سرتاپا جسم پر پھوڑے۔ بوڑھی خاتون کا درد ناقابل بیان

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 17 دسمبر 2016 23:42

سرتاپا جسم پر پھوڑے۔ بوڑھی خاتون کا درد ناقابل بیان

بعض انسان ایسے ہوتے ہیں جن کا درد اور تکلیف دیکھ کر دوسرا انسان اپنے غم بھول کر بے اختیار اللہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ اُس نے انہیں ایسی آزمائش میں نہیں ڈالا۔
جسم پر سر سے لیکر پاؤں تک سینکڑوں پھوڑوں کے ساتھ اذیت ناک زندگی گزارنے والی حسن آرا بیگم کی زندگی آزمائشوں سے بھری پڑی ہے۔ اس کے جسم پر موجود پھوڑوں کی وجہ سے گاؤںوالے اسے ”آلو “ بھی کہتے ہیں۔


حسن آرا بیگم جب پیدا ہوئی تو اس کے اوپری ہونٹ پر ایک مہاسہ اور چند ابھار تھے لیکن بعد میں جب ایک آپریشن کے ذریعے انہیں کٹوایا گیا تو وہ پورے جسم پر پھیل گئے، اُن میں سے کچھ تو اتنے بڑے ہوئے گئے کہ اُن کا سائز ٹینس کی گیند جتنا ہے۔اب اس کا چہرہ مکمل طور پر پھوڑوں سے بھر گیا ہے۔
بنگلادیش کے نارائن گنج ضلع سے تعلق رکھنے والی حسن آرا بیگم اپنی بیماری کے باعث بے یارو مدگار ہے۔

(جاری ہے)

وہ نہ کھا سکتی ہے، نہ بول سکتی ہے اور نہ ٹھیک طرح کپڑے پہن سکتی ہے۔
حسن آرا کا کہنا ہے کہ مجھے مر کر ہی تکلیف سے نجات مل سکتی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ پھوڑے اسے شدید اذیت دیتے ہیں، وہ سارا دن انہیں کھجاتی رہتی ہے اور کئی بار تو ان سے خون بھی آنے لگتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ میں یہ درد اب مزید نہیں جھیل سکتی۔
حسن آرا کو شکوہ ہے کہ کوئی بھی اس سے بات نہیں کرتا، کوئی بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا ، لوگ دور سے دیکھ کر راستہ بدل لیتے ہیں۔

بچے اُس سے ڈرجاتےہیں، کئی بار تو اس کا پوتا بھی اسے دیکھ کر چیخنے لگتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اچھوت کی سی زندگی گزار رہی ہے۔
حسن آرا کا کہنا ہے پھوڑوں کےساتھ چلنا بھی مشقت ہے۔ اس کے سر، بازوں، انگلیوں، پیٹ، کمر، ران اور پاؤں پر ہر جگہ پھوڑے ہیں۔
حسن آرا کا کہنا ہے کہ یہ ہمیشہ ایسے نہیں تھے۔ 16 سال کی عمر میں اس کی شادی ہوئی تو اس کے چہرے اور گردن پر چند ہی مہاسے تھے، جس کے بعد اس کی حالت بگڑنا شروع ہوگئی۔

اس کا شوہر آرزو میاں اسی وجہ سے ذہنی پریشانی کا شکار ہو کر مرگیا۔حسن آرا نے گاؤں میں علاج کرانے کی کوشش کی مگر کوئی اس کا مرض تشخیص نہیں کر سکا۔
حسن آرا کا کہنا ہے کہ پیسے کی کمی کے باعث وہ اپنا علاج بھی نہیں کرا سکی۔
حسن آرا کا کہنا ہے کہ اب کوئی امید نہیں بچی، اب اسے اسی طرح تکلیف میں جینا ہوگا۔ اس کا کہنا ہے کہ میں درد سے آزاد ہونا چاہتی ہے اور صرف خدا ہی میری مدد کر سکتا ہے۔

سرتاپا جسم پر پھوڑے۔ بوڑھی خاتون کا درد ناقابل بیان