سینیٹ قائمہ کمیٹی سیفران کا فاٹا ہائوس کی عمارت کی تعمیر پر زائد اخراجات پراظہار تشویش ،ِ آئندہ اجلاس میں تفصیلا ت طلب کر لیں

کمیٹی کی فاٹا میں نادرا کے اضافی دفاتر قائم کرنے کی سفارش ، متنی سے باڑہ اور جمرود روڈ کی حالت کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل ملک کی تمام یو نیورسٹیوں میں فاٹا سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کیلئے مختص سیٹوں کے حوالے سے 3 ہفتوں تک تمام یونیورسٹیوں سے جواب حاصل کر کے رپورٹ پیش کی جائے، کمیٹی نے وزارت سیفران کو فاٹا میںٹیوب ویل سکیموں ، آبپاشی کی سکیموں اور سیلابی بچائو کی سکیموںکی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی

جمعہ 16 دسمبر 2016 19:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 دسمبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی سیفران نے فاٹا ہائوس کی عمارت کی تعمیر پر زائد اخراجات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تفصیلا ت طلب کر لیں، کمیٹی نے فاٹا میں نادرا کے اضافی دفاتر قائم کرنے کی سفارش کر دی، کمیٹی نے متنی سے باڑہ اور جمرود روڈ کی حالت کا جائزہ لینے کے لئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی نے ہائیر ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ ملک کی تمام یو نیورسٹیوں میں فاٹا سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کیلئے مختص سیٹوں کے حوالے سے تین ہفتوں تک تمام یونیورسٹیوں سے جواب حاصل کر کے قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے، کمیٹی نے وزارت سیفران کو فاٹا میںٹیوب ویل سکیموں ، آبپاشی کی سکیموں اور سیلابی بچائو کی سکیموںکی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملد رآمد کے علاوہ متنی سے باڑہ اور باڑہ سے جمرود روڈ کی تکمیل، خیبر ایجنسی میںسولر ٹیوب ویل لگانے پر پولیٹیکل ایجنٹس سے اے ڈی پی2016-17اور2014-15کے معاملات، تحصیل صافی سے نادرا دفتر کی شفٹنگ اور فاٹا زرعی ادارے سے پچھلے پانچ سال کارکردگی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی سیفران کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ فاٹا ہائوس کی عمارت کی تعمیر پر 47کروڑ روپے خرچہ آیا ہے جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تفصیلا ت طلب کر لیں۔کمیٹی میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ جنوبی وزیرستان میں دو ٹیوب ویل لگانے کا خرچہ142ملین روپے ہے ۔سیکرٹری سیفران نے قائمہ کمیٹی کو سفارشات پر عملد رآمد کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ا یڈہاک ٹیچرز کو مستقل کرنے کیلئے معاملہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا سے اٹھایا ہے۔

صوبائی حکومت ایئریر کے لئے گرانٹ فراہم کریگی۔سیکرٹری فاٹا ایڈمنسٹریشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ دو دن پہلے ملی ہے جس میں چار سفارشات دی گئی ہیں ۔قائمہ کمیٹی نے این جی اوز کے مسائل کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پراجیکٹ فاٹا کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔وفاقی وزیر عبد القاد ربلوچ نے کہا کہ این جی اوز کی وجہ سے فاٹا اور ایجنسیوں میں مسائل پیدا ہوتے ہیں بہتر یہی تھا کہ مقامی لوگوں سے کام کروائے جاتے۔

سینیٹر حاجی مومن خان آفریدی نے کہا کہ جزوی گھر تباہ ہونے پر ڈیڑھ لاکھ ور مکمل گھر تباہ ہونے پر چار لاکھ امداد دی گئی۔مگر جو شرائط رکھی گئی ہیں وہ مقامی لوگوں کو پہلے آگاہ کرتے ۔تحصیلدار کا تباہ گھر کے سامنے فوٹو لازمی رکھا گیا ہے جس کا لوگوں کو علم نہیں ہے اور مشکلات سامنے آئی ہیں۔سیکرٹری سیفران نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 2500ٹینٹ متاثرین کو تقسیم ہوئے پھر11ہزار500مزاید خریدنے کی ایف ڈی ایم او کو اجازت دی اور پھر تیسری دفعہ 10ہزار خریدنے کی اجازت دی۔

پو،لٹیکل ایجنٹ کی ٹرانسفر کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ قائمہ کمیٹی کی سفارش پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔سیکرٹری سیفران نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ متنی سے باڑہ اور جمرود روڈ پرانی سڑک ہے جس پر 1500 گاڑیاں روزانہ گزرتی ہیں اور اس منصوبے کی فنڈنگ یو ایس گرانٹ سے ہوئی ہے ۔ ایف ڈبلیو او کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کل 28 کلو میٹر لمبی سڑک ہے جس کی چوڑائی 7.3 میٹر ہے ۔

کل 1118 ملین روپے لاگت آئی ہے مارچ 2015 سے مارچ 2016 میںمکمل کی گئی ہے اس پر چار پل بھی ہیں پی سی ون کے مطابق فنڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیر کی گئی ہے ۔ جس پر حاجی مومن خان آفریدی نے کہا کہ کہیں سٹرک تنگ ہے اور کہیں سٹرک کشادہ ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے سینٹرز حاجی مومن خان آفریدی ، تا ج محمد آفریدی اور سجاد حسین طوری پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو سٹرک کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی ۔

قائمہ کمیٹی کو اے ڈی پی2014-15 اور 2015-16 میں مختص بجٹ اور سکیموں بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پارلیمنٹرین اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے سکیمیں مرتب کی گئیں ہیں۔ کل 91 سکیمیں ہیں جن میں 66 پرانی اور 25 نئی ہیں۔ پچھلے سال اے ڈی پی کی مد میںجاری فنڈ کا 100 فیصد خر چ ہوا اور اس سال جاری فنڈ کا 51 فیصد خرچ ہو چکا ہے ۔

25 نئی سکیموں میں سے 19 منظور ہو چکی ہے اور باقی 6 سکیموں کی اگلے دو ہفتوں میں منظوری ہو جائے گی ۔ اراکین کمیٹی نے پہلی ترجیح کمیونٹی سکیموں کو دینے کی سفارش کر دی ۔ ممبر پلاننگ ہائیر ایجوکیشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ملک کی تمام یونیورسٹیوں کو فاٹا سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کیلئے مختص سیٹوں ، بڑھائی گئی سیٹوں وغیرہ کی معلومات کیلئے خط لکھاہے صرف دو یونیورسٹیوںنے جواب دیا ہے ۔

تین ہفتے تک تمام یونیورسٹیوں سے جواب حاصل کر کے قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کر دی جائے گی ۔ تحصیل صافی سے نادرا دفتر کی منتقلی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایجنسی کے حالات بہتر نہیں ہیں ایک ہفتے پہلے اپریشن شروع ہوا ہے ۔ منتقلی ابھی ممکن نہیں ہے تین ماہ کا وقت دیا جائے ۔ قائمہ کمیٹی میں عوامی عرضداشت پیش کرنے والے عالم زیب نے کمیٹی کو بتایا کہ حالات اتنے خراب نہیںہیں جتنا بتایا جارہا ہے لوگوں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کے بے شمار شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں ۔ لوگوں کو معلومات حاصل نہیں ہیں جس کی وجہ سے عوام لناس کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ 34 ہزار کارڈز بلاک ہیں لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں کئی طالبعلموں کے داخلے نہیں ہورہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فاٹا میں نادرا کے اضافی دفاتر قائم کیے جائیں تاکہ لوگوںکو رجسٹریشن میں آسانی ہو ۔

نادرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 70 ہزار میں سے 36 ہزار کیسز حل کر لیے گئے ہیں ۔ جس پر سیکرٹری سیفران نے کہا کہ 1984-85 میں جن لوگوں نے امداد حاصل کرنے کیلئے راشن کارڈ بنوائے تھے انہیں افغانی قرار دے کر کارڈ بلاک کیے گئے ہیں ۔جو افراد افغان قوم سے تعلق رکھتے ہیں ان کے کارڈ بھی بلاک کیے جاتے ہیں ۔ محکمہ ایری گیشن فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو ادارے کی پچھلے تین سالہ کارکردگی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 178 مختلف سکیمیں جن میں سیلابی بچائو کی 66 ، آبپاشی کی61 ، سولر ٹیوب ویل 13 ، 16 کنویں ،15 پانی اکٹھا کرنے کے چھوٹے تالاب اور 4 ہائیڈرل پاور یونٹ شامل ہیں ۔

جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے مختلف سکیموں پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ دستاویزات میں تو موجود ہے مگر عملی طور پر کہیں نظر نہیں آتے ۔ جنوبی وزیرستان ایجنسی میں دو ٹیوب ویل لگانے پر 142 ملین روپے کس طرح خرچ آسکتا ہے ۔قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری سیفران کو ٹیوب ویل سکیموں ، آبپاشی کی سکیموں اور سیلابی بچائو کی سکیموںکی انکوائر ی کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ باجوڑ ایجنسی میں پانچ کنویں وہاں کھودے گئے ہیںجہاں ضرورت نہیں تھی ۔قائمہ کمیٹی کے آج اجلاس میں سینیٹرزمحمد صالح شاہ، تاج محمد آفریدی، حاجی مومن خان آفریدی، ہدایت اللہ، سجاد حسین طوری، احمد حسن کے علاوہ وفاقی وزیر سیفران لیفٹنٹ جنرل(ر) عبدالقادربلوچ ، سیکرٹری سیفران ، سیکرٹری فاٹا ایڈمنسٹریشن، پولیٹکل ایجنٹ خیبر ایجنسی ، ہائیر ایجوکیشن حکام نادراحکام کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ (وخ)

متعلقہ عنوان :