بیشتربھارتی صحافی مسئلہ کشمیر سے مکمل طورپر نابلد اور تاریخ کے اہم مراحل سے ناواقف ہیں۔۔۔سروے میں انکشاف

بدھ 14 دسمبر 2016 19:25

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2016ء) ایک تازہ سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت میں ہندی زبان کے صحافیوں کی بیشتر تعداد مسئلہ کشمیر کے بارے میں مکمل طورنابلد ہے اور اور وہ کشمیر کے بھارت کے ساتھ تعلق کی بنیاد سے بھی ناواقف ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سروے کے دوران مسئلہ کشمیر کی طرف بھارتی صحافیوں کے رجحانات کے بارے میںکچھ دیگر سنسنی خیز باتوںکا خلاصہ بھی کیا گیا ہے۔

نئی دلی کے ’’میڈیااسٹیڈی گروپ‘‘ نے بھارت کے مختلف علاقوں میں ہندی زبان کے صحافیوں کی کشمیر کے بارے میں معلومات پر مبنی ایک سروے کیا ۔اس دوران ہندی زبان سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے کشمیر سے متعلق کئی سوالات پوچھے گئے۔ سروے میں کئی سنسنی خیز باتیں سامنے آئی ہیں۔

(جاری ہے)

سروے کے مطابق 46فیصد صحافیوں کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے بارے میں معلومات اخبارات سے حاصل ہوئی ہے،11فیصد صحافیوں کو ان کے اساتذہ نے اس بارے میں بتایا ،مزید 11 فیصد مختلف فورموں میں تقاریر سن کر جبکہ16فیصد صحافی ایسے ہیں جن کو لوگوں کے ساتھ بات چیت کے دوران اس بارے میں پتہ چلا۔

جائزے کے دوران 80فیصد صحافیوں نے دفعہ370کا سیاسی پس منظر معلوم ہونے اور اس بارے میں پڑھنے کا دعویٰ کیا ، تاہم20فیصد صحافیوں کو اس بارے میں کوئی معلومات نہ تھیں۔67فیصد صحافیوں نے تسلیم کیا کہ کشمیر کے حوالے سے ان کی جانکاری کا واحد ذریعہ اخبار ہے،17فیصد کیلئے میگزین ہیںجبکہ صرف ایک فیصد صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جموں وکشمیر کی سیاسی اہمیت کے بارے تحقیقی دستاویزات کا مطالع کیا ہے۔

جائزے کے مطابق 58فیصد صحافیوںکی کشمیر کی سیاسی تاریخ کے بارے معلومات صرف اخبارات اور رسالوں پر منحصر ہیں،23فیصد صحافیوں نے کتابوں کا مطالع کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ صرف چھ فیصد صحافی اس معاملے پر تحقیقی دستاویزات کا مطالع کرچکے ہیں۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 42فیصد صحافیوں کو کشمیر کی اقتصادی اور سماجی صورتحال کی معمولی جانکاری ہے جبکہ23فیصد صحافی اس سے مکمل طور نابلد ہیں۔

زیادہ تر صحافی کشمیر کو خوبصورتی، فلم شوٹنگ اور دہشت گردی کے نظریہ سے دیکھتے ہیں اور صرف 8فیصد ایسے صحافیوں نے خود کشمیر کا دورہ کیا ہے۔جب صحافیوں سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ سیاحت، فلم شوٹنگ اور دہشت گردی کو چھوڑ کر کشمیر کے بارے میں کسی نیوز رپورٹ کو یاد کرتے ہیں تو 46فیصد صحافیوں نے ’’نہیں‘‘ میں جواب دیا۔سروے کے دوران81فیصد ہندی صحافیوں نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ وہ کشمیر سے شائع ہونے والا اخبار نہیں پڑھتے جبکہ77فیصد صحافیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے کشمیری عوام کے جمہوری حقوق کے سلسلے میں منعقدہ کسی پروگرام میں شرکت نہیں کی ہے۔

ان صحافیوں میں سی45فیصد کا ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی بنیادی وجہ غیر ملکی طاقتیں ہیں،18فیصد صحافی اس کو ایک مذہبی مسئلہ مانتے ہیں ،66فیصد صحافیوں نے پاکستان اور اسلام کو مسئلے کی بنیادی وجہ قرار دیا۔سروے کے تحت صحافیوں کی49فیصد تعدادمسئلے کے حل کیلئے کشمیریوں کیساتھ بات چیت کے حق میں ہے،19فیصد صحافیوں نے ریفرنڈم کی حمایت کی ہے جبکہ20فیصد صحافیوں نے پاکستان کو شامل کرتے ہوئے سہ فریقی مذاکرات کے حق میں اپنی رائے ظاہر کی ہے۔

صرف ایک فیصد صحافیوں کا ماننا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف دو طرفہ بات چیت ہی اس مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔سروے میں حصہ لینے والی73فیصدصحافی ہندو جبکہ 4فیصد مسلمان ہیں، ان میں سی41فیصد صحافی ہندی اخبارات اور17فیصد ٹیلی ویژن چینلوں کیلئے کام کرتے ہیں۔صرف11فیصد صحافی انٹرنیٹ سے وابستہ ہیں،فیصد کا تعلق مختلف رسالوں سے ہے اور صرف دو فیصد ریڈیو کے ساتھ کام کرتے ہیں۔