توقع ہے وزیر اعظم (آج)ایوان میں آکر اپنا وضاحتی بیان دینگے ،ْ شاہ محمود قریشی

سپریم کورٹ کی رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی وزیرداخلہ ،ْوزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیرداخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے ،ْ میڈیا سے گفتگو تحریک انصاف کا قومی اسمبلی اور سینٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے پیپلز پارٹی کیساتھ مشترکہ مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کا فیصلہ

اتوار 18 دسمبر 2016 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم نوازشریف سے قومی اسمبلی میں پاناما پیپرز پر وضاحت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ توقع ہے وزیراعظم (آج) پیر کو ایوان میں آکر اپنا وضاحتی بیان دیں گے ،ْ سپریم کورٹ کی رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی وزیرداخلہ ،ْوزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیرداخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے۔

اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاناما لیکس اور کوئٹہ کمیشن کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی رپورٹ اور اس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گزشتہ روز کے بیان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو قومی اسمبلی کے علاوہ سینیٹ میں بھی بھرپور انداز میں اٹھایا جائیگا۔

پاناما ایشو کے حوالے سے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر بحث کی جائیگی۔تحریک انصاف نے اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پیپلز پارٹی کے ساتھ مشترکہ مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کا فیصلہ کیا۔ اجلا س کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ حاضر سروس جج کی ہے اور جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی شہرت پوری دنیا جانتی ہے ،ْ کمیشن کی رپورٹ سے حکومت کی نااہلی سامنے آئی ہے لہذا گزشتہ روز چوہدری نثارکی پریس کانفرنس سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ ہے اور تصادم کی دھمکی توہین عدالت کیزمرے میں آسکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چوہدری نثار نے مولانا لدھیانوی سے ملاقات کی تردید کی اور پھر اعتراف کیا کہ دفاع پاکستان کے وفد سے ملاقات کی ہے، وزیر داخلہ کی اجازت کے بغیر اسلام آباد میں ہزاروں افراد کا اجتماع کیسے ہوا، کوئی بغیر اجازت ہزاروں کی تعداد میں آئے تو کسی کو کچھ نہ کہا جائے لیکن پی ٹی آئی اجازت نہ لے تو اسے لاٹھی، تذلیل اور دھکے ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر وزیراعظم کے بیان میں تضاد سامنے آگیا، وزیراعظم کے وکیل نے مختلف مؤقف پیش کیالیکن اگر وزیراعظم اپنے خطاب پر قائم ہیں تو قطری شہزادے کا خط واپس لیں اور پیر کو ایوان میں آکر ابہام دور کریں جب کہ امید ہے کہ وزیراعظم قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئیں گے۔انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کرمنل جوڈیشل سسٹم میں اصلاحات کہاں ہیں ،ْفوجی عدالتیں ختم ہونے پر دہشتگردی کے مقدمات کا کیا بنے گا یہ عدالتیں ختم ہو رہی ہیں جس کے باعث بڑی بے چینی پائی جاتی ہے اور سوال اٹھ رہا ہے کہ ان میں زیر سماعت مقدمات کا کیا بنے گا ان عدالتوں میں زیر سماعت دہشت گردی کے بڑے سنگین مقدمات کیا انسداد دہشت گردی عدالتوں میں واپس منتقل کر دئیے جائیں گی اور اگر ایسا ہی کرنا ہے اور حالات ایسے ہی رہنے ہیں جیسے 2 سال پہلے تھی تو پھر ہم نے سانحہ اے پی ایس سے کیا سیکھا ہے۔

2 دن قبل سانحہ اے پی ایس کی جو دوسری برسی ہوئی اس دن پوری قوم افسردہ اور شہید بچوں کے والدین رنجیدہ تھے، وہ اپنے بچوں کو یاد کر رہے تھے، جن کے گھر اجڑ گئے ، انہیں کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ حکومت کے ان اقدامات سے ان والدین کے زخم 2 سال بعد پھر ہرے ہو گئے ہیں اور آج وہ اتنے ہی مضطرب ہیں جتنے وہ آج سے 2 سال پہلے تھے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی وزیرداخلہ ،ْوزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیرداخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیراعظم جس دن ایوان میں آئیں گے ،عمران خان بھی دوڑ کر پارلیمنٹ میں پہنچیں گے،تحریک انصاف پی پی ،جماعت اسلامی ،عوامی مسلم لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کریگی۔انہوںنے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور بیرسٹر اعتزاز احسن سے رابطہ ہو گیا ہے اور پیر کو ملاقات ہو گی۔ مسلم لیگ (ق)، عوامی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے تاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور جائز اور اہم سوالات پر حکومت جواب لے سکیں۔