سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے پاکستان مخالف بیان کے خلاف قرار داد مذمت منظور کرلی

راجناتھ کا پاکستان کو توڑنے کا بیان بھارتی وزیر داخلہ کے پاگل پن اور انتہا پسندانہ سوچ کا اظہار ہے، اس سے ثابت ہوگیا کہ بھارت پاکستان کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ،متنازعہ بیان بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے ، حکومت بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے بیان پر سرزنش کرے ، عالمی برادری اور اقوام متحدہ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا سخت سے نوٹس لے، قرار دا د میں مطالبہ افغان حکومت کی منشیات اور دہشت گردی سپلائی کرنے کی سخت مذمت کرتے ہیں ، بین الاقوامی برادری اسے روکے، امریکہ ہندوستان اور افغانستان کا اتحاد خطے کیلئے نقصان دہ ہے ، منشیات کے حوالے سے جیلوں کا بھی سروے کیا جائے، رحمان ملک چیئرمین کمیٹی کا تعلیمی اداروں میںمنشیات کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار ، ملک بھر میں نشہ آور موجود دوائیوں کی لسٹ ہیروئن ، چرس،بھنگ اور کوکین کی پیدوار اور استعمال کا سروے کرنے ، مردم شماری ڈویژن سے سروے میں مدد لینے کی ہدایت

بدھ 14 دسمبر 2016 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے پاکستان مخالف بیان کے خلاف قرار داد مذمت منظور کر تے ہوئے کہاہے کہ راجناتھ کا پاکستان کو توڑنے کا بیان بھارتی وزیر داخلہ کے پاگل پن اور انتہا پسندانہ سوچ کا اظہار ہے، اس سے ثابت ہوگیا کہ بھارت پاکستان کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور بھارتی وزیر داخلہ کا بیان بین الاقوامی اصولوں کے بھی منافی ہے ۔

، حکومت بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے بیان پر سرزنش کرے ، بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا سخت سے نوٹس لے ۔ بدھ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کی طرف کمیٹی اجلاس میں پیش کردہ بھارتی وزیر داخلہ کے خلاف قرار داد مذمت منظور کرلی ۔

(جاری ہے)

قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی بھارتی وزیر داخلہ کی پاکستان مخالف بیان شدید مذمت کرتی ہے ۔

پاکستان کو توڑنے کا بیان بھارتی وزیر داخلہ کے پاگل پن اور انتہا پسندانہ سوچ کا اظہار ہے ۔ بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت پاکستان کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور بھارتی وزیر داخلہ کا بیان بین الاقوامی اصولوں کے بھی منافی ہے ۔ کمیٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے بیان پر سرزنش کی جائے ۔ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے بھی کمیٹی پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا سختی سے نوٹس لیا جائے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ افغانستان حکومت کی منشیات اور دہشت گردی سپلائی کرنے کی سخت مذمت کی جاتی ہے ۔اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ منشیات اور دہشت گردی کو روکا جائے ۔ امریکہ ہندوستان اور افغانستان کا اتحاد خطے کیلئے نقصان دے ہے ۔منشیات کی پیدوار افغانستان میں سپلائی یورپ میں ہوتی ہے بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے۔

حالانکہ پاکستان خود منشیات اور دہشت گردی کا شکار ملک ہے ۔ دنیا توجہ دے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ منشیات کے حوالے سے جیلوں کا بھی سروے کیا جائے ۔ ہسپتالوںمیں لیے گئے خون ٹیسٹ کو بھی سروے کا حصہ بنایا جائے منشیات کی لعنت کو مکمل ختم کر کے نئی نسل کے مستقبل اور پاکستان کو محفوظ بنانا ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی نے تعلیمی اداروں میںمنشیات کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل کی حفاظت کے اقدامات نہ لیں تو مستقبل خطرے میں ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ مردم شماری ڈویژن سے بھی سروے میں مدد لی جائے ۔ ملک بھر میں نشہ آور موجود دوائیوں کی لسٹ ہیروئن ، چرس،بھنگ اور کوکین کی پیدوار اور استعمال کا بھی سروے کیا جائے ۔ وزیراعظم سے ہدایت لے کر وفاق کے ساتھ ساتھ سروے میں صوبوں کو بھی شامل کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے منشیات فروشوں کی سزائوں کی تعداد میںکمی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سخت سے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہوتو کمیٹی مدد کرے گی ۔

ملک بھر میں بحالی سینٹرز قائم کیے جائیں اور بحالی سینٹرز کیلئے کمیٹی کو تجاویز فراہم کی جائیں ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اسلام آباد میں دوہرا قانون نفاذ ہے غریب کیلئے الگ اور امیر کیلئے الگ ، غریب کی چھونپڑی اور ایک اضافی کمرہ گرا دیا جاتا ہے اور کئی منزلہ غیر قانونی ہوٹل کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا جارہا ۔ گرینڈ حیات ہوٹل کا عدالت سے حکم امتناعی خارج کروانے کیلئے اٹارنی جنرل دفتر کو خط لکھ کر حکم امتناعی خارج کروانے کی درخواست کی جائے اور ہدایت دی کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ کس کس پارٹی نے بولی میںحصہ لیا۔

سینٹورس کو صرف تین سال اور گرینڈ حیات ہوٹل کوبار بار چھوٹ دے کر 21 سال دینے ، سی ڈی اے کے افسران کے خلاف اقدامات کی تفصیل بھی اگلے اجلاس میں فراہم کی جائے ۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ منشیات فروشوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے ۔ ڈی جی اینٹی نارکاٹکس فورس کے بریگیڈیئر محمد بشارت نے آگاہ کیا کہ جب سے اے این ایف بنی ہے ایک منشیات فروش کو پھانسی دی دلوائی گئی ہے ۔

141 منشیات فروش پکڑے گئے ،106 مقدمات درج ہوئے ، تعلیمی اداروںمیں ہیروئن اور چرس دوستی کی بنیاد پر پلائی جاتی ہے بااثر اور امیر خاندانوں کی نجی محفلوں میں نوجوان 15 سو سے 5 ہزار تک کی نشہ آور گولیاں استعمال کرتے ہیں ۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم شروع کی ہوئی ہے ۔ تعلیمی اداروں کے باہر منشیات فراہم کرنے والے گروہوں کی پکڑ دھکڑ جاری رہتی ہے ۔

ڈی جی اے این ایف نے کمیٹی میں درخواست کی کہ پیمرا منشیات کے خلاف مہم کا وقت مقرر کرے جس پر کمیٹی کی طرف سے سفارش کی گئی کہ منشیات کے خلاف مہم کادورانیہ بڑھایا جائے اور اگلے اجلاس میںچیئرمین پیمرا پرائیوٹ سکولوں کی تنظیم کو بھی مشاورت کیلئے مدعو کرنے کا فیصلہ ہوا۔ صوبوں کے آئی جیز ، سیکرٹریز ، تعلیم ، صحت کو بھی اگلے اجلاس میں شرکت کی دعوت دینے کا فیصلہ ہوا۔

نظامت تعلیمات کے ڈائریکٹر سکولز نے آگاہ کیا کہ کل442 سرکاری تعلیمی اداروں میں سے کسی ایک کے بارے میں زبانی یا تحریری طور پر منشیات استعمال کی شکایت نہیں آئی۔ ہر تعلیمی ادارے میں کینٹین اور گرائونڈ وغیر میں بھی طلبا کی نگرانی کیلئے استاد مقرر ہیں ۔ قائدا عظم یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر وسیم احمد نے آگاہ کیا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ہر قسم کی منشیات سپلائی ہو رہی ہے ۔

شراب ، چرس ، ہیروئن کے علاوہ لاہور میں تیار ہونے والی 15 سی5 ہزار مالیت کی نشہ آورگولی طلباء استعمال کررہے ہیں ۔ جس کے استعمال کرنے والا پانچ سے چھ گھنٹے تک بے ہوش رہتا ہے ۔ ڈسپلن کمیٹی نے بعض طلباء کو جرمانے بھی کیے ہیں ۔ کئی بار پولیس کو آگاہ کر چکے ہیں ۔ یونیورسٹی کی چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے منشیات کی سپلائی جاری ہے اور سیکورٹی کے مسائل بھی ہیں ۔

ڈین قائداعظم یونیورسٹی نے کمیٹی سے درخواست کی کہ یونیورسٹی کے اندر پولیس چوکی قائم کی جائے ریزو پولیس فراہم کی جائے ۔ کمیٹی کا قائداعظم یونیورسٹی کی سیکورٹی ، منشیات کی سپلائی پر اظہار تشویش ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل کی حفاظت کے اقدامات نہ کیے گئے مستقبل خطرے میں ۔ یونیورسٹی کے ڈین کو حقائق منظر عام پر لانے پر مبارکباد دیتا ہوں ۔

سیکورٹی اور منشیات کے مسائل جان کر دکھ ہوا۔ کمیٹی کی طرف سے ہدایت دی گئی کہ اے این ایف اور پولیس قائداعظم یونیورسٹی میں کومنگ اپریشن کریں ۔ سیکرٹری داخلہ کو ہدایت دی گئی کہ اے این ایف اور پولیس کی پوری مدد کی جائے ۔ سینیٹر امیر اسرار اللہ خان زہری نے کہا کہ بلوچستان میں بڑے بڑے جاگیرداروں کے گھروں میں پوپی کی کاشت کی جارہی ہے جس کے خلاف اے این ایف کارروائی کرے ۔

کمیٹی کی طرف سے چیف سیکرٹری بلوچستان اور کمانڈنٹ ایف سی کو خط لکھنے کا فیصلہ ہوا۔ ڈی جی اے این ایف نے آگاہ کیا کہ پاکستان 2001 سے پوست کاشت نہ کرنے والا ملک ہے ۔ ہر سال گندم کے کھیتوں میں چھپا کر کاشت کی گئی پوشت کو تلف کیا جاتا ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ایک این جی او کی طرف سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے حوالے سے رپورٹ سے والدین میں خوف اور منفی پیغام گیا اگلے اجلاس میں این جی او کو طلب کیاجائے ۔

کمیٹی نے این جی او کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ۔ اے این ایف کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ ملک میں 15 سال سی64 سا ل کی عمر کے 67 لاکھ شہری کوئی نہ کوئی منشیات استعمال کرتے ہیں ۔ اسلام آباد کے تین سرکاری اور ایک پرائیوٹ سکول میں منشیات سپلائی کرنے والے چار افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ منشیات استعمال کرنے والوں کی ذہینی کیفیات کے حوالے سے اگلے اجلاس میں ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹرز کو بھی رائے اور تجاویز کیلئے شریک کیا جائے ۔

سیکرٹری اے این ایف نے کہا کہ پانچ منشیات فروشوں کو پھانسی کی سزا دلوائی ، 73 کو عمر قید کی سزا ہوئی ۔ منشیات کے مقدمات کے چالان پر 90 فیصد مجرموں کو سزائیں ہوئیں۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ تھوڑے بجٹ اور کم عملے کے باوجود اے این ایف کی کارکردگی اچھی ہے ۔ کمیٹی کی طرف سے اے این ایف کی مجموعی کارکردگی کی تعریف کی گئی ۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے قائداعظم یونیورسٹی کو سیف سٹی منصوبے میں سے کیمرے فراہمی کی ہدایت کی اور میئر اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو مالی مدد کیلئے بھی کہا ۔

میئر شیخ انصر عزیز نے مالی معاونت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی کو یورنیورسٹی مسائل کے بارے میںمشترکہ دورہ کی درخواست بھیجی ہے ۔ سیکرٹری اے این ایف کی طرف سے ڈرگ فرانزک لیبارٹری کیلئے سی ڈی اے سے پلاٹ کے حصول پر چیئرمین کمیٹی نے میئر میٹرو پولیٹن اسلام آباد کو پلاٹ الاٹ کرنے کی سفارش کی ۔ جس پر میئر نے پلاٹ الاٹ کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا ۔

ایف آئی اے کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ گرینڈ حیات ہوٹل چار کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم کا الاٹ کیا گیا معاملہ عدالت اور حکم امتناعی جاری ہوا / ہوا ہے ۔ سروس اپارٹمنس کی بجائے پرائیوٹ اپارٹمنٹس کی فروخت شروع کی گئی ۔ ایک فلیٹ کی قیمت دو کروڑ سے آٹھ کروڑ روپے تھی ۔ ڈیڑھ سو سے دوسو تک فلیٹس فروخت کیے گئے ۔با ر بار ری شیڈولنگ کرائی گئی ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں اخباری اشتہار کے بعد بولی، نیلامی ، الاٹمنٹ میں بدعنوانی، بدنیتی اور نااہلی شامل ہے ۔ کھلا مقدمہ ہے الجھایا نہ جائے ،اس وقت کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز اور چیئرمین کو کمیٹی میں طلب کیا جائے ۔ میئر میٹرو پولیٹن نے کہا کہ ہوٹل کی لیز منسوخ کر کے سی ڈی اے نے سیل کر دیاتھا ۔ دوبارہ بحال ہوا تو اس کے بعد اب پھر قبضہ سی ڈی اے کے پاس ہے کسی کی رہائش نہیں ۔

تعمیرات نہیں ہو رہی ، سمندر پار خریدار پاکستانیوں کی مکمل لسٹ موجود ہے ۔ جس نے بھی جتنے میں اور جن شرائط پر پراپرٹی خریدی واپس کی جائے گی ۔ سینیٹر رحمان ملک نے اسلام آباد میں ان ہائوسنگ سوسائٹیوں جو 15 ایکٹر زمین پر30 ایکڑ کی فائلیں فروخت کر رہے ہیں سی ڈی اے بائی لاز کی کتنی خلاف ورزیاں کی گئی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور کہا کہ چار لاکھ کی بغیر زمین فائل کی قیمت 20 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے اور خریدار کے پاس صرف کاغذات ہوتے ہیں بڑا سکینڈل ہے پکڑیں گے کسی کو معاف نہیں کیا جائے ۔

سینیٹر رحمان ملک کے گرینڈ حیات ہوٹل کیس کے بارے میں اچھے قانون دان کے سوال کے جواب پر میئر نے آگاہ کیا کہ اس مقدمہ میں سینئر قانون دان کے خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔ اجلاس میں پمز ہسپتال اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز ملک کے قتل کو معاملہ سینیٹر لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم ملک کی طرف سے ایوان بالاء میں اٹھائے جانے والے معاملہ پر ان کیمرہ بریفنگ لی گئی اور سینیٹرز محمد اعظم خان سواتی اور مشاہد حسین سید کے ترامیمی بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیئے گئے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز میر اسرار اللہ زہری ، کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی، ڈاکٹر جہانزیب جمالی دینی ، چوہدری تنویر ، جاوید عباسی، محمد علی خان سیف ، سید شبلی فراز، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کے علاوہ وزارت داخلہ ، انسداد منشیات ڈویژن / فورس، ایف آئی اے ، میئر اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن شیخ انصر عزیز ، قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین ، وفاقی نظامت تعلیمات کے ڈائریکٹر نے شرکت کی ۔ ( آچ )