ضیاء الحق سرحدی کی قیادت میں وفد کی ڈائریکٹرجنرل ٹرانزٹ ٹریڈپاکستان سے ملاقات،تحفظات سے آگاہ کیا

منگل 13 دسمبر 2016 22:59

پشاور۔13دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2016ء)پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدراورفرنٹیئر کسٹم ایجنٹس گروپ خیبر پختونخوا کے صدرضیاء الحق سرحدی کی سربراہی میںڈائریکٹرامتیاز احمد علی،سابق ڈائریکٹرفیض محمد فیضی،پاک افغان ٹریڈرز گروپ کے صدرحاجی گل افضل شنواری، جنرل سیکرٹری فاروق احمد، ممبرز ایگزیکٹیو شکیل احمد اور اشتیاق احمد پر مشتمل 7رکنی وفد نے ڈائیریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان جاوید غنی سے اُن کے دورہ پشاور کے موقع پر ٹرانزٹ ٹریڈ ڈائریکٹوریٹ پشاور میں ملاقات کی۔

اس موقع پر ٹرانزٹ ٹریڈ کے ڈائریکٹر فیاض انور،ایڈیشنل ڈائریکٹر ضیاء الشمس،ڈپٹی ڈائریکٹر زڈاکٹر عدیم خان ،ڈپٹی ڈائریکٹرامین اور سپرنٹنڈنٹ عارف دورانی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وفد نے جاوید غنی کوپشاور آنے پر خوش آمدید کہا اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں ہمارے کافی مسائل اور مشکلات ہیں ۔وفد نے اپنے تا تحفظات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بانڈڈ کیرئیر کی مناپلی کو ختم کیا جائے اور انہیں اس بات کاپابند بنایا جائے کہ مذکورہ مال کو صحیح سلامت منزل مقصود پر پہنچائے اور چوری چکاری کی صورت میںمال کا تاوان یہ خود برداشت کرے،ٹریکنگ کے موجودہ سسٹم کو فعال بنایا جائے کیونکہ ٹریکنگ سسٹم صرف اپنی فیس وصول کرلیتا ہے جبکہ اس کی کارکردگی مایوس کن ہے،کراچی میں ایگزامینیشن میں کافی مشکلات درپیش ہیں ۔

سسٹم5%کی مارکینگ کرتا ہے جبکہ عملہ پورا کنٹینر چیک کرتے ہیں۔لیبارٹری ٹیسٹ میں بھی کافی مشکلات ہیں۔ کنٹینرسے ایگزامینیشن کرتے وقت اگر کسی مال میں کمی یا زیاتی ہوتی ہے تو ایف آئی آرکسٹم ایجنٹ اور باڈر ایجنٹ پر کاٹ دی جاتی ہے جبکہ مال افغان بیوپاری کا ہوتاہے تو سزا بھی اسی کو ملنی چاہئے کلیئرنگ ایجنٹ تو صرف کاغذات پیش کرتا ہے اور (G.D) General Descriptionفائل کرتا ہے۔

لہٰذا افغان ایکسپورٹرز کا جوازنامہ کو کینسل کیا جائے۔ نائن کمرشل ہائی کیوب45فٹ کنٹینرکاجمروڈ این ایل سی ٹرمینل پر سکین کرنے کا بندوبست نہیں ہے جس کہ وجہ سے کئی روز تک کنٹینر کھڑے رہتے ہیں اور اُن کو کھول کر دوبارہ چیک کیا جاتا ہے لہٰذااین ایل سی کو چاہئے کہ وہ 45فٹ کنٹینرکو سکین کرنے کا معقول بندوبست کریں۔پاکستان ریلوے میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ (اے ٹی ٹی ) کا سامان کنٹینروں کے ساتھ ساتھ ایل سی ایل(لوز کارگو) میں بھی لوڈ کرنے کی اجازت دی جائے اور ایف بی آر ایس آر او 121کو ختم کرے تاکہ کراچی سے لوز کارگو بھی بذریعہ ریل آسانی سے لایا جاسکے۔

اس اقدام سے پاکستان ریلوے کو کروڑوں روپے کا فائدہ بھی ہوگااورریلوے کی 450خالی زیڈ بی سی ویگنیں بھی کارآمد ہوسکیں گی اور اس کے ساتھ ساتھ خالی کنٹینر کراچی میں خالی کر کے شپنگ لائنز کے حوالے کئے جائیں گے اور کنٹینرز کے رینٹ، پورٹ ڈیمریجز اور ڈینٹنشن کی مد میں کروڑوں روپے کی اضافی ادائیگی بھی کم ہوسکے گی۔ضیاء الحق سرحدی جوکہ آل پاکستان کسٹم ایجنٹ ایسوسی ایشن کے وائس چیئر مین ،فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کسٹم ایجنٹ سٹینڈنگ کمیٹی کے وائس چیئرمین اور سرحد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسڑی (SCCI)کے سابق سینئر نائب صدر بھی ہیں نے کہا کہ اس وقت نئے معاہدے کے تحت 70%افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو کراچی بندرگاہ کی بجائے چابہار اور بندرعباس ایران منتقل ہوگیا ہے ۔

جس سے ایک اندازے کے مطابق صرف پاکستان ریلوے کو 12سے 14ارب روپے کا سالانہ نقصان اٹھانا پڑا اور اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں کلیئرنگ ایجنٹس، بارڈر ایجنٹس ، مزدور، ٹرانسپورٹرزاوراس کاروبار سے وابستہ دیگر افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نئے معاہدے پر نظر ثانی کی جائے تاکہ افغان کارگو دوبارہ کراچی منتقل ہوسکے۔اس کے علاوہ حاجی گل افضل اور دیگر ممبران نے اپنے اپنے مشکلات بیان کرتے ہوئے تقریباً 10نکات تحریری طور پرلکھ کر اُن لے حوالے کئے۔

انہوں نے کراچی کے کسٹمز ایجنٹ کے ساتھ دو ایجنٹس پشاور ڈائریکٹوریٹ سے بھی شامل کرنے کا اعلان کیا تاکہ کراچی اور پشاور کے مسائل ایک ہی پلیٹ فارم سے حل ہو سکیں۔ضیاء الحق سرحدی نے ڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈسے درخواست کی کہ ہر تین ماہ بعد آپ کی سربراہی میں پشاور ڈائریکٹوریٹ میں بھی ایک میٹنگ ہونے چایئے اور اس کے ساتھ ساتھ پشاور میںبھی ڈائیریکٹر ٹرانزٹ کی سربراہی میں لیزان کمیٹی کے اجلاس کو یقینی بنایا جائے۔

ڈی جی نے اُن کی اس بات سے اتفاق کیا اور وفدکا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ ملک و قوم کی خدمت کے جذبے کے تحت کام کررہے ہیں اور انشاء اللہ بحیثیت ڈی جی بزنس کمیونٹی اور کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس اور محکمہ کسٹم کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں انہوں نے وفد کے مسائل سے مکمل طور پر اتفاق کیا اور کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ ڈائریکٹوریٹ پشاور ایجنٹس حضرات کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے