ایک طرف پارلیمنٹ کو معزز ایوان کہا جاتا ہے دوسری جانب ملک کا وزیر اعظم اسی ایوان میںجھوٹ بول جاتے ہیں، جواب طلب کریں تو اپنے محکموں سے غافل وزرا ء پارلیمنٹ کی توہین قرار دے دیتے ہیں اور جواب دینے کی بجائے آنکھیں دکھاتے ہیں، ملک کے گلی چوراہوں پر پا نا مہ ناما پربحث ہو رہی ہے لیکن ایاز صادق کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی میںاس پر بحث نہیںہوسکتی

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الر شیدکی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 15 دسمبر 2016 23:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2016ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الر شید نے کہا ہے کہ ایک طرف پارلیمنٹ کو سب سے معزز ایوان کہا جاتا ہے دوسری جانب ملک کا وزیر اعظم اسی ایوان کو خاطر میں نہیں لاتا، اجلاس میں آ جائیں تو جھوٹ بول جاتے ہیں، جواب طلب کریں تو اپنے محکموں سے غافل وزرا ء پارلیمنٹ کی توہین قرار دے دیتے ہیں، جواب دینے کی بجائے آنکھیں دکھاتے ہیں، پنجاب پبلک سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے گلی چوراہوں پر پا نا مہ ناما پر بحث ہو رہی ہی لیکن ایاز صادق کہتی ہیں کہ قومی اسمبلی میں اس پر بحث نہیں ہوسکتی، سپیکر اسمبلی کسٹوڈین آف ہائوس کی بجائی کسٹوڈین آف رائی و نڈ بن چکی ہیں اس لیی وہ فوری طورپر عہدی سی الگ ہوجائیں۔

(جاری ہے)

پنجاب پبلک سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے میاں محمود الر شید نے کہا کہ تحریک انصاف نے خیبر پختون خو ا میں بڑی حد تک ناانصافی، اقربا پروری اور بدعنوانی کا تدارک کیا، تعلیم صحت اور صاف پانی کے منصوبہ جات کو اپنی ترجیحات میں شامل کر کے کے پی کے میں عوام کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے اسکے برعکس پنجاب میں صرف سڑکوں، پلوں پر توجہ دی گئی ، صوبے میں وزرا ء کی فوج تو ہے جبکہ عوام کے مسائل آج بھی جوں کے توں ہیں، ہسپتال ادویات، سکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، لا اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال ہے، لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں، انہوں نے کہا کہ ملکی حالات بد سے بد تر ہوتے جا رہے ہیں معیشت کا برا حال ہے قرضے بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ غریب پر زندگی مزید تنگ کر دی گئی ہے۔

جگہ جگہ جعلی ادویات کی تیاری اور دھڑلے سے فروخت جاری ہے اس گھنائونے کاروبار میں کئی اہم شخصیات ملوث ہیں جن کو کوئی پکڑنے والا نہیں ہے ڈر گ ایکٹ 1976ء میں ترامیم نہیں کی گئیں نہ جعلی و غیر معیاری ادویات کی تیاری و فروخت کرنے والوں کے خلاف سزائیں سخت اور نہ ہی جر مانوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ شہری صاف پانی پینے سے محروم ہیں جبکہ صاف پانی پراجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے جس کی وجہ سے منصوبے پر لاگت بڑھ گئی ہے گندے پانی کی وجہ سے بیماریاں بھی بڑھ گئیں ہیں جب کہ نااہل حکمران اپنی نااہلی سابق حکومت کے سر پر تھونپ رہے ہیں صاف پانی پراجیکٹ پر غیر پیشہ وارانہ انداز میں کام کیا جا رہا ہے۔