کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے ، کوئی پارلیمنٹ یا عدالت کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں کرسکتی ، یاسین ملک

اتوار 18 دسمبر 2016 13:00

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میںجموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ جموںوکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اورکوئی پارلیمنٹ یا عدالت اپنا کوئی فیصلہ سنا کر جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیںکر سکتی۔ انہوںنے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور دیگر بھارتی رہنمائوں کی طرف سے کشمیریوں سے کیے گئے وعدے بھی اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ جموںوکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسکے مستقبل کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے ان خیالات کا اظہار بھارتی سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کیا جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیری بھارتی شہری ہیں اور جموں وکشمیرکوبھارتی آئین سے باہر کوئی خود مختاری حاصل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آزادی کی جد وجہد میں مصروف لوگوں کے حوصلوں کو عدالتی فیصلوں سے کمزور نہیں کیا جاسکتا۔

محمد یاسین ملک نے کہا کہ برطانیہ نے بھارت کو دو صدیوں سے زائد وقت تک اپنے زیر تسلط رکھا اور یہاں اسکا آئین چلتا رہا ۔ انہوںنے کہا کہ اس دور کی برطانوی عدالتیں بھی بھارت کو برطانیہ کا اٹوٹ انگ قرار دیتی رہیں لیکن 1947میں بھارت کی آزادی نے ایسے تمام فیصلوں کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔ دریں اثنا محمد یاسین ملک نے مقبوضہ وادی کشمیر بالخصوص جنوبی اضلاع میں بھارتی فورسز کے جبر و استبداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے کشمیریوں کو قطعی طور پر قابض فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج اور پولیس چھاپوں، محاصروں اور خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی مارپیٹ میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بوگام میں بھارتی پولیس نے درجنوں افراد کو حراست میں لے رکھا ہے جن میں ایک ہی گھر کے چار افرادگلزار احمد ملک،بشیر احمد ملک،اختر حسین اور رئیس احمد شامل ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ظلم و جبر سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ہرگز دبایا نہیں جاسکتا۔ مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بھی مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بھارتی سپریم کے فیصلے پرتشویش ظاہرکیا ہے۔

متعلقہ عنوان :