل میں ڈالا جائے ،اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام مدارس اور علماء کے تحفظ کی جدوجہد کومنظم کررہی ہے، تنظیمی اعتبار سے ہر سطح کے ذمہ داران اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے او رعلماء مدارس کے خلاف پروپیگنڈے کا موثر جواب دیں گے ،نیشنل ایکشن پلان کو ایک مکتبہ فکر اور دینی کارکنوں کے خلاف استعمال کیا گیا جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، اس میں توسیع نہ کی جائے ۔