کسانوں کی رہنمائی کیلئے سائنس دانوں اور حکومتی ذمہ داران کو انکی دہلیز پر لیجانے کا ارادہ رکھتی ہے، وزیر زراعت

ہفتہ 17 دسمبر 2016 22:44

فیصل آباد ۔17 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2016ء)صوبائی وزیرزراعت محمد نعیم اختر بھابھہ نے کہا ہے کہ حکومت پیداواری لاگت میں کمی لاتے ہوئے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور کسانوں کی رہنمائی کیلئے دوسرے حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ سائنس دانوں اور حکومتی ذمہ داران کو انکی دہلیز پر لیجانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ کاشتکاری کو ایک منافع بخش پیشہ کے طور پر آگے بڑھایا جا سکے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے نیو سینٹ ہال میں جاری انٹرنیشنل انٹومالوجیکل کانگریس کے دوسرے روز مہمان خصوصی کے طورپر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مختلف کلائمیٹ زونز یہاں سینکڑوں فصلات کاشت کرنے کے لئے سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں لہٰذا ہمیں کسان کو مخصوص فصلات کے بجائے طرز کاشتکاری میں جدت لاتے ہوئے متنو ع اورمنافع بخش فصلات کی کاشت کی طرف لانا ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت سنبھالنے کے بعد انہیں فیلڈ میں جن مسائل و چیلنجز سے جانکار ی ہوئی ہے وہ چاہیں گے کہ ان کے جلد اور دیرپا حل کرنے کیلئے اپنا کردارادا کریں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی آمد سے قبل انہیں اس عظیم مادرِ علمی کے بارے جو بتایا گیا تھایہاں آکر اس سے کئی گنا زیادہ مثبت چیزیں دیکھنے کو ملی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرچندوزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت کسانوں کیلئے 100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کے ساتھ ساتھ زرعی مداخل پر 40ارب روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے جس کی وجہ سے یوریا کھاد کی بوری 1800کے بجائے 1400 روپے اور ڈی اے پی 28کے بجائے 2500روپے میں مہیا کی جا رہی ہے تاہم کھیت کی تیاری سے جنس کی مارکیٹ میں فروخت تک ضائع ہونے والے اناج کو بچانا اور کم سرمایہ سے بہتر پیداوار کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو زرعی ماہرین کی نچلی سطح پر کسان کے کھیت میں موجودگی یقینی بناکر دور کیاجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے زراعت کو قومی معیشت کا اہم اور متحرک حصہ قرار دیتے ہوئے اس کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے تصدیق شدہ بیجوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ زرعی ادویات پر سیلز ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے تاکہ کسان کو زرعی مداخل ماضی کے مقابلہ میں خاطر خواہ سستے مہیا ہوسکیں۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر زور دیا کہ کسانوں کی رہنمائی کے ذریعے ان کی آمدنی میں اضافہ کیلئے کسان میلے اور زرعی سیمینار ان کی دہلیزپر منعقد کئے جائیں تاکہ وہ زرعی ترقی کے ممکنہ اہداف کے حصول میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ پنک بولورم (گلابی سنڈی) اسی صورت میں پروان چڑھتی ہے جب چنائی کے بعد پودا کھیت میں دیر تک کھڑا رہتا ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر یونیورسٹی ماہرین نے بھی مختصر عرصہ میں کاشت کی جانیوالی کپاس کی ایسی ورائٹی متعارف کروادی ہے جس کی باقیات کو ایک ہی مرتبہ مشینی چنائی کے بعد کھیت سے ہٹایا جا سکے گا اور صرف اس عمل سے پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ لاگت بھی نصف رہ جائے گی۔

انہوں نے کہا بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے نابغہ روزگار سائنس دانوں کی طرف سے انوکھے بزنس آئیڈیاکی حامل 100ٹیکنالوجیزکی کتاب مرتب کر لی ہے جس سے ہزاروں نئے کاروبار رواج پائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آسٹریلین ماہرین کی مدد سے گندم کی ہائی بریڈ ورائٹی متعارف کروا رہی ہے جس کے ساتھ پیداوار کو دوگنا کیا جا سکے گا۔ ڈاکٹر اقرار نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین مکئی کی تین نئی ہائی بریڈ ورائٹیاں بھی عنقریب متعارف کروانے جا رہے ہیں جن کی مدد سے پیداوار کے ساتھ ساتھ ان میں ضروری غذائی اجزاء بھی خاطر خواہ حد تک موجود ہونگے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے چین کی سنک یانگ زرعی یونیورسٹی کے ساتھ تین نئے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں جن کی مدد سے دونوں ممالک ماڈرن ایگریکلچرل ریسرچ سٹیشن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے چینی زبان و ثفاقت کو دوسری جامعات میں بھی آگے بڑھائیں گے۔ پاک چین اقتصادی راہ داری کے حوالے سے پاکستانی نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقعوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کی جامعہ پاکستانی نوجوانوں کو ٹیکنیشنز بنانے کیلئے سنک یانگ زرعی یونیورسٹی چین بھیجے گی ۔

اس موقع پر چیئرمین شعبہ انٹومالوجی ڈاکٹر محمد جلال عارف نے بتایا کہ ان کی ٹیم پنک بولورم سمیت فروٹ فلائی وائٹ فلائی اور سٹریس گریننگ پر تحقیقات میں مصروف ہے اور وہ اُمید رکھتے ہیں کہ جلدہی اس حوالے سے قومی ایکشن پلان سامنے لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں سٹیرائل ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے پنک بولورم پر خاطر خواہ قابو پالیا گیا ہے اور ان کی ٹیم انہی خطوط پر اس کے موثر تدارک کیلئے پیش رفت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں کی قیادت میں زرعی پالیسی کوازسرنو ترتیب دینے کیلئے جو کمیٹی قائم کی ہے جو اہداف تک پہنچنے میںضرور کامیاب ہوگی۔ تقریب میں ڈائریکٹر جنرل توسیع ڈاکٹر انجم علی بٹر چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ ڈاکٹر نور الاسلام خانترقی پسند کاشتکار آفاق ٹوانہ ڈینز و ڈائریکٹرز اور انٹومالوجی کے سینکڑوں نوجوان طلباء و طالبات موجود تھے۔

کانگریس سے امریکی سائنس دان ڈاکٹر تھامس اے ملر ڈاکٹر راشد رسول خان اور ڈاکٹر عابدنے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں صوبائی وزیر نے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں کے ہمراہ پنجاب حکومت کی فنڈنگ سے 1ہزار طالبات کیلئے تعمیر کئے گئے ہاسٹل کا دورہ بھی کیا ۔