اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں فلاپ ہوتا نظر آ رہا ہے‘کشمیر ی قوم دنیا کی مظلوم قوم ہے ‘ 27اکتوبر کو لارڈ مائونٹ بیٹن کی بحیثیت گورنر جنرل ہندوستان منظوری کے بعد ہی ہندوستانی افواج کشمیر میں داخل ہوئیں

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ فرانس کے صدر مشتاق احمد پاشا کامسئلہ کشمیر پر منعقدہ اجلاس سے خطاب

ہفتہ 17 دسمبر 2016 12:58

فرانس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2016ء) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ فرانس کے صدر مشتاق احمد پاشا نے مسئلہ کشمیر پر ہونے والے ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں فلاپ ہوتا نظر آ رہا ہے۔کشمیر ی قوم دنیا کی مظلوم قوم ہے ۔ 27اکتوبر کو لارڈ مائونٹ بیٹن کی بحیثیت گورنر جنرل ہندوستان منظوری کے بعد ہی ہندوستانی افواج کشمیر میں داخل ہوئیں،ہندوستان خود اس مسئلہ کو لیکر اقوام متحدہ گیاتھا جس کے نتیجے میں 31اگست 1948ء کی قرارداد منظور ہوئی اور ہندوستان اور پاکستان دونوں نے کشمیریوں کو آزادانہ ماحول میں حق خودارادیت دینے کے وعدے کیے ۔

مگر افسوس کہ حکومت ہندوستان ،حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ تینوں اپنا وعدہ پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔

(جاری ہے)

اور اس کے نتیجے میں جموں کشمیر کے عوام تاحال غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ہمارے خاندان مختلف حصوں میں بٹ کر آپسی رابطوں سے محروم ہیں۔مشتاق احمد پاشا نے کہا ہے کہ آٹھ لاکھ ہندوستانی فوج سپیشل پاور ایکٹ کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہے اور ان کی جانوں کے ساتھ ساتھ اُن کی املاک کو بھی تباہ کر دیا جاتا ہے۔

گزشتہ تین دہائیوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کر دیئے گئے اور تین ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عصمت دری کی گئی ۔ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین بغیر مقدموں کے جیلوں میں بند ہیں ،ہزارہا افراد غائب ہیںاور سینکڑوں اجتماعی قبریں دریافت کی جا چکی ہیں۔صرف آٹھ جولائی سے اب تک سو سے زائد کشمیری شہید اور سینکڑوں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا۔

یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ہندوستان نے مقبول بٹ اور افضل گورو کے جسد خاکی ورثا کے حوالے کرنے کی بجائے اُنھیں تہاڑ جیل میں ہی دفن کر دیا۔مشتاق احمدپاشا نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ہر گز ہندوستان اور پاکستان کا علاقائی تنازعہ نہیں ہے ،ہم جموں کشمیر کے لوگ اصولی طور پر اس کے بنیادی فریق ہیں جنہیں دونوں ممالک نظر انداز کر کے اس خطہ میں ہر گز امن قائم نہیں کر سکتے۔

گزشتہ 69سال سے دونوں ممالک کشمیریوں کے دل اور ذہن جیتنے میں ناکام رہے ہیں جس کے نتائج دنیا کے سامنے ہیں۔ہم پورے یقین سے کہتے ہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل نہیں کیا جاتا تو یہ اسی طرح ہندوستان اور پاکستان کے وسائل ہڑپ کرتا رہے گا اور اس خطے کے عوام کو کبھی امن و خوشحالی کی زندگی نہیں مل سکے گی۔مگر یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوستان نے 13اگست کی قرارداد تسلیم کرنے کے بعد اپنا موقف تبدیل کر رکھا ہے اور وہ جموں کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔

مشتاق احمدپاشا نے کہا ہے کہ جموںو کشمیر سے دونوں ممالک کی فوجیں نکال کر ریاست کی وحدت کو بحال کر کے لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی دیں ۔مقبول بٹ اور افضل گورو کے جسد خاکی کو ورثا کے حوالے کریں اور 13اگست 1948ء کی قرارداد کے مطابق مسئلے کے منصفانہ حل کی راہ نکالیں۔