طیارہ حادثے میں جاںبحق ہونے والے مزید21 افراد کی میتوں کی شناخت ،ْتعداد 34ہوگئی ہے ،ْ طارق فضل چوہدری

دو دن میں باقی 13 افراد کی میتوں کی شناخت بھی ہوجائے گی، سانحہ کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اداروں سے مدد لی گئی ہے ،ْ وزیر اعظم کو سانحہ پر تشویش ہے ،ْ ذمہ داران کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا ،ْمیڈیا سے گفتگو

بدھ 14 دسمبر 2016 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2016ء)وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے میں جاںبحق ہونے والے مزید21 افراد کی میتوں کی شناخت ہوگئی ہے جس کے بعد شناخت کی گئی میتوں کی تعداد 34ہوگئی ہے ،ْ دو دن میں باقی 13 افراد کی میتوں کی شناخت بھی ہوجائے گی، سانحہ کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اداروں سے مدد لی گئی ہے ،ْ وزیر اعظم کو سانحہ پر تشویش ہے ،ْ ذمہ داران کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا۔

بدھ کو پمز ہسپتال میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام میتیں شناخت کے بعد ورثا کے گھر پہنچانے کا انتظام کیا ہے، پوری قوم اس سانحے پر افسردہ ہے، 7 دسمبر کو یہ واقعہ ہوا تھا، آٹھ دسمبر کو شہداء کی میتیں اسلام آباد پمز ہسپتال میں لائی گئیں جہاں پر میتوں اور لواحقین کے نمونے لئے گئے، 9 دسمبر سے میتوں کی شناخت کا کام شروع ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے ہدایت کی تھی کہ اس عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، چہروں سے لاشوں کی شناخت ممکن نہ تھی، ہمیں لواحقین کے کرب کا احساس تھا، لواحقین کیلئے ہم نے کھانے اور رہائش کا انتظام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فرانزک ٹیم نے دن رات کام کیا اور وہ کام جو 6 سے 8 دن میں مکمل ہونا تھا 4 دن میں مکمل کیا ہے۔ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہماری لیبارٹریوں میں دن رات کام کیا گیا، آٹھ افراد کی شناخت پہلے ہی دن ان کے سامان کی مدد سے ہوگئی تھی ،ْ 5 کی شناخت ان کی ڈینٹل ہسٹری کی مدسے کی گئی۔

اب مزید21 افراد کی میتوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 34 افراد کی میتوں کی شناخت کر لی گئی ہے ،ْ دو دن کے اندر باقی 13 افراد کی میتوں کی شناخت بھی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنید جمشید کے بھائی ہمایوں جمشید یہاں پمز ہسپتال میں آئے تھے، جنید جمشید کی میت روات سے ان کے حوالے کر دی گئی ہے جو سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے چکلالہ ایئربیس سے کراچی روانہ ہوئی انہوں نے کہا کہ ہم نے میتوں کو ملک کے ہر کونے میں پہنچانے کا انتظام کیا ہے۔

چترال کے رہائشیوں کی میتیں سی 130 کے ذریعے وہاں منتقل کی جائیں گی جن 13 افراد کی شناخت پہلے ہو چکی ہے ان میں احسان، آمنہ احمد، ماہ رخ احمد، حاجی نواز، آسٹریا کے شہری ہروگ، نیہا جنید، تکبیر خان، اسامہ احمد، سمیع الرحمن، کیپٹن صالح جنجوعہ، عاصمہ عادل اور صدف فاروق شامل ہیں جبکہ آج اکبر علی، اختر محمود، عمار شوکت، عتیق محمد، گوہر علی، علی اکرم، احمد جنجوعہ، محمد خالد مسعود، محمد خاور سہیل، محمد نعمان شفیق، ناصر الدین، تیمور ارشد، عمرہ خان اور جنید جمشید کی میتیں ان کے لواحقین کے حوالے کی گئی ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنید جمشید کی میت کی شناخت ان کی ڈینٹل ہسٹری کے ذریعے کی گئی تاہم بعد میں ڈی این اے کے ذریعے بھی ان کی شناخت ہوئی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سانحے کی تحقیقات کیلئے نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی اداروں سے بھی مدد لی گئی ہے تاکہ صاف شفاف تحقیقات ہوسکیں اور غلطیوں کی نشاندہی ہوسکے تاکہ آئندہ اس طرح کے سانحات رونما نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اس سانحے پر تشویش ہے، کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا، فرانسیسی ٹیم نے جائے حادثہ کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں اور سی ایم ایچ اور ایم ایچ کے مردہ خانوں میں سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کی میتیں رکھنے کی گنجائش موجود تھی لیکن تحقیقات کیلئے ان کو سرد خانے میں رکھا گیا تاکہ ایک ہی چھت کے نیچے تحقیقات میں آسانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ شناخت کے عمل میں حصہ لینے والی لیبارٹری کی ٹیموں کو شاباش دیتا ہوں کہ انہوں نے اس عمل کو مختصر وقت میں مکمل کیا۔ بعدازاں شناخت کی گئی 13 میتیں پمز ہسپتال میں لائی گئیں جہاں پر ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں اسلام آباد کے شہریوں میں بڑی تعداد میں شرکت کی نماز جنازہ کے بعد میتیں ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئیں۔