محبوبہ مفتی کا عوام پرتشدد اور سفاکیت کا اعتراف ذہنی شکست کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، حریت کانفرنس(گیلانی)

بھارتی حاشیہ بردارمہینوں تک مساجد اور خانقاہوں پر تالے چڑھا کر ہندو راشٹر کے خدوخال وضع کر رہے ہیں، ترجمان کا بیان

ہفتہ 17 دسمبر 2016 14:34

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2016ء) حریت کانفرنس (گیلانی) نے کہا ہے کہ نارملسی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت کے حاشیہ بردار اب آدابِ تابعداری میں اس قدر محو ومست ہیں کہ عقل وخرد تو پہلے ہی گروی رکھ چکے ہیں اب اٴْن کی آنکھوں اور کانوں پر بھی غلامی کے پردے پڑگئے ہیں۔ گزشتہ روز ایک بیان میں ترجمان نے کہاکہ بازاروں کی رونق، اسکولی بچوں کی کھیل کود اور سڑکوںپر ریل پیل سے وہ اپنے آقاوں کو مطمئن کرکے اپنی بہادری اور ’’گڈ گورننس‘‘ کے طلسماتی کرتب کی یقین دہانی تو کراسکتے ہیں، لیکن زمینی حقائق اور اصل صورتحال کو زیادہ دیر تک چھپا کر نہیں رکھ سکتے۔

حکمرانوں کا عوامی احتجاج روکنے کے لیے تشدد، بربریت اور سفاکیت کے استعمال کا اعتراف اٴْس ذہنی شکست کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے جو وہ کئی دہائیوں سے انجام دیتے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

مہینوں تک مساجد اور خانقاہوں پر تالے چڑھا کر یہ لوگ اس ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جس کے مطابق یہاں ہندو راشٹر کے خدوخال کو زندگی کے ہر شعبے تک رسائی دلوانا اٴْن کے حکومت سازی کے باہمی اشتراک کی بنیادی شرائط ہیں۔ہندوتا کے پرچارک کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تہہ وبالا کرنے کے ساتھ یہاں کے تعلیمی نظام، معاشرتی روایات، اقتصادی حدبندیوں اور مذہبی قدروں کو ’’انڈین نائز‘‘ کرکے غاصب قوتوں کے لیے ترنوالا بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔