سقوط ڈھاکہ پاکستان کے ماتھے پر کلنک ہے، ایم کیو ایم پاکستان اپنے ملک کو پھلتاپھولتا اور ترقی کی راہ پر دیکھنا چاہتی ہے

کنوینر ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار کا بیان

جمعرات 15 دسمبر 2016 22:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2016ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے 16 دسمبر یوم سقوط ڈھاکہ (مشرقی پاکستان) کی علیحدگی کے دن پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ دن پاکستان کے ماتھے پر کلنک ہے اورہمارادل خون کے آنسو روتا ہے کہ 20لاکھ جانوں کا نذرانہ دینے کے باوجود پاکستان دو لخت ہوگیا۔ 16دسمبر یوم سقوط ڈھاکہ کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے والے پاکستان کو گل و گلزار اور ایم کیو ایم پاکستان اپنے ملک کو پھلتا پھولتا اور ترقی کی راہ پر دیکھنا چاہتی ہے تاہم ماضی کی غلطیوںسے حکمراں سبق لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان بچانے کے لئے بھی لاکھوں جانوں کی قربانیاں دیں اور پاک فوج کے شانہ بشانہ حصہ لیا پھر بھی 1971سے محصورین بنگلہ دیش کی دو نسلیں کسمپرسی کی زندگی گزار گزارجوان ہوگئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے وفاداری کے صلے میں انہیں مکمل طور پر قبول نہیںکیا،پنجاب ، کراچی اور اورنگی ٹائون کے علاقوں میں ایم کیو ایم اپنی کوششوں سے جتنے گھرانوں کی واپسی کراسکی وہی آباد ہوئے لاکھوں غیروں کے رحم و کرم پر پلتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان کی حکومت صرف انہیں پاسپورٹ جاری کردے ہم انہیں لانے سمیت تمام اخراجات برداشت کریں گے لیکن انہیں ریڈ کراس کے کیمپوں اور غیروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکمرانوں کو غداری اور وفاداری کے سرٹیفیکیٹ دینے کے بجائے ہر اس فرد اور قوم کے تحفظات دور کرنے چاہئیںجو احساس محرومی کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان بنانے والے ہی پاکستان کے چپے چپے سے محبت کرتے ہیں اورانہیں بھی پہلے درجے کا شہری تسلیم کیا جائے اورانکے ساتھ نا انصافیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ تمام پاکستان کی اکائیاں ملکر ملک کو مضبوط اور تمام تر سازشوں سے محفوظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے اور پوری مملکت ملکر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح دشمن کے ارداوں کو اپنے اتحاد سے ناکام بنادیگی۔

آخر میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو سیاسی جمہوری اور دفاتر میں آزادانہ کام کرنے کی آزادی دی جائے اس کے دفاتر اسے واپس کئے جائیں ، ملک میں کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں ہونی چاہئے اور یہی عہد کرکے اس دن کی سیاہی کا خاتمہ ممکن ہے۔