بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خطے میں امن کیلئے خطرہ ہیں،تسنیم اسلم

پاکستان ضرورت سے زیادہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے ،بھارت ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کیساتھ کنٹرول لائن ،ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت ملنے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائیگا،بھارت کی ہارٹ آف ایشیا کو ہائی جیک کرنے کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں،سیمینار سے خطاب

منگل 13 دسمبر 2016 22:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2016ء) وزارت خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کیلئے کام کرنے کو تیار ہے لیکن بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خطے میں امن کیلئے خطرہ ہیں،پاکستان ضرورت سے زیادہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے جبکہ بھارت ناصرف ایٹمی دوڑ میں آگے بڑھنے کی کوشش میں ہے بلکہ ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کیساتھ ساتھ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے،ایسی صورتحال میں پاکستان کے پاس اپنے دفاع کیلئے تیار رہنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے،بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت ملنے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائیگا،بھارت کی ہارٹ آف ایشیا کو ہائی جیک کرنے کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کیلئے کام کرنے کو تیار ہے لیکن بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خطے میں امن کے لئے خطرہ ہیں،پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کیلئے بہت سی قربانیاں دیں اور اب بھی امن و استحکام کیلئے کام کرنے کو تیار ہے لیکن دوسری جانب بھارت ناصرف ایٹمی دوڑ میں آگے بڑھنے کی کوشش میں ہے بلکہ ایٹمی آبدوزیں تیار کررہا ہے اور کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں پاکستان کے پاس اپنے دفاع کیلئے تیار رہنے کے علاوہ اور کوئی آپشن موجود نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان ضرورت سے زیادہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت دی گئی تو خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان پر غیر ریاستی دہشت گردی کا الزام لگاتا ہے لیکن پاکستان تو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے جس کے پاکستان کے پاس ثبوت بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی حوصلہ شکنی اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت میں روڑے اٹکائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کے باوجود پاکستان کی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں موجودگی سے افغانستان میں امن کے قیام کے عزم کی تجدید ہوئی جبکہ بھارت کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کو ہائی جیک کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔تسنیم اسلم نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں اور نہ ہی کوئی بیک ڈور رابطے ہیں، دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے مذاکرات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہے۔