پاکستان نو منتخب امریکی صدر اور ان کی ٹیم کے ساتھ قریبی کام کرنے کا خواہاں ہے، دورہ امریکہ کا بنیادی مقصد سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے ساتھ حالیہ دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ لینا اور نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ روابط بڑھانا ہے، ایک خود مختار ملک ہونے کے ناطے پاکستان اپنی اقتصادی، آپریشنل حدود اور دیگر صلاحیتی رکاوٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کوششوں کے پیمانے اور رفتار کا فیصلہ کرے گا

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی کی واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں میڈیا کو بریفنگ

جمعہ 16 دسمبر 2016 18:09

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2016ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان نو منتخب امریکی صدر اور ان کی ٹیم کے ساتھ قریبی کام کرنے کا خواہاں ہے، میرے دورہ امریکہ کا بنیادی مقصد سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے ساتھ حالیہ دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ لینا اور نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ روابط بڑھانا ہے، ایک خود مختار ملک ہونے کے ناطے پاکستان اپنی اقتصادی، آپریشنل حدود اور دیگر صلاحیتی رکاوٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کوششوں کے پیمانے اور رفتار کا فیصلہ کرے گا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق معاون خصوصی طارق فاطمی نے یہ باتیں اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران گزشتہ روز واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہیں۔

(جاری ہے)

طارق فاطمی نے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی ذمہ داریاں نہیں سنبھالیں لیکن پاکستان نئے امریکی صدر اور ان کی ٹیم کے ساتھ قریبی کام، بالخصوص اقتصادی روابط اورتجارت بڑھانے کا خواہاں ہے۔

امریکہ میں اپنی نجی اور سرکاری مصروفیات کے دوران معاون خصوصی نے امریکی تھنک ٹینکس اور پالیسی سازوں کو گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان میں مثبت پیشرفت کے حوالے سے بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت مستحکم اور محفوظ پاکستان کی تعمیر کیلئے پر عزم ہے۔ طارق فاطمی نے دہشت گردی کے خلاف مہم میں پاکستانی عوام اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمیت ادا کی ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پر عزم ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ خود مختار ملک ہونے کے ناطے پاکستان اپنی اقتصادی اور آپریشنل حدود اور دیگر صلاحیتی رکاوٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کوششوں کے پیمانے اور رفتار کا فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حالیہ دورہ امریکہ نے ان کے امریکی ہم منصبوں کو گورننس، معیشت، انسداد دہشت گردی مہم سمیت دیگر امور کے بارے میں پاکستان کے تناظر سے آگاہ کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا۔

متعلقہ عنوان :