ٹرمپ نے تل ابیب کے حامی کو اسرائیل میں امریکا کا نیا سفیر مقررکردیا

فریڈمین دو ریاستی حل کی مخالفت اور اسرائیل میں دائیں بازو کے شدت پسندوں کی جانب جھکاؤ کے سبب جانے جاتے ہیں

ہفتہ 17 دسمبر 2016 14:12

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2016ء) امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایڈوکیٹ ڈیوڈ فریڈمین کو اپنی آئندہ حکومت میں اسرائیل میں امریکا کا سفیر مقرر کردیا، فریڈمین انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے مشیر رہے۔ وہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی آبادکاری کی توسیع کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

فریڈمین دو ریاستی حل کی مخالفت اور اسرائیل میں دائیں بازو کے شدت پسندوں کی جانب جھکاؤ کے سبب جانے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ عالمی برادری یہودی بستیوں کی آباد کاری کو غیر قانونی شمار کرتے ہیں اور یہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کی راہ میں مرکزی رکاوٹ ہے۔ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی تعداد 26 لاکھ ہے جب کہ ان کے بیچ اسرائیلی بستیوں میں اس وقت 4 لاکھ کے قریب افراد رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی ہمنوا بائیں بازو کی امریکی تنظیم جے اسٹریٹ نے فریڈمین کے تقرر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ایک غیرمحتاط اقدام قرار دیا ہے۔ تنظیم کے سربراہ کے مطابق یہ اقدام خطے میں امریکی ساکھ اور دنیا بھر میں اس کے اعتبار کے لیے خطرہ ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی عبوری ٹیم کی جانب سے جاری بیان میں ڈیوڈ فریڈمین نے باور کرایا کہ وہ امن کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں اور اسرائیل کے ابدی دارالحکومت بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے سے اس کو یقینی بنانے کے حوالے سے پٴْر امید ہیں۔

متعلقہ عنوان :