ڈسٹرکٹ جیل کوٹلی جرائم کی اماج گاہ بن گئی‘ جیل سے خطر ناک اشیاء برآمد

بدھ 14 دسمبر 2016 16:14

․کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) کوٹلی جیل سے خطر ناک اشیاء برآمد ‘جیلر کی کارکردگی سپر سوالیہ نشان لگ گیا۔ڈسٹرکٹ جیل کوٹلی جرائم کی اماج گاہ بن گئی۔ سپرنٹنڈنٹ جیل ارشادحسین کی میڈیا کو جاری شدہ خبر کے مطابق جیل میں موجدد قیدیوں سے موبائل فون،سپیکر، سلنڈر،گیس سلنڈری،سرئیے ،چاکو،مرچی ،اورانتہائی سنگین اشیاء برآمد جیلر برآمد شدہ اشیاء میڈیا کو نہ دکھا سکے۔

صرف پریس میں سٹیٹ منٹ جاری کر دی۔ڈپٹی کمشنرراجہ ارشد، اور محتسب آزاد کشمیرکے دورے کے دوران سب اچھا کی رپورٹ دینے والے نے دو دن کے اند ر یہ اشیاء کہاںسے لائی۔یہ بات سوالہ نشان بن گئی۔برآمد شدہ اشیاء کہاں گئی۔جن سے برآمد ہوئی انہیں کون سزاء دے گاہ کون اصلاح کرے گا۔

(جاری ہے)

ذمہ دار حلقوں کے مطابق جیلر نے یہ سب ڈرامہ ڈسی کوٹلی سے تعریفی سرٹیفکیٹ لینے اور جعلی کارگزاری شو کرنے کے لئے کیا۔

اگر قیدیوں سے انتہائی خطر ناک اشیاء برآمد ہوئی تو ان کے خلاف پاکستان پریزنلز رولز یا ضابطہ فوجداری کے تحت مقدمہ کا انددراج کیوں نہیں کیاگیا ۔قیدیوںکوصرف وارنگ کیوں دی گئی۔حیرت کی بات یہ ہے کہ دو دن قبل ڈسٹرکٹ جیل میں محتسب آزاد کشمیر اور ڈپٹی کمشنر راجہ ارشد محمودنے یکے بعد دیگرے جیل کا دورہ کیا۔جہاںسپرنٹنڈنٹ جیل ارشادحسین اور اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ سعیدظفر نے سب اچھا کی بریفنگ دی ۔

اور داد تحسین بھی وصول کی ۔اس دوران اگر وہاں انتہائی خطر ناک قسم کی چیزیں نہ تھی۔تو دو دن کے اندر یہ چیزیں جیل میں کہا سے آئی ۔ان کا ذمہ دار کون تھا۔ذمہ داروں کا تعین کون کرے گا کیا یہ ڈرامہ جیلر بابو نے اپنی ,, ، ,,بھلے بھلی,, کے لئے رچایا۔یا اشیاء حقیقت میں برآمد ہوئی اور لے دے کر کے معاملہ رفع دفع کر دیا گیا۔یہ بھی انکشاف ہوا کہ کوٹلی جیل با اثر اور امیر قیدیوں کے لئے ریسٹ ہائوس اور بے بس قیدیوں کے لے عقبوت خانہ بن چکی ہے۔

گزشتہ روز ایک قیدی نے جیلر کے روئیہ سے تنگ آکر خودکشی کی بھی کوشش کی۔جسے تین دن ایمرجینسی میں بھی رکھا گیا۔اور بعد ازاں جیل منتقل کر دیا گیا۔اس سارے واقع کی کیا کوئی اعلی حکام یا متعلقہ ذمہ دار اس ٹوپی ڈرامے کا نوٹس لینگے۔آئی این پی نے جیل سپریڈنٹ سے جب ان کا موقف لینے کے لئے رابطہ کیا۔تو وہ دستیاب نہ تھے۔ تاہم اگر وہ اپنا موقف دینا چاہیں تو ان کا موقف بخوشی شائع کیاجائیگا۔

متعلقہ عنوان :