سینیٹر بابر اعوان کا سانحہ کوئٹہ کی عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ

آئینی طور پر حکومت کرنے کا اب کوئی جواز باقی نہیں‘ تمام اپوزیشن کے پاس 27دسمبر کو ایک پیج پر اکٹھے ہونے کا سنہری موقع ہے‘ فرینڈلی اور مک مکانہ اپوزیشن کرنے والوں کا حال آج قوم کے سامنے ہے‘اپوزیشن کے کچھ لوگوں کو نہ سہی لیکن قوم کو انتخابات کی ضرورت ہے‘ اپوزیشن مستعفی ہو تو سب سے پہلے استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہوں پیپلز پارٹی کے سینیٹر بابر اعوان کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 16 دسمبر 2016 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 دسمبر2016ء) پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان نے سانحہ کوئٹہ پر عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی طور پر حکومت کرنے کا اب کوئی جواز باقی نہیں‘ تمام اپوزیشن کے پاس 27دسمبر کو ایک پیج پر اکٹھے ہونے کا سنہری موقع ہے‘ فرینڈلی اور مک مکانہ اپوزیشن کرنے والوں کا حال آج قوم کے سامنے ہے‘اپوزیشن کے کچھ لوگوں کو نہ سہی لیکن قوم کو انتخابات کی ضرورت ہے‘ اپوزیشن مستعفی ہو تو سب سے پہلے استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہوں۔

وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی وزیر نہیں بلکہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کے بعد وزیراعظم کے پاس حکومت کرنے کا کوئی آئینی جواز نہیں بنتا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن تب ہی کامیاب ہوسکتی ہے جب اپوزیشن متفقہ طور پر ایوان چھوڑنے کا فیصلہ کرلے۔ ان کی بادشاہت سے جان چھڑانے کا صرف ایک ہی حل بچا ہے۔

جب اپوزیشن کی ایک جماعت اسمبلی میں آتی ہے تو کیچڑ گروپ کیچڑ اچھالتا ہے کہ باہر عوام نے ساتھ نہیں دیا اور جب اسمبلی سے باہر ہوتی ہے تو اسمبلی میں واپس بلایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ستائیس دسمبر کو متحد ہونے کا سنہری موقع ہے۔ ملک میں ایسا کوئی بھی ادارہ نہیں جس پر قوم کو سو فیصد اعتماد ہو کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کو اپوزیشن سے نمٹنے کی بڑی فکر تھی لیکن انہیں راج ناتھ کی دھمکی یاد نہیں رہی۔

بھارتی وزیر داخلہ کے خلاف کابینہ نے قرارداد کیوں منظور نہیں کی۔ باہر اعوان نے کہا کہ لاہور پورے ایشیاء میں اسٹریٹ کرائمز کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے حکومت کسی بھی شعبے میں ڈلیور کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے بعد نئے چیف جسٹس کی زمہ داری بڑھ چکی ہے انہیں اب شلجم سے صرف مٹی نہیں اتارنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیاء کے پانچ ممالک میں قبل از وقت انتخابات ہوئے کہیں جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوئی اس وقت اپوزیشن میں بیٹھے چند لوگوں کو نہ سہی لیکن قوم کو انتخابات کی بہت ضرورت ہے۔