مذہبی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے، انتہا پسندانہ نظریات مشرق یا مغرب ہر جگہ پائے جاتے ہیں‘ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی

مذہبی آزادی کو آج بھی دنیا کے کئی حصوں میں خطرات لاحق ہیں، مذہبی اقلیتوں اور بعض صورتوں میں اکثریت میں ایذا رسانی، تحقیر، امتیازی سلوک اور جبری مذہبی تبدیلی جیسی صورتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘62 ویں کامن ویلتھ پارلیمانی کانفرنس سے خطاب

جمعرات 15 دسمبر 2016 21:41

لندن/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2016ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے کہا کہ مذہبی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے، کیونکہ یہ انسان کی شخصی آزادی کی حفاظت کرتاہے جس کے تحت وہ اپنی مرضی کے مذہب و عقائد کے مطابق اپنی ذات،اپنی سوچ، اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے آزاد زندگی گزار سکتا ہے۔

وہ 62ویں کامن ویلتھ پارلیمانی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں دنیا بھر کے کامن ویلتھ کے پارلیمانی نمائندگان نے شرکت کی۔ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے یونیورسل ڈیکلریشن آف ہئیومن رائٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذہب کی تعلیمات ، عبادات ، اور دیگر رسومات پر، پُر امن طریقے سے عمل پیرا ہونے کے لیے انسان کا آزاد ہونا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 20 کا حوالہ دیا جو مذہبی اداروں کو آزادی کی یقین دہانی کرواتا ہے۔ ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے قاعد اعظم کی11 ستمبر 1947پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں صدارتی خطاب کے حوالے سے کہا کہ --"آپ آزاد ہیں، آپ مندر میں جائیں، آپ مسجد میں جائیں، یا عبادت کرنے کے لیے کسی بھی اور جگہ پر جائیں آپ آزاد ہیں، آپ کسے بھی مذہب، عقیدے، یا ذات سے منسلک ہوں، ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے گہرے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے مذہبی آزادی کو آج بھی دنیا کے کئی حصوں میں خطرات لاحق ہیں۔ مذہبی اقلیتوں اور بعض صورتوں میں اکثریت میں ایذا رسانی، تحقیر، امتیازی سلوک اور جبری مذہبی تبدیلی جیسی صورتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بعض حکومتیں اور بعض جگہوں پر کچھ شر پسند عناصر اس بات کے در پے ہیں کے اپنے ناپسندیدہ مذہب کو اپنے ملک یا اپنے علاقہ سے ختم کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی انتہا پسندانہ نظریات مشرق یا مغرب ہر جگہ پائے جاتے ہیں،مذہب کی طرف عدم برداشت منیامار، انڈیا، پاکستان، او ر مغربی ممالک میںبھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسلہ کو حل کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے، تاکہ انڈیا کو کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندوں کی طرف سے بابری مسجد شہید کرنے کی وجہ سے پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو مذہبی غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسیشن کی 2015سے جاری مذہبی آزادی کے حوالے سے کوششوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کو ایک رہنے کے قابل جگہ بنانے کے لیے مل کر ان تمام عناصر کا سدباب کرنا ہو گا، جو امن کے راستہ میں رکاوٹ ہیں کیونکہ امن،ترقی اور جمہوریت کا آپس میں ڈائرکٹ جوڑ ہے۔ آخر میں ڈاکٹر رمیش کمار نے تمام کانفرنس کے شرکان کو کچھ سفارشات پیش کیں۔ڈاکٹر رمیش کمار کی تقریر کو خوب سراہا گیا ۔

متعلقہ عنوان :