ملی اور دینی اقدار کا محافظ نصاب تعلیم ہی قوم کی تقدیر بل سکتا ہے‘پروفیسر ساجد میر

یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ سے طبقاتی تقسیم ختم ہوگی، اقوام عالم کا مقابلہ کرنے کیلئے سائنس وٹیکنالوجی کی تعلیم ناگزیر ہے

اتوار 18 دسمبر 2016 18:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ملی اور دینی اقدار کا محافظ نصاب تعلیم ہی قوم کی تقدیر بل سکتا ہے،یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ سے طبقاتی تقسیم ختم ہوگی، اقوام عالم کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنس وٹیکنالوجی کی تعلیم ناگزیر ہے سکول اور کالجز میں قران مجید کی تعلیم اور ترجمے شامل نصاب کرنا موجودہ حکومت کا عظیم کارنامہ ہے،معاشرے کی اصلاح میں استاد کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت اساتذہ پاکستان کے عہدیداروں کی تقریب حلف وفاداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔نئے عہدیداروں میں صدر حافظ عتیق اللہ عمر، جنرل سیکرٹری پروفیسر عطاء الر حمن ظہیر ودیگر شامل ہیںاس موقع پر ناظم ذیلی تنظیمات ڈاکٹر عبدالغفور راشد بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پرویز مشرف نے سیکولر نظام تعلیم کو پروان چڑھانے کی کوشش کی اسکے ملحدانہ افکار نے اسے خالص ود سیکولر بنیادیں فراہم کیں۔

ضیا ء الحق سے سیاسی اختلاف کے باوجود انہیں یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے نظام تعلیم کو اسلامیت کے مطابق ڈھالنے میں بنیادی تبدیلی کی۔اسی طرح موجودہ حکومت نے میٹرک اور انٹر کی سطح پر ناظرہ اور ترجمے کے ساتھ قرآن مجید کو شامل نصاب کرکے عظیم کا رنامہ سرانجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استادقوموں کی تعمیر اوربقاء میں مرکزی کردار اد ا کرتا ہے ، ایک استاد محض ایک شخص یا ذات کا نام نہیں ہوتا،بلکہ پورا ایک جہان ہوتا ہے،جس سے لاکھوں کروڑوں لوگ مستفید ہوتے ہیں،استاد کی محنت،لگن،شوق،امانت،دیانت،راست بازی،نیک نیتی کا اثرصرف اس کی ذات تک ہی محدود نہیں ہوتا،بلکہ ان صفاتِ حسنہ کا دائرہ کار کروڑوں لوگوں تک وسیع ہوتا ہے۔

دنیا میں آنکھ کھولنے والا ہر انسان استاد کے بغیر کامل انسان بن سکتا ہے،نہ دنیا کی رنگینیوں میں بے مثال اور بہترین زندگی گزار سکتا ہے۔اگر یوں کہا جائے تو ہرگز ہرگز مبالغہ آرائی نہ ہوگی کہ استاد ہی دنیا میں وہ عظیم ہستی ہے جس کی بقاء تاقیامت رہتی ہے۔ تقریب میں صوبائی ،ڈویژنل، ضلعی عہدیداروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :