ْکشمیر کا مسئلہ پیار کی گولی سے حل ہوگا،بندوق کی گولی سے نہیں، سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا

کشمیر اور نئی دہلی میں بات چیت ہونی چاہے،بعد میں پاکستان کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے بی جے پی سینئر رہنماکی وادی کے دورے کے موقع پر گفتگو

بدھ 14 دسمبر 2016 16:05

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کوبندوق کی گولی سے نہیں ،محبت کی گولی سے حل کیا جا سکتا ہے اور غیر مشروط بات چیت سے ہی کشمیر کا تصفیہ حل ہوگا۔گزشتہ روز سابق وزیرخارجہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ سرینگر، بارہمولہ اور بڈگام کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے نہ کہ اقتصادی مسئلہ۔

انہوں نے مختلف الخیال لوگوں سے بات کی۔سرینگر کے راج باغ علاقے میں ایک تقریب کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ دورے کے دوران انہوں نے اقتصادی مفادات رکھنے والے لوگوں کے علاوہ صنعت کاروں اور تاجروں سے بھی بات کی، تاہم انہوں نے بھی مسئلہ کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ قرار دیا۔

(جاری ہے)

یشونت سنہا نے کہا کہ تاجروں اور کاروباریوں نے کہایشونت جی نفع نقصان کو چھوڑیئے، مذاکراتی عمل سے مسئلہ کشمیر کو حل کیجئے۔

سوالات کا جواب دیتے ہوئے اٹل بہاری واجپائی کے دور اقتدار میں خارجہ وزیر رہنے والے یشونت سنہا نے کہا کہ کشمیر اور نئی دہلی میں بات چیت ہونی چاہے اور بعد میں پاکستان کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ یشونت سنہا نے مذاکراتی عمل کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت پر مبنی بات چیت ہونی چاہے جس میں دونوں فریقین اصولوں اور دلائل کی بنیاد پر اپنے کیس کی پیروی کریں۔

یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ بارہمولہ میں انہوں نے دیواروں پر بھارت سے متعلق قابل اعتراض تحریر بھی دیکھی تاہم انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا اور پیش قدمی کی،کیونکہ اگر آپ پہل نہیں کرینگے تو جمود نہیں ٹوٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نا امیدی کا دامن نہیں بلکہ امید کا دامن تھاما ہے اور پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ملاقات کی ہی طرح اس بار بھی ہم لوگوں سے ملے اور انکے درد کا احساس کر کے اس کو تقسیم کرنے کوشش کر رہے ہیں۔

یشونت سنہا نے پھر دہرایا کہ وہ اگرچہ منڈیٹ کے ساتھ نہیں آئے ہیں اور نہ ہی انکے پاس اختیارات ہیں مگر بھارت کے متحرک اور فکر مند شہری ہونے کے ناطے ہم آپ کے درد کو بانٹ تو سکتے ہیں۔ سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ ہر ایک میٹنگ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ ا گزشتہ60برسوں سے مسئلہ کشمیر کو حل نہ کرنے کی وجہ سے وہ درد محسوس کر رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ از خود ہر ایک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو بتایا کہ بندوق سے نہیں بلکہ بات چیت سے مسئلہ حل ہوگا۔ اگر چہ کچھ لوگ بہت ناراض تھے تاہم ہم نے انکی بات سنی۔سنہا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت اچھے ماحول میں ہوئی جبکہ اخلاقی طاقت سرکاری منڈیٹ سے زیادہ طاقتور ہے۔ میں نے پہلے ہی نظر بندوں کی رہائی کی وکالت کی ہے۔ یشونت سنہا نے بارہمولہ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 11وفود سے ملاقات کی۔

بارہمولہ میں سول سو سائٹی ممبران نے یشونت سنہا سے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر کو حل کرنے پر زور دیا۔ یشونت سنہا کی قیادت میں وفد کو کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کے عوام 1947سے ناسازگار حالات کے شکار ہوئے ہیں۔ سول سو سائٹی ممبران نے مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ بات چیت شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

سول سو سائٹی ممبر اے آر شیلا نے کہا کہ اگر حکومت ہند مسئلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتی ہے تو وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت مسئلہ کشمیر حل کرنے کی کوششیں تیز کرے۔ انھوںنے وفد کو بتایا کہ تمام فریقوں سے با معنی مذاکرات سے ہی مسئلہ کشمیر کا حل نکل سکتا ہے اور بات چیت میں پاکستان اور حریت کی شرکت لازمی ہے۔ٹریڈرس فیڈریشن بارہمولہ نے وفد پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرے۔

جنرل سیکریٹری ٹریڈرس فیڈریشن بارہمولہ طارق احمد مغلو نے وفد کو بتایا کہ حالانکہ جموں و کشمیر کے عوام کو دبانے کی کافی کوشش کی گئی اورلوگوں نے اتنے ہی طاقت کے ساتھ آواز اٹھائی ۔ لوگوں کے جذبات کو دبایا نہیں جاسکے گا۔ کشمیر میں امن کیلئے تمام فریقوں سے بات چیت لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش سنجیدہ ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

سول سو سائٹی ممبران میں شامل ایڈوکیٹ نیلوفر نے وفد پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو انسانی مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کریں۔ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل بھارت اور پاکستان کی دوستی کا سبب بنے گا اور خطے میں امن کی راہ ہموار کرے گا۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ اگر وہ وقت ضائع کرنے کیلئے آئے ہیں تو لوگوں کو بات چیت کے عمل پربھروسہ اٹھ جائے گا۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حل تب تک نامکمل رہے گا جب تک نہ تمام فریقوں کو اس میں شامل کیا جائے گا۔ یشونت سنہا کی قیادت میں وفد کا یہ وادی کا دوسرا دورہ ہے۔

متعلقہ عنوان :