سیکورٹی فورسز کی سرگرم کاوشوں ، حکومت کی بہترین پالیسیوںسے امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری نظر آئی، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، سی پیک پر عملدرآمد اور اس کی تکمیل کے بعد گوادر سمیتپورے بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا

ْوزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کادو روزہ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس سے خطاب

منگل 13 دسمبر 2016 22:41

گوادر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی سرگرم کاوشوں ، بلوچستان کے عوام کے بھرپور تعاون اور حکومت کی بہترین پالیسیوں کے باعث آج بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری نظر آرہی ہے، امن اور ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے، ہماری حکومت کی کوششوں اور عوام کی بھرپور شراکت کے ساتھ سی پیک پر عملدرآمد اور اس کی تکمیل کے بعد ناصرف گوادر بلکہ پورے بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا، سی پیک ناصرف صوبے اور ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا بلکہ پورے خطے میںغیر معمولی تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں مشرقی دنیا میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پیک اور معاشی وسماجی ترقی کے موضوع پر پاکستانی نیوی کے زیراہتمام دو روزہ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی و صوبائی وزراء، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ذکاء اللہ ، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان، چین کے سفیر مسٹر سن وائی ڈانگ (Mr. Sun Weidong)، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، آئی جی پولیس احسن محبوب دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام کے علاوہ بین الاقوامی مندوبین بھی کانفرنس میں شریک تھے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہمارے مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے جو چین کے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ اور چینی قیادت کے بین الاقوامی ویژن کا آئینہ دار ہے۔ سرد جنگ کے بعد کم از کم 200 سال کے وقفے کے بعد ایشیائی ممالک میں بیداری کی ایک نئی لہر نے جنم لیا اور ان ممالک میں مغرب کی بالادستی سے نجات کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز ہوا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ پرانے نو آبادیاتی عالمی نظام کے مقابلے میں نسبتاً منصفانہ عالمی نظام کے ابھار کی علامت ہے ، ایک طاقت کی بالادستی کے مقابلے میں کثیر المراکز دنیا آج ایک حقیقت بن چکی ہے، او بی او آر کے بین الاقوامی تعلقات اور تجارت میں بالادستی اور دباؤ کی جگہ تعاون اشتراک کا نیا رحجان مضبوط ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک اس بڑے منصوبے کا ایک حصہ ہے، سی پیک گوادر کو کاشغر سے مربوط کر کے پورے خطے میں تجارت کے فروغ کا ذریعہ بنے گا، اس مقصد کے لیے شاہراہوں، ریلویز اور پائپ لائنوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ چین سی پیک منصوبے کو کلیدی اہمیت دیتا ہے اور اس کے 13ویں پنج سالہ منصوبے میں سی پیک شامل ہے، سی پیک کے منصوبوں کے نتیجے میں2030 تک 7لاکھ سے زائد براہ راست ملازمتیں پیدا ہونگی، اس کا ملک کی جی ڈی پی میں 17فیصد حصہ ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں گوادر کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، جو اپنے جغرافیائی محل وقوع اور گہرے پانی کی بندرگاہ کے باعث خطے کی تمام بندرگاہوں میں ایک منفرد اور پاکستان کے لیے قیمتی اثاثہ کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں سی پیک اور گوادر کی ترقی پر خصوصی توجہ دی اور ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں اس نے غیر معمولی ترقی کے خواب کو حقیقت کی شکل دینے کے لیے عملی اقدامات کئے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں گوادر میں اہمیت نوعیت کے متعدد منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے جن میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ250ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے، جو 2019 میں مکمل ہوگا، 150ملین ڈالرلاگت سے ایسٹ بے ایکسپریس وے ، 100ملین امریکی ڈالر سے 150 بستروں پر مشتمل پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال کے ساتھ ساتھ پاکستان چین ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ، گوادر واٹر سپلائی اسکیم ، گوادر میں 300میگاواٹ پاور پلانٹ کی تنصیب بھی اہم نوعیت کے حامل منصوبے ہیں جو گوادر کو ایک جدید بین الاقوامی شہر بنانے اور گوادر کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی بنیاد بنیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت این ایچ اے 100کلومیٹر طویل بسیمہ خضدار روڈ کی تعمیر کر رہا ہے، سی پیک کے تحت سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے کی تکمیل کے بعد گوادر اور تربت سے کوئٹہ کا فاصلہ صرف 7سے 8گھنٹے میں طے کیا جا سکے گا جو اس سے پہلے 24گھنٹوں سے بھی زائد وقت میں طے ہوتا تھا، انہوں نے کہا کہ گوادر کو بذریعہ ریل ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کرنے کے منصوبے کا سروے اور ابتدائی کام مکمل ہو چکا ہے، انہوں نے کہا کہ چائنا فاؤنڈیشن فار پیس نے فقیر کالونی گوادر میں ایک اسکول تعمیر کیا ہے جس کے لیے اراضی حکومت بلوچستان نے فراہم کی ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کی سیکورٹی کے لیے حکومت پاکستان نے نیا سیکورٹی ڈویژن تشکیل دیا ہے جبکہ گوادر کو سیف سٹی بنانے کے منصوبے کی منظوری بھی دی جا چکی ہے اور ضروری فنڈز بھی جاری کر دئیے گئے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کے نتیجے میں چینی انجینئر اور سرمایہ کار مکمل تحفظ محسوس کر رہے ہیں جس کے لیے پاک فوج، پولیس ، لیویز ، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران گوادر شہر میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔

کانفرنس کے سیشن سے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ذکاء اللہ نے بھی خطاب کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد کے ساتھ ساتھ سی پیک کی سیکورٹی کے حوالے سے پاکستان نیوی کے کردار پر روشنی ڈالی۔