پانامہ لیکس کیس میں شامل جو بھی شامل ہے سب کا احتساب ہونا چاہیے ‘لیاقت بلوچ

پاکستان 72 ارب ڈالر کا مقروض ہے پاکستان کے 470 ارب ڈالر بیرونی بینکوں میں موجود ہیں اگر یہ رقم واپس آ جائے تو ملک کو قرضوں اور سود سے نجات مل جائے گی ‘سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی

اتوار 18 دسمبر 2016 18:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ اگر کوئی پارٹی یہ موقف رکھتی ہے کہ سپریم کورٹ میں وزیراعظم اور ان کے خاندان کا احتساب ہو جائے اور وہ نااہل قرار پاجائیں ،ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں ، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف ایک خاندان کا احتساب ہو ، پانامہ لیکس کیس میں 470 افراد کے نام ہیں جن میں حکمران اور اپوزیشن جماعتوں اور دیگر کے نام بھی ہیں ، ان سب کا بھی احتساب ہونا چاہیے ، پاکستان 72 ارب ڈالر کا مقروض ہے جبکہ پاکستان کے 470 ارب ڈالر بیرونی بینکوں میں موجود ہیں اگر یہ رقم واپس آ جائے تو ملک کو قرضوں اور سود سے نجات مل جائے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر این اے 126 اور pp151 کے ورکرز اور معززین حلقہ کے اعزاز میں دیے گئے ناشتہ کی تقریب کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد ، ملک شاہد اسلم ، عامر نثار خان ، احمد سلمان بلوچ ، عابد میر ، پیر نو بہار شاہ ، مجید غوری ، اسلم شاہین و دیگر بھی موجود تھے ۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کمیشن کی بنیاد پر حکومت اور اپیکس کمیٹی کی کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور دیگر امور پر چوہدری نثار کے حوالے سے بات سامنے آئی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ دفاع پاکستان کونسل اور ملی یکجہتی کونسل کی ساری قیادت کا مشترکہ اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں زبردستی لوگوں کے فورتھ شیڈول میں نام ڈالنے ، لوگوں کو غائب کردینے اور دیگر مسائل پر غور و خوض کر کے فیصلہ کیا گیا کہ وزارت داخلہ سے رابطہ کرنا چاہیے ، کسی ایک پارٹی کے کہنے پر نہیں، بلکہ تمام جماعتوں کے مشترکہ اجلاس جس میں مسلم لیگ ق ، پی ٹی آئی او ر دیگر جماعتوں کے لوگ موجود تھے سب کا مشترکہ وفد تھا، نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی اور اپنے مسائل سے انہیں آگاہ کیا ۔

اس ملاقات میں جو چیزیں طے پائیں ان پر عمل درآمد نہیں ہوا لیکن اب کوئٹہ کی انکوائری رپورٹ میں اس بنیاد پر مٹی نہیں ڈالنے دیں گے اور ہم حقائق کو مسخ نہیں ہونے دیں گے ، انشاء اللہ دینی جماعتیں مساجد ، مدارس کی حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ پندرہ سے 20 سال کا ہے جسے 2032 ء میں مکمل ہونا ہے اس کے لیے مسلسل پاکستان کے عوام کو وحدت و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔

امریکہ بھارت اسرائیل کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ ہے جو افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے یک جان و یک آواز ہونا ہوگا ۔ پاکستان کے نہیں بھارت کے ٹکڑے ہوں گے اور نریندر مودی بھارت کے گورباچوف ثابت ہوں گے ۔ خود کو سیکولر کہنے والا بھارت اقلیتوں اور چھوٹی ذات کے ہندوئوں کے لیے غیر محفوظ ملک بن چکاہے جس میں مسلمان ، سکھوں ، عیسائیوں ، برہمنوں اور نچلی ذات کے ہندوئوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے ۔