یہودی آبادکاری کے حامی اسرائیل میں امریکی سفیر مقرر

ستاون سالہ قانون دان امریکہ کے اسرائیل فلسطین تنازعے کے تصفیے کے لیے دو ریاستی حل کے سخت ناقد ہیں

ہفتہ 17 دسمبر 2016 12:24

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2016ء) امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ فرائڈمین کو اسرائیل میں نیا امریکی سفیر نامزد کیا ہے۔ستاون سالہ قانون دان امریکہ کے اسرائیل فلسطین تنازعے کے تصفیے کے لیے دو ریاستی حل کے سخت ناقد ہیں۔وہ مقبوضہ غرب اردن میں یہودی آبادیوں کے تعمیر کے حامی ہیں جسے اوباما انتظامیہ مسئلے کے پرامن حل میں ایک رکاوٹ سمجھتی ہے۔

ایک لبرل یہودی گروپ نے ان کی نامزدگی کی مخالفت کی ہے جبکہ قدامت پسند یہودی اس پر خوش ہیں۔مسٹر فرائڈمین نے کہا ہے کہ وہ 'اسرائیل کے دائمی دارالحکومت یروشلم میں امریکی سفارت خانے میں' کام کرنے کے بارے میں پرجوش ہیں۔ یہ ایک ایسا بیان ہے جس پر فلسطینی غصے کا اظہار کریں گے۔

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتا اور امریکی سفارت خانہ کئی دہائیوں سے تل ابیب میں کام کر رہا ہے۔

مسٹر ٹرمپ نے صدارتی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ سفارت خانے کو یروشلم منتقل کر دیں گے۔ یہ ان کئی علامتی اقدامات میں سے ایک ہے جس کا انھوں نے اسرائیل سے وعدہ کر رکھا ہے۔یروشلم کا مستقبل اسرائیل اور فلسطین کے درمیان متنازع ترین معاملات میں سے ایک ہے۔ اسرائیل نے 1967 میں مشرقِ وسطیٰ کی جنگ کے دوران غربِ اردن اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور وہ پورے شہر کو اپنا انفرادی دارالحکومت سمجھتا ہے۔

دوسرے طرف فلسطینی چاہتے ہیں کہ مشرقی یروشلم مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالخلافہ ہو۔مسٹر فرائڈمین انتخابی مہم کے دوران امریکی-اسرائیلی امور پر مسٹر ٹرمپ کے مشیر رہے ہیں۔وہ غربِ اردن میں یہودی بستیوں کے حامی ہیں۔ تقریباً پانچ لاکھ ستر ہزار اسرائیلی 1967 کے بعد قائم ہونے والی 130 بستیوں میں رہائش پذیر ہیں۔۔