پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر اربوں روپے کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کرتا ہے، نوید عصمت کاہلوں

جمعرات 15 دسمبر 2016 20:34

ملتان۔15 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2016ء) پاکستان کی آبادی تقریباً 191.71 ملین ہے اس طرح پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے، بڑھتی ہوئی آبادی کی خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنا ایک چیلنج ہے، پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر تقریباً 240 ارب روپے کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کرتا ہے، ان خیالات کا اظہار نوید عصمت کاہلوں اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات ملتان ریجن نے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندگان سے غیر رسمی ملاقات میں کیا، پاکستان میں سورج مکھی ، کپاس، مکئی اور مونگ پھلی کے علاوہ سرسوں، رایا، کینولہ ، توریا ، تل اور سویابین سے خوردنی تیل حاصل کیا جاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہم اپنی کل ضروریات کا 33 فیصد خوردنی تیل خود پیدا کرتے ہیں جبکہ 67 فیصد ہمیں درآمد کرنا پڑتا ہے، اس وقت روائتی تیلدار اجناس رایا، توریا، کینولہ اور سرسوں کی کاشت پنجاب میں مکمل ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

کاشتکار روائتی تیلدار اجناس کی مناسب دیکھ بھال پر توجہ دینے کے ساتھ غیر روائتی تیلدار اجناس خصوصاً سورج مکھی کی کاشت کو فروغ دیں کیونکہ سورج مکھی کی فصل خوردنی تیل کی ملکی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ سورج مکھی کے بیج میں اعلیٰ قسم کا تقریباً 40 فیصد تیل ہوتا ہے جس میں انسانی صحت کے لیے ضروری حیاتین ’’اے، بی اور کے‘‘ بھی پائے جاتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ کاشتکار سورج مکھی کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرکے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ یقینی بنائیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت پنجاب پوٹھوہار کو زیتون کی وادی بنانے کے لیے پانچ سالہ منصوبہ کے تحت کاشتکاروں کو 20 لاکھ پودے مفت فراہم کررہی ہے تاکہ ملک میں خوردنی تیل کے درآمدی بل کو کم کیا جاسکے۔ اس منصوبہ کی تکمیل کے لئے حکومت پنجاب نے 1.825 بلین روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔

اس طرح حکومت تیلدار اجناس کی کاشت کے فروغ کے لئے سستے اور معیاری پیداواری مداخل کی فراہمی کے ساتھ ان کی ممکنہ پیداوار کی مقامی مارکیٹ میں اچھی قیمت کو یقینی بنانے کے لئے بھی اقدامات کررہی ہے۔ توقع ہے کہ زرعی سائنسدان اور کاشتکار مشترکہ کاوشوں سے تیل دار اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنائیں گے جس سے ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل بنانے میں پیش رفت کے ساتھ خوردنی تیل کے درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بھی بچایا جاسکے گا۔

متعلقہ عنوان :