رقم کی فراہمی نہ ہونے کے باعث ممبران اسمبلی کی ترقیاتی سیکموں پر کام شروع نہ ہوسکا

منگل 13 دسمبر 2016 22:17

غذر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2016ء) ممبران صوبائی اسمبلی گلگت بلتستان نے اپنے اپنے حلقوں میں تعمیر وترقی کے لئے جو سیکمیں رکھی تھی 2015.16کے ترقیاتی بجٹ سے رقم کی فراہمی نہ ہونے کے باعث ان ممبران کی ترقیاتی سیکموں پر کام تاحال شروع نہیں ہوسکا گلگت بلتستان میں مسلم لیگ کی صوبائی حکومت کو دو سال پورے ہونے کوہیں مگر ان دوسالوں میں ممبران قانون ساز اسمبلی کے لئے ترقیاتی کاموں کی مد میں مختص رقم کی عدم فراہمی اور ممبران نے جو سیکمیں دی تھی ان کی منظوری نہ ملنے کے باعث ان ممبران کو حلقے کے عوام کی طرف سے سخت دبائو کاسامناہے حلقے کے عوام کی مشاورت سے ہر ممبر قانون ساز اسمبلی نے کروڑوں کے ترقیاتی منصوبوں کے کاغذات جمع کرادیئے تھے مگر تاحال نہ تو ان سیکمیوں کا کوئی پتہ نہیں چلا جس باعث اب ان ممبران کو حلقے کے عوام کے سامنے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے 2015.16بجٹ میں گلگت بلتستان کے کسی بھی ممبر کو ان کے ترقیاتی منصوبوں کی سیکمیوں کی منظوری نہ مل سکی جس سے ایک طرف ان ممبران کو اپنے ووٹروں کے سامنے سخت پریشانی کا سامنا ہے تو دوسری طرف ترقیاتی کام شروع نہ ہونے سے خطے کے عوام کے ،مسائل میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اس حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سابق حکومت کے ممبران نے بھی کروڑوں روپے کی سیکیں رکھی تھی ان کے رکھے گئے سیکموں کا بھی کوئی پتہ نہ چل سکا جس باعث گلگت بلتستان کے تمام ڈسٹرکٹ میں ممبران صوبائی اسمبلی کے رکھے گئے منصوبے التوا کا شکار ہوگئے ہیں اور علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر کا کام بند ہونے سے ہزاروں مزدور بیروز گار ہوگئے ہیں اور دوسری طرف ممبران کے رکھے گئے کروڑوں کی سیکمیوں کی منظوری نہ ملنے کے باعث کئی ٹھیکدار بھی مالی مشکلات کا شکار ہیں اگر ان منصوبوں کی منظوری ملتی تو ایک طرف صوبے میں کروڑوں روپے ترقیاتی بجٹ میں خرچ ہوتے تو دوسری طرف بیروزگاری میں بھی بڑی حدتک کمی اتی گزشتہ دو سالوں میں ممبران کے لئے مختص رقم کی فراہمی نہ ہونے سے خطے میں ترقیاتی کام اور نئے منصوبے جمود کا شکار ہیں دوسری طرف یہ بھی اطلاعات ارہی ہے کہ اپوزشن ممبران کے ترقیاتی کاموں کے لئے مختص رقم سات کروڑوں سے کم کرکے پانچ کروڑ کر دیا گیا ہے جو کہ نہ صرف اپوزشن ممبران بلکہ حلقے کے عوام کے ساتھ بھی سراسر ناانصافی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق 2016.17کے تعمیراتی سیکموں کی منظوری مل گئی ہے مگر2015.16کا ممبران کے لئے مختص رقم کدھر چلا گیا اس بارے میں کوئی پتہ نہ چل سکا�

(جاری ہے)

۔۔

متعلقہ عنوان :