خیبرپختونخوا اسمبلی کی فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کی قرارداد قبائیلیوں کو منظور نہیں، عمائدین خیبرایجنسی

جمعرات 15 دسمبر 2016 20:49

جمرود(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2016ء) خیبرایجنسی کے سرکردہ عمائدین ملک وارث خان ،ملک صلاح الدین ، ملک اسرار نے کہا ہے کہ خیبرپختون خوا اسمبلی کی فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کی قرارداد قبائیلیوں کو منظور نہیں ، اپنی حیثیت برقرار رکھنے کیلئے ہر فورم پر اواز اٹھائینگے ہر فرد کو اپنی رسم و راج کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے کسی کو چھیننے نہیں دینگے۔

گزشتہ روز ان خیالات کااظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ فاٹا وفاقی حکومت کے زیر سایہ ہے ، ہماری رسم و رواج سے ناواقف صوبائی حکومت فاٹا کے معاملات میں مداخلت کرنے کی بجائے عوام کی مشکلات اور مسائل دورکرنے پر مرکوز کرے،صوبائی اسمبلی قبائلون نمائندگی کرنے والا موجود ہی نہیں تو کس منہ سے فاٹا کی انضام کی باتیں کر رہے ہیںخیبر پختونخواہ میں ایسے گاوں موجود ہیں جس میں اب تک کوئی بھی سہولت نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

جمعیت علماء اسلام نے قبائیلیوں کی صحیح ترجمانی کرکے قراداد کی مخالفت کی ہے امید ہے مزید سیاسی پارٹیاں بھی عنقریب قبائیلیوں کی موقف کی تائید کریگی۔قبائیلی عوام خیبرپختون خوا اسمبلی میں منظور کی جانے والی فاٹا کے حوالے سے قراداد کوہر گز قبول نہیں کرینگے۔ملکان نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت کو قراداد وں کا اتنا ہی شوق ہے تو کالا باغ ڈیم کے بارے منظور ہونیوالی قراداد کو عملی جامہ پہناکر ملک کے بہترین مفاد اور بجلی لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کیلئے کالا باغ ڈیم بنائے۔

قبائیلیوں کو تھانہ کچہری والا نظام ہرگز قبول نہیں ہم اپنے فیصلے جرگوں کے زریعے حل کرتے ہیں، جرگے کا نظام عدل اورفوری انصاف پر مبنی ہے ۔ ملکان نے کہا کہ فاٹا میں خودمختار کونسل یا الگ صوبہ ہی ہمیں قابل قبول ہے،عوام کی رائے سے ایف سی آر سے تمام ظالمانہ شقوں کو ختم کیا جائے۔ہم اپنے قبائلیت پر ہر گز سمجھوتہ نہیں کرینگے۔