سپریم کورٹ نے قتل کیس میں ملوث سزائے موت کے ملزم کو 8سال کے بعد ناکافی شواہد کی بناپر بری کرنے کا حکم جاری کردیا

منگل 13 دسمبر 2016 23:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے قتل کیس میں ملوث سزائے موت کے ملزم کو 8سال کے بعد ناکافی شواہد کی بناپر بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

(جاری ہے)

کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی تو ملزم محمد عرفان کے وکیل محمد صدیق خان بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر الزام تھا کہ اس نے چودہ پندرہ سال کے نوعمر لڑکے محمد کامران کو لکٹریاں چوری کرنے کے الزام میں جنگل میں قتل کردیا تھا جس کا مقدمہ محمد عرفان کے خلاف 29 اگست 2008ء میں تھانہ کہوٹہ ضلع راولپنڈی میں درج کیا گیا اورملزم کو گرفتار کرلیا گیا ،اس کے حوالے سے مقتول کے گھر والوں کا کہنا تھا کہ ملزم محمد عرفان ، مقتول کامران کو گھر سے بلاکر لیا گیا تھا ۔

وکیل نے مزید کہا کہ مقتول کی لاش جنگل سے ملی جس کا کوئی عینی شاہد سامنے نہیں آیا ، ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد عرفان کو سزائے موت سنائی ،ہائی کورٹ نے سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے ، استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے ، بعدازاں عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم محمد عرفان کو بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :