ایوی ایشن رول 282 کے تحت حویلیاں فوکر حادثے کی تحقیقات آزاد بورڈ آف کمیشن سے کرائی جائے اورحادثات کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے

سوسائٹی آف ائیر سیفٹی انویسٹی گیٹرز پاکستان کے کنوئینر (ر) ونگ کمانڈر سید نسیم احمد

منگل 13 دسمبر 2016 22:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2016ء) سوسائٹی آف ائیر سیفٹی انویسٹی گیٹرز پاکستان کے کنوئینر (ر) ونگ کمانڈر سید نسیم احمد نے کہا ہے کہ ایوی ایشن رول 282 کے تحت حویلیاں فوکر حادثے کی تحقیقات آزاد بورڈ آف کمیشن سے کرائی جائے اورحادثات کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے،ملک میںہوائی جہازوں کے حادثات کی روک تھام کے لئے ایک آزادانہ خود مختار ادارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے،تاہم بیوروکریسی کی بے جا مداخلت کے سبب تاحال ادارہ قائم نہیں کیا جاسکا ہے،جبکہ بین الاقوامی ایوی ایشن کے ادارے اس سلسلے میں مدد کرنے کو تیار ہیں،وہ منگل کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر ایوی ایشن ماہرین شیراز بخشی ،شمیم الحسن ،پالپا کے سیکریٹری جنرل رضوان احمد ،سعید اختر ،اطہر ساجد ،ڈاکٹر انیلا ملک ودیگر بھی موجود تھے،یک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی ذاتی رائے میںپی آئی اے کے چئیرمین اعظم سہگل نے اپنی پریس کانفرنس میں چند متنازعہ جملے ادا کئے تھے جس کی وجہ سے انہیں مستعفیٰ ہونا پڑا،ایک مزید سوال پر انہوں نے کہا کہ حادثے کی ذمہ داری کاک پٹ کریو ،گراؤنڈ اسٹاف یا جہاز کو کلئیر کرنے والے عملے پر ڈالنی ابھی قبل ازوقت ہوگی،تاہم جہاز میں ٹیکنیکل مسئلہ ضرور تھا ،جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ آسمان پر لوگوں کو قتل کیا جائے،بلکہ کوشش یہ ہے کہ ریلوے سمیت ٹرانسپورٹ یا بحری تمام سفر محفوظ ہونا چاہئیے،انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حادثے کی مکمل تحقیقات کرا کر حقائق عوام کے سامنے لائے،انہوں نے کہا کہ 1985 تک امریکہ اور یورپ میں بھی ہوائی جہازوں کے حادثات کی روک تھا م یا بچاؤ کا کوئی پرسان حال نہیں تھا،لیکن 1987 میں ایک گروپ کی جدوجہد کے بعد وہاں پر ادارہ قائم ہوا اور اب حادثات کس حد تک کم ہوچکے ہیں اس کا ریکارڈ موجود ہے،انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ تین سالوں سے ادارہ قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں،لیکن فائل مکمل ہونے کے باجود سرد خانے نے نظر ہے،انہوں نے کہا کہ سب اچھا کہنے سے بات نہیں بنے گی،تنقید کو برداشت کرنا ہوگا اور جہاں کمزوریاں ہیں انہیں دور کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن سے تعلق رکھنے والے ہمارے پاکستانی افراد دنیا کے بہت سے ممالک میں ایوی ایشن انڈسٹری میں بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں اور انہوں نے ان ائیرلائنز کو اعلیٰ مقام پر پہنچادیا ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہمارے اپنے ملک میں یہ تبدیلی نہیں آسکتی،انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی میں ایک18 گریڈ کا سیکشن افسر اتنا بااختیار ہوتا ہے کہ وہ سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل یہ بات کو بھی نظر انداز کردیتا ہے،ہمیں اس جانب بھرپور توجہ دینی ہوگی،انہوں نے کہا کہایوی ایشن کی 45 سالہ پرانی کتاب میں تحقیقات کے طریقے موجود ہیں ،اس سے استفادہ حاصل کرنا چاہئیے،انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ پائلٹ کو بہتر ماحول فراہم کیا جائے اور اسے کسی قسم کے دباؤں کا سامنانہ ہو،انہوں نے کہا کہ جن کے پیارے حادثے میں ان سے بچھڑ گئے ہیں ان کی ساتھ ہماری مکمل ہمدردی ہے اور ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں اس سے قبل ائیر بلو سمیت بوجا ائیر یا ملتان میں فوکر جہاز کو حادثہ پیش آیا تھا تو ہم نے اس وقت بھی یہ کوشش کی تھی کہ مستقبل میں حادثات کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنائی جائے،لیکن کچھ ایسے حالات پیدا کردئیے جاتے ہیں،اس سلسلے میں آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔

متعلقہ عنوان :