خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گئی

سگریٹ نوشی کے خاتمے کے لئے موثر انداز میں آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے، پروفیسر ڈاکٹر اشرف جمال

بدھ 14 دسمبر 2016 19:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2016ء) خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان سب سے زیادہ ہے اور سگریٹ نوشی کے خاتمے کے لئے موثر انداز میں آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسرڈاکٹر اشرف جمال اور ڈاکٹر کامران خالد چیمہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہا کہ تمباکو انڈسٹری پاکستان کی واحد انڈسٹری ہے جواپنے کسٹمرز کو مار رہی ہے۔

(جاری ہے)

نوجوان نسل میں تمباکو نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے جبکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کے سگریٹ انسانی زندگی کے لئے نقصان دہ ہے لیکن اس کے باوجود وہ تمباکو نوشی ترک نہیں کررہے۔ انہوںنے کہا کہ تمباکو نوشی سے سی او پی ڈی سے گلے کا کینسر اوردیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں سی او پی ڈی کے مریضوں کو سردی کے موسم میں فلو سے بچائو کے لئے انجکشن لگوانے چاہیں۔ اس کا مریض کو کوئی نقصان نہیں۔ انہوںنے کہا کہ شیشہ سموکنگ انسان کو منشیات کی طرف لے جاتی ہے کوئی بھی انسان ایک گھنٹہ شیشہ سموکنگ کرنے سی120سگریٹ پیتا ہے۔ اور خواتین کو سموکنگ کرنے سے ان کے بچوں کی صحت پر اثر پڑتا ہے۔(قیوم زاہد)

متعلقہ عنوان :